امریکہ و کینیڈا

میں رکوں گا نہیں اور صدارتی دوڑ سے ہر گز دست بردار نہیں ہوں گا:جوبائیڈن

پریس کانفرنس میں بائیڈن سے ایک بار پھر زبان کی لغزش ہو گئی۔ جب انہوں نے اپنی نائب صدر کملا ہیرس کو ڈونلڈ ٹرمپ بنا دیا۔ جو بائیڈن سے جب پوچھا گیا کہ اگر وہ دست بردار ہو جائیں تو کیا کملا ہیرس ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے سکتی ہیں۔

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے باور کرایا کہ "میں سمجھتا ہوں کہ صدارتی نامزدگی کا امیدوار بننے کے لیے میں سب سے زیادہ اہل شخص ہوں۔ میں نے اسے (ٹرمپ کو) ایک بار ہرایا اور اب ایک بار پھر شکست دوں گا۔ میں رکوں گا نہیں اور صدارتی دوڑ سے ہر گز دست بردار نہیں ہوں گا”۔

متعلقہ خبریں
کملاہیرس اور ٹرمپ میں کانٹے کی ٹکر متوقع
پارٹی رہنماؤں کی بڑھتی مخالفت: جو بائیڈن کی بطور دوبارہ صدارتی امیدوار نامزدگی ملتوی
عوام میں کے سی آر کی عزت ہنوز برقرار: کے ٹی آر
مودی نے بائیڈن کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کی
ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کیا ہوگی

یہ گذشتہ ماہ ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابل صدارتی مباحثے میں خراب کارکردگی کے بعد ان کی پہلی پریس کانفرس ہے۔ العربیہ اور الحدث کی نامہ ناگار کے مطابق پریس کانفرنس کے آغاز پر 81 سالہ بائیڈن نے اپنے سامنے اسکرین سے جو پڑھا وہ ان کے لیے مقررہ مواد کے بر عکس تھا۔ البتہ امریکی صدر کا لہجہ معمول سے اونچا تھا۔

پریس کانفرنس میں بائیڈن سے ایک بار پھر زبان کی لغزش ہو گئی۔ جب انہوں نے اپنی نائب صدر کملا ہیرس کو ڈونلڈ ٹرمپ بنا دیا۔ جو بائیڈن سے جب پوچھا گیا کہ اگر وہ دست بردار ہو جائیں تو کیا کملا ہیرس ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے سکتی ہیں۔ اس پر بائیڈن کا کہنا تھا کہ "اگر میں شروع سے ہی یہ نہ سمجھتا کہ وہ صدر بننے کی اہلیت رکھتی ہیں تو میں نائب صدر ٹرمپ کو صدر کی نائب کے طور پر نہیں چُنتا”۔

بائیڈن کے مطابق ان کے تین اعصابی ٹیسٹ ہو چکے ہیں جن میں آخری ٹیسٹ رواں سال فروری میں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ "ٹیسٹ کی رپورٹوں سے معلوم ہوا ہے کہ میری (ذہنی) صحت اچھی ہے”۔ بائیڈن نے اس بات کی تردید کی کہ انہیں رات آٹھ بجے سو جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں صدارتی امیدوار رہنے کے لیے پُر عزم ہوں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اندیشوں کو ختم کرنا اہم بات ہے”۔

جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکا کے لیے ممکن نہیں کہ وہ دنیا میں اپنے قائدانہ کردار سے پیچھے ہٹ جائے۔ نیٹو کے سربراہ اجلاس میں امریکا کے حلیف اس بات سے آگاہ کر چکے ہیں کہ ٹرمپ کا دوسری بار صدر بن جانا ایک "مصیبت” ہو گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ "میرے تمام یورپی حلیفوں کا یہ کہنا ہے کہ ہم آپ کو فاتح دیکھنا چاہتے ہیں”۔

خارجہ پالیسی کے حوالے سے بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کی جانب گامزن ہیں اور اس جنگ کو اب ختم ہو جانا چاہیے۔

روسی صدر ولادی میر پوتین اور چینی صدر شی جن پنگ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں بائیڈن کا کہنا تھا کہ "میں ان دونوں کے ساتھ ابھی اور اب سے تین سال بعد بھی کام کرنے کے لیے تیار ہوں۔ ایسا کوئی عالمی رہنما نہیں جس کے ساتھ میں کام کے لیے تیار نہیں”۔

جمعرات کے روز پریس کانفرنس میں امریکی صدر کی زبان پھسلنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کا مذاق اڑایا۔ انہوں نے ٹروتھ سوشل ویب سائٹ پر کہا "بہت اچھا کام کیا، جو!”.

a3w
a3w