حیدرآباد

اصلاح پسند سیاست داں کہلانا پسند کروں گا۔ سیاسی انتقام پر یقین نہیں: ریونت ریڈی

چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کسانوں کے قرض معافی کو گزشتہ 11 مہینوں میں سب سے زیادہ ”اطمینان بخش“ اقدام قرار دیا۔

حیدرآباد (منصف نیوز بیورو) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کسانوں کے قرض معافی کو گزشتہ 11 مہینوں میں سب سے زیادہ ”اطمینان بخش“ اقدام قرار دیا۔

آج موسیٰ ندی احیا پروجیکٹ کے لیے پد یاترا کو روانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے خود کو ”اصلاح پسند“ سیاستداں قرار دیا اور کہا کہ وہ سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے۔ چیف منسٹر نے کہا وائی ایس آر زراعت کے فروغ کیلئے جانے جاتے تھے، چندرا بابو آئی ٹی کے فروغ کے لیے جانے جاتے ہیں اور میری خواہش ہے کہ عوام مجھے ایک ایک اصلاح پسند قائد کے طور پر یاد رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ اسپین اور پیرس کو سیلاب کی وجہ سے کتنا نقصان ہوا تھا۔ چیف منسٹر نے کہا میں چاہتا ہوں کہ شہر ترقی کرے اور عوام کا مستقبل محفوظ ہو۔“ انہوں نے آئی ایس بی یا نلسار کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان اداروں کا سنگ بنیاد رکھنے کے وقت کون جانتا تھا کہ مستقبل میں کیا ہوگا؟۔ انہوں نے کہا ہم جلد بازی میں کوئی کام کرنا نہیں چاہتے.ہمارا وژن دس سالہ ہے اور ہمارے تمام منصوبہ صرف پانچ سالوں کے لیے نہیں ہیں۔

موسیٰ ندی کی بحالی پر بات کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا ہم نے صرف ریور بیڈ کا نشان یہ بتانے کے لیے لگایا کہ آپ بفر زون یا ا یف ٹی ایل حدود میں ہیں۔ انہوں نے کہا ہم تمام متاثرین کو معاوضہ دیں گے۔ اس لیے کہ ہم نشان لگا رہے ہیں کہ متاثرین کی شناخت کی جا سکے نشان لگانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم تمام مکانات منہدم کر دیں گے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ بی آر ایس دور حکومت میں موسیٰ ندی بحالی پروجیکٹ کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

چیف منسٹر نے کہا حائیڈرا کوئی بھی کام جلدبازی میں نہیں کریگا جیسا کہ تجاوزات کو مسمار کیا گیا اب ہم فریم ورک بنا رہے ہیں اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا شہر میں جھیلوں کی حد بندی نہیں کی گئی۔ جہاں عثمان ساگر کے لیے جھیل کے حدود ہیں، وہیں حمایت ساگر کے لیے کوئی حدود نہیں ہیں۔ بی آر ایس حکومت نے حد بندی نہیں کی تو ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ کس نے کہاں پر تجاوزات کی ہیں یا نہیں؟ ہم اس تکنیکی پہلوؤں پر کام کر رہے ہیں ” یہ پوچھے جانے پر کہ کیا حائیڈرا اور موسیٰ ندی بحالی پروجیکٹ کی وجہ سے شہر میں رئیل اسٹیٹ متاثر ہوا ہے؟

توا ے ریونت ریڈی نے کہا رئیل اسٹیٹ کی سست روی پورے ملک میں ہے بشمول دہلی، پونے، بنگلورو اور اسی طرح حیدرآباد بھی یہ شعبہ متاثر ہے۔ چیف منسٹر نے کہا بی آر ایس کے دورمیں فلور اسپیس انڈیکس، کامن ایریاز، مربوط سڑکوں جیسے اصولوں پر عمل کیے بغیر غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دی گئی تھی۔ یہاں تک کہ 30 فٹ سڑک کے نزدیک انہوں نے 18 منزلہ عمارت کی تعمیر کی اجازت دے دی۔

چیف منسٹر نے کہا اس طرح کے غیر قانونی کاموں کو روکنے کی ضرورت ہے۔ ہم قواعد کی بنیاد پر اجازت دے رہے ہیں۔ شہر میں ایک مہینے کے لیے سیکشن 144 کے نفاذ کے متعلق سوال پر انہوں نے کہا شہر میں کاروبار معمول کے مطابق جاری ہے۔ سیکشن 144 سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے اور جب بھی تہوار ہوتے ہیں تو کمشنر آف پولیس کے پاس اختیارات ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا اس اقدام کو بی آر ایس اس طرح پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے جیسے کچھ غلط ہوا ہے یا کرفیو لگا دیا گیا ہے، لیکن عوام کی زندگیوں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا۔

چیف منسٹر نے کہا کہ ہریش راؤ یا کے ٹی آر کو گرفتار کرنے کے لیے 4 ہوم گارڈز کافی ہیں، لیکن ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے۔ ہم جمہوریت پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ اگر کوئی دھرنا منظم کرنا چاہتا ہے تو ہم دھرنا چوک پر ا سکی اجازت دے رہے ہیں۔ جب بغیر دعوت کے، کے ٹی آر دھرنے پر گئے تو بھی ہم نے انہیں نہیں روکا۔ چھ ضمانتوں کو پورا کرنے کے بارے میں چیف منسٹر نے کہا ہم نے تمام وعدوں کو پورا کرنے کے لئے سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ملکارجن کھرگے ایک سینئر سیاستدان ہیں اور انہوں نے اس مسلہ پر احتیاط سے بات کرنے کی ہدایت دی ہے۔

چیف منسٹر نے کہا بی جے پی بیانیہ کو اس طرح چلا رہی ہے جیسے ہم ضمانتوں پر عمل کرنے سے قاصر ہیں۔چیف منسٹر نے کہا 2 لاکھ روپے کے فصلی قرض کی معافی کے لیے، میں نے کہا کہ میں اس پر عمل کروں گا۔ ہم نے 22 لاکھ کسانوں کے لیے پہلے ہی قرض معاف کیا ہے اور باقی کی قرض معافی مسائل کی وجہ سے زیر التوا ہیں، ان مسائل کو دور کرتے ہوئے انکا بھی قرض معاف کر دیا جایگا۔ چیف منسٹر نے اعتراف کیا کہ ہم نے ابھی تک سب کچھ نہیں پہنچایا ہے، لیکن ہمیں آگے بڑھنے سے پہلے بہت سی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔

ریونت ریڈی نے میگھا انجینئرنگ انفرا کو ٹھیکہ دینے کے معاملہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ، ہاں میں نے اسے ایسٹ انڈیا کمپنی کہا تھا۔ مگر ہم نے جو ٹھیکہ دیا ہے وہ کھلا ٹینڈر ہے اور میں کمپنی کو شرکت سے نہیں روک سکتا۔ اسے شرکت کی اجازت دینا قانون کی حکمرانی ہے۔ انہوں نے سوال کیا جب بی آر ایس کے دور حکومت میں پونگولیٹی سرینواس ریڈی رکن پارلیمنٹ تھے تو منافع کا دفتر والی بات کہاں تھی؟ پچھلے 10 سالوں میں پونگولیٹی سرینواس ریڈی کی کمپنی نے تقریباً 10,000 کروڑ کے کام کیے اور وہ اس وقت بی آر ایس کے ایم پی تھے۔

اسی طرح بی آر ایس ایم پی سے وابستہ پرتھیما گروپ نے کئی پروجیکٹس کیے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا ایک میڈیا ہاؤس جس میں کے سی آر سرمایہ کار ہیں ان کی بہو ایم ڈی ہے کیا یہ سب منافع کا دفتر نہیں ہے؟ مرکز کے ساتھ اچھے تعلقات کے بارے میں انہوں نے کہا، ابھی تک ہم نے کوئی ڈی پی آر یا کچھ نہیں دیا ہے، اس لیے یہ ان کے ساتھ سخت رویہ نہیں ہے انہوں نے سوال کیا کہ کیا بی جے پی اور کانگریس کبھی ایک ساتھ ہو سکتے ہیں؟ کیا کے ٹی آر کے پاس ایسا کچھ کہنے عقل بھی ہے؟ جب بی جے پی ہم پر حملہ کریگی تو وہ بھی جارحیت کا مظاہرہ کریں گے۔