دہلی
ٹرینڈنگ

اگر میں پارلیمنٹ کھود کر کچھ نکال لوں تو کیا وہ میرا ہوجائے گا، اسداویسی کی پارلیمنٹ میں گھن گرج (ویڈیو دیکھیں)

آئین کی منظوری کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر ہونے والے مباحثے کے دوران اویسی نے سوال کیا کہ، ’’مجھ سے پوچھا جا رہا ہے کہ کیا 500 سال پہلے کوئی مسجد تھی؟ اگر میں پارلیمنٹ کھود کر کچھ دریافت کرکے کچھ نکال لوں تو کیا وہ میرا ہوگا؟‘۔

نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر و حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے ہفتہ کے روز لوک سبھا میں مذہبی مقامات کے سروے یا انہدام کے مطالبات پر سخت اعتراضات کیا۔

متعلقہ خبریں
اڈوانی کو تشدد میں ہلاک ہونے والے ہندوستانیوں کی قبروں کے سہارے ایوارڈ کا حصول: اویسی
انڈیا اتحاد دہشت گردی کا حامی اور دستور کا مخالف : اسمرتی ایرانی
مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافیوں کو دور کیا جائے۔ کانگریس ایم پیز کا زور
منی پور کا مسئلہ پارلیمنٹ میں پوری طاقت سے اٹھایا جائے گا: راہول گاندھی
سی آئی ایس ایف کا 3300 رکنی دستہ آج سے پارلیمنٹ سیکوریٹی سنبھال لے گا

آئین کی منظوری کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر ہونے والے مباحثے کے دوران اویسی نے سوال کیا کہ، ’’مجھ سے پوچھا جا رہا ہے کہ کیا 500 سال پہلے کوئی مسجد تھی؟ اگر میں پارلیمنٹ کھود کر کچھ دریافت کرکے کچھ نکال لوں تو کیا وہ میرا ہوگا؟‘۔

اسد الدین اویسی نے اپنے خطاب میں آئین کے آرٹیکل 25 اور اس کی دفعات کا حوالہ دیا۔ واضح رہے دو دن قبل سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ عبادت گاہوں پر کسی بھی قسم کا سروے اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک 1991 کے پلیسز آف ورشپ ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت مکمل نہیں ہو جاتی۔

اویسی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت پر وقف املاک کو چھیننے کی کوشش کا بھی الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا، ’’آرٹیکل 26 کو پڑھیں، یہ مذہبی برادریوں کو اپنے ادارے قائم کرنے اور انہیں برقرار رکھنے کا حق دیتا ہے۔

وزیر اعظم مودی کہتے ہیں کہ وقف کا آئین سے کوئی تعلق نہیں۔ وزیر اعظم کو کون پڑھا رہا ہے؟ انہیں آرٹیکل 26 پڑھائیں۔ مقصد یہ ہے کہ وقف کی املاک کو چھین لیا جائے۔ آپ اپنی طاقت کے زور پر اسے ہڑپنا چاہتے ہیں۔‘‘

پارلیمنٹمیں اپنے خطاب کے دوران اویسی نے الزام لگایا کہ بی جے پی ملک میں اردو زبان کو ختم کرنے اور ہندوتوا کلچر کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا، ’’آرٹیکل 29 کو پڑھیں، یہ زبان کی آزادی فراہم کرتا ہے۔

اردو، وہ زبان جس میں ہمارے مجاہدین آزادی نے ’انقلاب زندہ باد‘ کا نعرہ دیا، ختم کر دی گئی ہے۔ ان سے (بی جے پی) پوچھیں کہ کلچر کیا ہے؟ وہ کہیں گے کہ یہ ہماری ثقافتی قوم پرستی ہے۔ حقیقت میں یہ بی جے پی کی ثقافتی قوم پرستی نہیں بلکہ ہندوتوا کی قوم پرستی ہے جس کا بھارت کی قوم پرستی سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘

ملک میں مساجد کے جاری سروے کے حوالے سے اسدالدین اویسی نے کہا، ’’مجھ سے پوچھا جا رہا ہے کہ 500 سال پہلے کوئی مسجد تھی یا نہیں؟ آج اگر میں پارلیمنٹ کھود کر کچھ نکالوں جو میرا ہو تو کیا وہ میرا ہوگا؟۔