امریکہ و کینیڈا

اگر میں صدر ہوتا تو روس اور یوکرین تنازعہ 24 گھنٹوں میں ختم کردیتا: ٹرمپ

ٹرمپ نے کہاکہ ’’اگر میں صدر ہوتا تو روس اور یوکرین کی جنگ کبھی شروع نہ ہوتی، لیکن اس کے بعد بھی میں اس خوفناک اور تیزی سے بڑھتی ہوئی جنگ کو 24 گھنٹوں کے اندربات چیت کے ذریعہ ختم کرنے کا عزم کر لیتا۔"

واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر وہ اب بھی عہدے پر رہتے تو روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع کو 24 گھنٹے کے اندر مذاکرات کے ذریعے ختم کر دیتے۔

متعلقہ خبریں
ٹرمپ کی ریلی میں پھر سکیورٹی کی ناکامی، مشتبہ شخص میڈیا گیلری میں گھس گیا (ویڈیو)
ڈونالڈ ٹرمپ کا طیارہ حادثے سے بال بال بچ گیا
کملاہیرس اور ٹرمپ میں کانٹے کی ٹکر متوقع
ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کیا ہوگی
پارٹی رہنماؤں کی بڑھتی مخالفت: جو بائیڈن کی بطور دوبارہ صدارتی امیدوار نامزدگی ملتوی

امریکہ کے ہفت روزہ نیوز ویک نے مسٹر ٹرمپ کے حوالے سے کہا کہ ’’اگر میں صدر ہوتا تو روس اور یوکرین کی جنگ کبھی شروع نہ ہوتی، لیکن اس کے بعد بھی میں اس خوفناک اور تیزی سے بڑھتی ہوئی جنگ کو 24 گھنٹوں کے اندربات چیت کے ذریعہ ختم کرنے کا عزم کر لیتا۔”

انہوں نے تنازعہ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور خبردار کیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے 31 ایم1اے1 ابرامز ٹینک یوکرین بھیجنے کے فیصلے کے نتیجے میں روس کی جانب سے یوکرین پر مزید تیزی سے ایٹمی حملہ کیا جا سکتا ہے جو کہ تیسری عالمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ بائیڈن نے گزشتہ چہارشنبہ کو اعلان کیا تھا کہ امریکہ یوکرین کو 31 ابرامز ٹینک بھیجے گا۔ امریکی حکام نے کہا ہے کہ یوکرین کے میدان جنگ میں ٹینکوں کی فراہمی اور تربیت میں کئی ماہ لگیں گے۔