مسلم خواتین کا سندور اوربندی لگانا خلافِ شریعت عمل، فتویٰ جاری
مولانا نے کہا کہ اترپردیش اور کئی دیگر ریاستوں میں مخالف تبدیلی مذہب قانون بن چکاہے لیکن مذہبی شناخت کو چھپا کر کی جانی والی شادیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم نوجوانوں پر الزام عائد کیاجارہا ہے کہ وہ غیرمسلم لڑکیوں کو بہلاپھسلا کرایسی شادیاں کررہے ہیں۔

بریلی: ممتاز عالمِ دین اور صدرآل انڈیا مسلم جماعت(اے آئی ایم جے) مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی نے ایک فتویٰ جاری کیا ہے کہ مسلم عورتوں کا غیرمسلم نوجوانوں سے شادی کے بعد سندور‘کلوا اور بندی لگانا خلاف اسلام ہے۔
انہوں نے کہا کہ شریعت خواتین کو دیگر مذاہب کی علامتیں اختیارکرنے کی اجازت نہیں دیتی۔ فتوی میں انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے والی عورتیں اصل میں اسلامی طرز حیات کی پاسداری نہیں کررہی ہیں اور ان کا سماجی بائیکاٹ کردیناچاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ اترپردیش اور کئی دیگر ریاستوں میں مخالف تبدیلی مذہب قانون بن چکاہے لیکن مذہبی شناخت کو چھپا کر کی جانی والی شادیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم نوجوانوں پر الزام عائد کیاجارہا ہے کہ وہ غیرمسلم لڑکیوں کو بہلاپھسلا کرایسی شادیاں کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بریلوی مکتب فکر ایسی شادیوں کو غیرقانونی اور ناجائز مانتا ہے۔ ڈاکٹرمحمدنعیم نامی کسی شخص کے استفسار پر یہ فتویٰ جاری ہوا۔ مولانا نے کہاکہ سوشیل میڈیاپر دیکھاگیا ہیکہ مسلم نوجوان اپنی مذہبی شناخت چھپارہے ہیں اور تلک لگارہے ہیں اور ہندو نام رکھ رہے ہیں۔
یہ غیرشرعی اور غیرقانونی ہے۔ قرآن مجید کے حوالے سے مولانا رضوی نے کہا کہ قرآن نے واضح طور پر کہا ہے کہ غیرمسلم سے شادی اس وقت تک نہیں ہوسکتی جب تک کہ وہ اسلام قبول نہ کرلے۔