سوشیل میڈیامشرق وسطیٰ

سلمان رشدی کے حملہ آور کو ایرانی فاونڈیشن کی جانب سے زمین کا عطیہ

ایران کے ایک فاونڈیشن نے سال گزشتہ ناول نگار سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے شخص کی ستائش کی ہے۔ اس حملہ میں رشدی شدید زخمی ہوگیا۔

دبئی: ایران کے ایک فاونڈیشن نے سال گزشتہ ناول نگار سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے شخص کی ستائش کی ہے۔ اس حملہ میں رشدی شدید زخمی ہوگیا۔

ایران نے بتایا کہ وہ حملہ آور کو ایک ہزار مربع میٹر زرعی زمین بطور انعام دے گا۔ رشدی کی ایک آنکھ حملہ میں ضائع ہوگئی اور وہ ایک ہاتھ کا بھی استعمال نہیں کرسکتا۔ ایک 24 سالہ شیعہ مسلم امریکی جونیوجرسی کا رہنے والا تھا اس نے ایک ادبی پروگرام کے اسٹیج پر رشدی پر حملہ کیا تھا۔

امام خمینی کے فتاوی کو روبہ عمل لانے والے فاونڈیشن کے سکریٹری محمد اسماعیل زارے نے بتایا کہ ہم پرخلوص طور پر اس نوجوان امریکی کے جراء ت مندانہ اقدام پر مشکور ہیں جس نے رشدی کو ایک آنکھ کا اندھا اور ایک ہاتھ سے معذور بناتے ہوئے مسلمانوں کو خوش کردیا۔

انہوں نے بتایا کہ رشدی اس وقت ایک زندہ لاش ہے اور اس جراء ت مندانہ کارروائی کے اعزاز میں تقریباً ایک ہزار مربع میٹر زرعی اراضی اس شخص کو یا اس کے کسی بھی قانونی نمائندہ کو بطور عطیہ دی جائے گی۔ 33 سال قبل آیت اللہ روح اللہ خمینی جو اس وقت ایران کے سپریم لیڈر تھے انہوں نے فتویٰ جاری کرتے ہوئے مسلمانوں سے اپیل کی تھی کہ وہ ”شیطانی آیات“ کی اشاعت کے بعد اس کے مصنف رشدی کو قتل کردیں۔

رشدی ہندوستان میں ایک مسلم کشمیری خاندان میں پیدا ہوا تھا۔ اس کے سرپر انعام تھا اور اس کو برطانوی پولیس تحفظ میں 9 سال روپوش رہا۔ صدر محمدخاتمی کی موافق اصلاح حکومت نے 1980 کے اواخر میں اس فتاوی سے خود کو دور کرلیاتھا جبکہ رشدی کے سرپر لاکھوں ڈالر کے انعام میں اضافہ ہوتا رہااور فتاوی کو کبھی بھی واپس نہیں لیا گیا۔

خمینی کے جانشین سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کو 2019 میں یہ کہنے پر ٹوئٹر سے معطل کردیاگیاتھا کہ رشدی کے خلاف جاری کردہ فتاوی ناقابل تنسیخ ہے جس شخص پر ناول نگار پر حملہ کا الزام عائد کیاگیاتھا اس نے دوسرے درجہ کے اقدام قتل اور حملہ کے الزامات کااقبال نہیں کیا۔

a3w
a3w