ترکی میں ڈرائیور کا نماز کیلئے بس روکنے سے انکا ر
بتایاگیا ہے کہ اسلامی عقیدہ کے مسافرین کو اس بات کی گنجائش رہتی ہے کہ وہ دوران سفر اپنی نماز کے اوقات کی طوالت اور نمازکے وقت کا تعین کریں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم مآب لنچنگ مہم کے شکار ہیں۔
انقرہ: ایک طویل فاصلاتی بس کے ڈرائیور کی جانب سے مسافر کو ترکی میں نماز کے لیے توقف کرنے سے انکار پر غالب اکثریتی مسلم ملک میں سیکولرازم پر از سر مباحث کا آغاز ہوگیاہے۔ اس ہفتہ کے اواخر ڈرائیور کے انکار پر مسافر نے ٹوئٹر پر شکایت کی جس کے نتیجہ میں سفری کمپنی نے متنازعہ رد عمل کااظہار کیا۔
ایک بیان میں جو وائرل ہواہے اس میں OZ ایرسیس فرم نے بتایا کہ ترکی کے دستور کے وضاحت کردہ کسی بھی قسم کے حقوق کو ترکی کی جمہوریت اور سیکولر نظریہ کی خلاف ورزی نہیں کے خلاف کی تازہ ترین مثال موجودہ تنازعہ ہے جہاں مسلم اکثریت ہے جہاں کی روایت سیکولر ہے اگرچیکہ صدر رجب طیب اردغان کے زیر حکمرانی اس اصول کو دھکا پہنچا تھا۔
بس ترکی کے ذریعہ طویل ترین سفر کررہی تھی جبکہ اس شاہراہ کا تعلق ویان ریجن علاقہ سے تھا جو مشرق میں ایرانی سرحد کے قریب ای جی این ساحل پر مغربی ترکی کو مربوط کرتی ہے۔
کمپنی کے قانون داں ٹنکے کیسرسی نے بتایا کہ سیکولرازم کے بارے میں کمپنی تنازعہ کا شکار بن گئی ہے۔ ہمیں نشانہ کے طور پر منتخب کیاجارہاہے لیکن ہم تمام عقائد کااحترام کرنے والے ہیں ۔فرم کے بیان میں مزید بتایا کہ یہ ممکن نہیں کہ دیگر مسافرین کے حقوق کو نظرانداز کیاجائے جو نماز نہیں پڑھتے ہیں اور بروقت اپنی منزل پر پہنچنا چاہتے ہیں۔
اس سفر میں 24گھنٹے سے زائد وقت لگتا ہے۔ کمپنی کے جواب پر اس کی تعریف اور تنقید بھی کی گئی جبکہ اس کے حامیوں نے سیکولرازم کے دفاع کے لیے اپنے حوصلہ کے اظہار پر اوز ایرسئس کی تائید کی۔ تاہم اس کے ناقدین نے بتایا کہ وہ دوبارہ اس کمپنی کے ذریعہ سفر نہیں کریں گے۔
بتایاگیا ہے کہ اسلامی عقیدہ کے مسافرین کو اس بات کی گنجائش رہتی ہے کہ وہ دوران سفر اپنی نماز کے اوقات کی طوالت اور نمازکے وقت کا تعین کریں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم مآب لنچنگ مہم کے شکار ہیں۔
ایسا معلوم ہوتاہے کہ ہم عوام کو نماز پڑھنے سے روک رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ زیر بحث مسافر بعدازاں کسی توقف کے مقام پر نماز ادا کرسکتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سیکولرازم کا مطلب یہ نہیں کہ ہم غیر مذہبی ہیں۔ سیکولرازم مسلمانوں کا بھی تحفظ کرتاہے۔