حیدرآباد

ترقیاتی کاموں کا افتتاح، تلنگانہ میں قبل از وقت الیکشن کا اشارہ تو نہیں؟

سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ کے سی آر ایک بار پھر محتاط رہیں گے وہ2023 کے اختتام تک انتظار نہیں کریں گے وہ نہیں چاہیں گے کہ ریاست میں کچھ وقفہ کیلئے صدر راج نافذ رہے اور لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات 2024 میں ایک ساتھ منعقد کریں۔

حیدرآباد: ریاست میں نئے پروجیکٹس کے افتتاح اور سلسلہ وار سنگ بنیاد تقاریب اور مختلف سرکاری محکموں میں تقررات کے عمل سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ، ایسا لگتا ہے کہ قبل از وقت انتخابات کرانا چاہتے ہیں۔

 اگرچیکہ ریاستی اسمبلی کی میعاد بانی ہے اور یہ انتخابات آئندہ سال کے اوا خر میں منعقد ہونے والے ہیں۔ مگر ایسے اشارے مل رہے ہیں بی آر ایس (بھارت راشٹرا سمیتی) 6ماہ قبل اسمبلی انتخابات کے حق میں ہے۔

 چیف منسٹر کے سی آر کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ اسمبلی انتخابات شیڈول کے مطابق ہی منعقد ہوں گے مگر سیاسی گلیاروں میں چہ میگوئیاں جاری ہیں کہ کے سی آر قبل از وقت انتخابات کرانے  کے حق میں ہیں کیونکہ وہ 2024میں لوک سبھا کے ساتھ اسمبلی انتخابات منعقد کرنے کا کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہتے۔

چیف مسٹر کے سی آر، مختلف اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے وہاں کلکٹریٹس عمارتوں اور پارٹی دفاتر کا افتتاح کرتے ہوئے وہاں عوامی جلسوں سے بھی خطاب کررہے ہیں۔ گذشتہ ہفتہ محبوب نگر اور جگتیال کا دورہ کرتے ہوئے وہاں کے سی آر نے عوام کو تفصیل سے یہ  بتانے کی کوشش کی ہے کہ کس طرح، تلنگانہ نے مختلف شعبہ جات توانائی، زراعت اور آبپاشی میں ترقی کی جست لگائی ہے۔

 ٹی آ رایس دور حکومت میں ریاست کی ایس جی ڈی پی اور فی کس سالانہ آمدنی میں جس طرح اضافہ ہوا ہے، اس بارے میں تفصیلی روشنی ڈالی۔ وہ عوام کو یہ بھی بتا رہے ہیں کہ فلاحی، اسکیمات پر عمل آوری میں تلنگانہ کا کوئی ثانی نہیں ہے۔

بی آر ایس قائدین ان مواقع کو وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال کررہے ہیں اور عوام کو یہ بتا رہے ہیں کہ مرکز کی بی جے پی حکومت اور وزیر اعظم مودی، تلنگانہ کے ساتھ ہر معاملہ میں سوتیلا سلوک کر رہے ہیں۔ مرکزی حکومت، تلنگانہ کیلئے نئے پروجیکٹس کی منظوری، فنڈس کی اجرائی میں بھی امتیازی رویہ اپنا ر ہی ہے۔

چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ بھی وزیر اعظم مودی کو تنقید کا نشانہ بنانے کا کوئی موقع چھوڑ نہیں رہے ہیں ایک مقام پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ چند چور، حیدرآباد آئے اور ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی کو خرید نے کی کوشش کی تاکہ ہماری منتخبہ حکومت کو غیر مستحکم کرسکیں۔

 تاہم ہم نے ان چوروں کو پکڑلیااور انہیں جیل میں ڈالدیا گیا۔ محبوب نگر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی۔ محبوب نگر اور جگتیال کے دورہ سے قبل کے سی آر نے یدادری تھرمل پاور پلانٹ کے جاری کاموں کا معائنہ کیا۔ وہ، ریاست بالخصوص شہر حیدرآباد میں انفراسٹرکچر پروجیکٹس پر توجہ دے رہے ہیں۔

 اس حصہ کے طور پر انہوں نے 9دسمبر کو حیدرآباد ایر پورٹ میٹرو کاریڈور کا سنگ بنیاد رکھااسی دن کے سی آر نے ٹی آر ایس کی بی آر ایس میں تبدیلی کا رسمی اعلان کرتے ہوئے پارٹی ہیڈ کوارٹر تلنگانہ بھون پر پارٹی کا نیا پرچم لہرایا۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مختلف ترقیاتی کاموں کا سلسلہ وار افتتاح وسنگ بنیاد اور ان پروگراموں کو بی جے پی اور وزیر اعظم مودی کے خلاف حملوں کیلئے استعمال کرتے ہوئے دراصل کے چندر شیکھر راؤ، قبل از وقت انتخابات کیلئے ماحول تیارکررہے ہیں۔

 آئندہ چند ہفتوں کے دوران شہر حیدرآباد میں دو بڑے ڈھانچوں کا افتتاح ہونے والا ہے۔ انتخابات سے قبل ان دو بڑے ڈھانچوں کے افتتاح کو بی آر ایس اپنی کامیابیوں کی فہرست میں شامل کرلے گی۔ تلنگانہ کا نیا سکریٹریٹ کامپلکس کا آئندہ جنوری میں افتتاح متوقع ہے۔

کے سی آر پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں نیاسکریٹریٹ کامپلکس، تلنگانہ کے فخر کی عکاسی رہے گا۔ ایک اور یادگار کے تعمیری کام آخری مراحل میں ہیں۔ حسین ساگر کے کنارے 3ایکراراضی پرشہیدان تلنگانہ کی یادگار تعمیر کی جارہی ہے اس کا ڈیزائن لیمپ (چراغ) جیسا ہے۔

 ہندوستان میں اب تک  کہ امبیڈکر جی کا سب سے بلند مجسمہ کا افتتاح 14اپریل کو ہوگا۔ یہ مجسمہ 125 فٹ بلند بنایا گیا ہے۔ حکومت، وقفہ وقفہ سے مختلف محکموں میں تقررات کا اعلامیہ جاری کررہی ہے۔ کے ٹی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹی آر ایس حکومت نے گزشتہ 7برسوں کے دوارن ریاست میں 2.25 لاکھ نوجوانوں کو سرکاری نوکریاں دی ہیں۔

 سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ کے سی آر ایک بار پھر محتاط رہیں گے وہ2023 کے اختتام تک انتظار نہیں کریں گے وہ نہیں چاہیں گے کہ ریاست میں کچھ وقفہ کیلئے صدر راج نافذ رہے اور لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات 2024 میں ایک ساتھ منعقد کریں۔