حیدرآباد

مدرسہ گلشن صحابہؓ مسجد عالم گیر گٹالہ بیگم پیٹ میں مدرسہ مکرم دارالقرآن کا افتتاح، علماء کرام کا خطاب

مسجد عالم گیر گٹالہ بیگم پیٹ شہر میں ایک ایسی جگہ واقع ہے جہاں پر اطراف میں کافی دور تک کوئی مسجدیں نظر نہیں آتیں اور اسی علاقے میں بڑی بڑی آئی ٹی کمپنیاں واقع ہیں۔ یہ مسجد علاقے میں نمازیوں کے لیے جہاں آرام دہ ہیں وہیں جمعہ کی نماز کے لیے پورے علاقے کا مرکز بنی ہوئی ہے۔

حیدرآباد: مسجد عالم گیر گٹالہ بیگم پیٹ شہر میں ایک ایسی جگہ واقع ہے جہاں پر اطراف میں کافی دور تک کوئی مسجدیں نظر نہیں آتیں اور اسی علاقے میں بڑی بڑی آئی ٹی کمپنیاں واقع ہیں۔ یہ مسجد علاقے میں نمازیوں کے لیے جہاں آرام دہ ہیں وہیں جمعہ کی نماز کے لیے پورے علاقے کا مرکز بنی ہوئی ہے۔

اطراف میں واقع آئی ٹی کمپنیوں کے ملازمین اور مصلیان مسجد پر نظر ڈالنے سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ شہر کا ایک بڑا مال دار طبقہ یہاں رجوع ہوتا ہے لیکن اسی مسجد کی دوسری طرف نظر دوڑائیں تو وہاں مسلمانوں کی پس ماندہ بڑی آبادی بھی رہائش پذیر ہے۔

یہاں حفیظ پیٹ، صنعت نگر، بورہ بنڈہ، ایرہ گڈہ علاقوں میں مسلمانوں کے بچوں کے لیے دینی تعلیم کے لیے ایک ایسے دینی مدرسہ کی زیادہ ضرورت تھی جہاں پر ان کے قیام طعام کے ساتھ تعلیم و تربیت کا انتظام ہو‘ چناں چہ ملت کا درد رکھنے والی فکر مند شخصیت جناب احمد نواز خان صاحب کی ذاتی دلچسپی سے مسجد عالم گیر گٹالہ بیگم پیٹ میں ایک مدرسہ قائم ہوا جہاں بہترین انداز میں بچوں کی تعلیم و تربیت کا نظم و انتظام کیا گیا۔

ان خیالات کا اظہار مولانا محمد عبدالقوی ناظم ادارہ اشرف العلوم حیدرآباد نے بہ تاریخ 16؍جولائی پیر کومسجد عالم گیر گٹالہ بیگم پیٹ کے تحت چلنے والادینی ادارہ مدرسہ گلشن ِ صحابہ ؓ میں مکرم دارالقرآن کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔

مولانا نے اپنے سلسلہ خطاب میں کہا کہ جناب احمد نواز خان صاحب نے اپنے شہید فرزند کے ایصالِ ثواب کے لیے جس طرح دینی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اور لیتے رہتے ہیں یہ یقینا قابل تعریف و لائق ستائش ہیں۔ اس افتتاحی تقریب میں ریاست کے مؤقر علماء کرام نے شرکت کی۔

شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ مفتی خلیل احمد صاحب نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ موجودہ دور میں مساجد کی جتنی ضرورت ہے اس سے کہیں زیادہ دینی مدارس کی ضرورت ہے۔ دینی مدارس میں بچوں کے دین کا تحفظ ہوتا ہے۔ اس وقت دین کی قدر دانی کرنے والے افراد کی کمی ہے۔

شیخ الجامعہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بچوں کے لیے تعلیم کا نظم کرنا اور بڑوں کے لیے مسجد کے دروازے کھلے رکھنا یہ وقت کا اہم تقاضہ ہے اور الحمدللہ یہ دونوں کا م اس وقت اس مسجد کے تحت انجام دئیے جارہے ہیں جو کہ خوش آئند ہے۔

اس تقریب سے فقیہ دکن مفتی محمد صادق محی الدین فہیم  نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح مدینہ منورہ کی سرزمین پر مسجد نبوی کا جو ماحول تھا اور مسجد نبوی صلعم کا مسلمانوں کے درمیان جس طرح مرکزی کردار رہا ہے اسی طرح کے مرکزی کردار کو مساجد کے تحت زندہ کرنے کی شدید ضرورت ہے۔

اس تقریب سے شہر کے مؤقر و معتبر علماء کرام نے اپنے اپنے خطابات میں جہاں بہترین تاثرات پیش کیے وہیں جناب احمد نواز خان صاحب سے اظہار تشکر بھی کیا۔ اور مسجد و مدرسہ کے انتظامی امور کی حسن ترتیب کے ساتھ انجام دہی پر سکریٹری جناب ریاض صاحب کی خدمات کو بھی کافی سراہا۔

مدرسہ گلشن صحابہ جس میں طلبہ کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ انگریزی تعلیم بھی دیجاتی ہے، اس مدرسہ میں بھی دونوں شعبوں کے لئے جید اور ماہر اساتذہ کرام کی خدمات حاصل ہے جس میں ہاسٹل کی بھی سہولت ہے اس وقت اس مدرسہ میں 150/سے زائد طلباء کرام تعلیم حاصل کررہیں ہے۔ ان طلباء کرام کے قیام و طعام کتابیں وغیرہ کا کسی قسم کی فیس لئے بغیر مفت میں انتظام کیا جارہا ہے۔

مفتی عبدالرحمن محمد میاں خطیب مسجد ہذا نے استقبالیہ کلمات پیش کیے اور مسجد کے تحت چلنے والی سرگرمیوں اور کارگزاری کا تفصیلی خاکہ پڑھ کر سنایا اور اگلے عزائم و منصوبوں سے متعلق بھی سامعین کو واقف کروایا۔

پروگرام میں شریک شہر کے مؤقر علماء کرام جس میں قابل ذکر حضرت مولانا محمد عبدالقوی، حضرت مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ، مولانا مفتی صادق محی الدین فہیم، حضرت مولانا حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ، مولانا مفتی غیاث الدین رحمانی، مولانا غیاث احمد رشادی، پروفیسر مولانا ڈاکٹر عبدالمجید نظامی، مولانا امیر اللہ خان صاحب قاسمی، مولانا مفتی معراج الدین علی  ابرار، حضرت مولانا مفتی محمود زبیر قاسمی، مولانا زکریا فہد قاسمی، مولانا ابو عبید صاحب کشٹاپور اور دیگر علماء و اکابرین ودیگر معززین نے شرکت کی۔

مفتی عبدالرحمن محمد میاں قاسمی خطیب مسجد ہذا نے کا روائی چلائی۔ مفتی خلیل احمد صاحب شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ کی دعاء پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

a3w
a3w