دہلی

ہند۔ چین سرحد کی صورتِ حال ہنوز نازک: ایس جئے شنکر

ایس جئے شنکر نے حوالہ دیا کہ دونوں ممالک میں معاہدے ہوئے تھے کہ فورسس کی بڑی تعداد سرحد کے قریب نہ لائی جائے۔ چینیوں نے 2020میں اس کی خلاف ورزی کی جس کا نتیجہ وادی گالوان اور دیگر علاقوں میں دیکھا گیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ میرے خیال میں صورتِ حال بڑی نازک ہے۔

نئی دہلی: مشرقی لداخ میں حقیقی خط ِ قبضہ(ایل اے سی) پر صورت ِ حال ”بڑی نازک“ اور فوجی اصطلاح میں ”خطرناک“ بنی ہوئی ہے کیونکہ ہندوستان اور چین دونوں ممالک نے بعض علاقوں میں قریبی فاصلہ پر فوجیں تعینات کررکھی ہیں حالانکہ کئی علاقوں میں فوجیں پیچھے ہٹانے میں ”قابل لحاظ“ پیشرفت ہوئی ہے۔

متعلقہ خبریں
مودی کے دورہ اروناچل پردیش پر چین کا احتجاج
شہباز شریف، زرداری اور عمران خان ملک کیلئے ایٹم بم سے زیادہ خطرناک: امیر جماعت اسلامی
لداخ میں 26پٹرولنگ پوائنٹس ہاتھ سے نکل گئے : کانگریس
لاوس سے 17 ہندوستانی ورکرس کی واپسی
شی جنپنگ G20 چوٹی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے

 وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے ہفتہ کے دن یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور اُس وقت کے چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے ستمبر 2020 میں اصولی معاہدہ کیا تھا کہ مسئلہ کو کیسے حل کرنا ہے۔ اب اس پر عمل چین کو کرنا ہے۔ انڈیا ٹوڈے کانکلیو میں انٹرایکٹیو سیشن میں وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ دو پڑوسی ممالک کے تعلقات ”یہ مسائل“ حل ہونے تک معمول پر نہیں آسکتے۔

 مشرقی لداخ کے بعض نزاعی مقامات پر ہندوستانی اور چینی فوجی تقریباً 3 سال سے ٹکراؤ کی حالت میں ہیں۔ دونوں ممالک نے کئی ادوار کی سفارتی اور فوجی بات چیت کے بعد کئی علاقوں سے اپنی فورسس پیچھے ہٹالیں۔ جئے شنکر نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات میں یہ غیرمعمولی مرحلہ ہے۔

انہوں نے حوالہ دیا کہ دونوں ممالک میں معاہدے ہوئے تھے کہ فورسس کی بڑی تعداد سرحد کے قریب نہ لائی جائے۔ چینیوں نے 2020میں اس کی خلاف ورزی کی جس کا نتیجہ وادی ئ گالوان اور دیگر علاقوں میں دیکھا گیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ میرے خیال میں صورتِ حال بڑی نازک ہے۔

کئی علاقوں سے فوج پیچھے ہٹ چکی ہے لیکن کئی علاقے ایسے ہیں جہاں سے فوج ہٹانے پر بات چیت جاری ہے۔ یہ بڑا تکلیف دہ کام ہے اور ہم کریں گے۔

a3w
a3w