دہلی

ہندوستان قیام امن کیلئے اپنا رول ادا کرنے تیار: نریندر مودی

وزیراعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ یوکرین اور مغربی ایشیاء میں جاری جنگیں ہندوستان کے لئے باعث تشویش ہیں اور وہ بحالی امن کی خاطرہر ممکن حصہ ادا کرنے تیار ہیں۔

نئی دہلی (پی ٹی آئی) وزیراعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ یوکرین اور مغربی ایشیاء میں جاری جنگیں ہندوستان کے لئے باعث تشویش ہیں ا

متعلقہ خبریں
مودی اور کے سی آر پر مذہب اور ذات کی سیاست کا الزام
روس یوکرین خونریز جنگ 11ماہ میں داخل
مودی کے تعلق سے کھرگے کے ریمارکس بھدے نہیں: پون کھیڑا
مودی کے خلاف توہین عدالت مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ: مشیر حکومت تلنگانہ
وزیراعظم صاحب آپ کے بھی چھ بھائی ہیں ۔ اویسی کی مودی پر تنقید

ور وہ بحالی امن کی خاطرہر ممکن حصہ ادا کرنے تیار ہیں۔ انہوں نے جرمن چانسلر اولاف شولز سے بات چیت کے بعد یہ تبصرہ کیا۔ چانسلر نے ہندوستان سے خواہش کی تھی کہ وہ یوکرین میں طویل عرصہ سے جاری جنگ کا سیاسی حل تلاش کرنے میں اپنا حصہ ادا کرے۔

مودی نے دورہ کنندہ جرمن چانسلر کے ساتھ ساتویں بین حکومتی مشاورت کے بعد یہ بات کہی۔ مودی نے کہا کہ انہوں نے اور اولاف نے اس بات سے اتفاق کیا کہ بیسویں صدی عیسوی میں قائم کئے گئے بین الاقوامی فورم‘ اکیسویں صدی کے چیالنجز سے نمٹنے کے لئے ناکافی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ کثیر جہتی اداروں بشمول اقوام متحدہ سیکوریٹی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ قبل ازیں آئی جی سی کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور جرمنی کے درمیان حکمت ِ عملی شراکت داری ایک ایسے وقت مضبوط لنگر بن کر ابھری ہے، جب دنیا کو کشیدگی، جنگوں اور غیریقینی صورتحال کا سامنا ہے۔

مودی نے کہا کہ ہند۔جرمنی تعلقات دونوں باصلاحیت اور مضبوط جمہوریتوں کی تغیرپذیر شراکت داری ہے۔ یہ کوئی معاملہ داری کے تعلقات نہیں۔ دنیا کشیدگی، جنگوں اور غیریقینی صورتحال کے دور سے گذر رہی ہے۔ ہند۔ پیسفک خطہ میں میں قانون کی حکمرانی اور جہاز رانی کی آزادی کے بارے میں سنگین خدشات پائے جاتے ہیں۔

ایسے دور میں ہند۔جرمنی کی شراکت داری ایک مضبوط لنگر کے طور پر ابھری ہے۔ وزیراعظم نے یاددہانی کروائی کہ یہ شولز کا تیسرا دورہ ہند ہے جو ہندوستان اور جرمنی کے درمیان دوستی کا تیسرا جشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ برلن میں 2022ء میں منعقدہ گزشتہ آئی جی سی میں ہم نے باہمی تعاون کے لئے اہم فیصلے لئے تھے۔

گزشتہ دو سال کے دوران حکمت ِ عملی تعلقات کے مختلف شعبوں میں حوصلہ افزا پیشرفت ہوئی۔ دفاع،ٹکنالوجی، توانائی، سبز اور پائیدار ترقی جیسے شعبوں میں جو باہمی اعتماد کی علامت بن چکے ہیں، تعاون میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔