حیدرآباد
ٹرینڈنگ

ٹریفک پولیس کب ہوش میں آئے گی؟ بچوں کواسکول لیجانے والے آٹوزکی تیزرفتاری سے خطرہ

صبح اور شام کے اوقات میں آٹوزمیں گنجائش سے زیادہ بچوں کوبٹھاکر انہیں گھرسے اسکول اور اسکول سے گھر منتقل کیاجاتا ہے۔ اسکولی طلباء وطالبات کوبٹھاکر ڈرائیور تیزرفتار سے آٹوچلاتے ہیں ایسے میں آٹوکے الٹ جانے کا خوف لاحق رہتا ہے۔

حیدرآباد: صبح سویرے شہر کی سڑکوں پرسرپٹ دوڑتے آٹورکشہ دکھائی دیتے ہیں ان آٹومیں کمسن اسکولی بچے سوار رہتے ہیں۔ان آٹوڈرائیوروں پر تیز رفتاری کے ذریعہ ان بچوں کوان کے اسکول چھوڑکر دوسری سواری کا بندوبست کرنے کا بھوت سوار رہتا ہے۔

متعلقہ خبریں
حالت نشہ میں ڈرائیونگ پر 13,429 افراد پر عدالت میں مقدمہ
سعودی عرب میں ٹریفک پولیس نے خاص ہدایات جاری کردیں
پھیپھڑے کی منتقلی کیلئے گروگرام میں 12 کلو میٹر کا گرین کاریڈور

 صبح‘مائیں اپنے کمسن بچوں کو تیار کرتی ہیں‘ناشتہ کرانے کے بعد اپنے بچوں کو آٹورکشہ کے ذریعہ اسکول روانہ کرتی ہیں مگر شام میں اپنے لالوں کے گھرواپس لوٹنے تک مائیں پریشان رہتی ہیں۔

کیونکہ ان ماوؤں کوخدشہ لاحق رہتا ہے کہ تیزرفتاری کے سبب کہیں آٹوحادثہ کا شکار نہ ہوجائے۔ اکثر حادثات کاسبب تیزرفتاری سے گاڑیاں چلانے کو بتایاگیا ہے۔

 صبح اور شام کے اوقات میں آٹوزمیں گنجائش سے زیادہ بچوں کوبٹھاکر انہیں گھرسے اسکول اور اسکول سے گھر منتقل کیاجاتا ہے۔ اسکولی طلباء وطالبات کوبٹھاکر ڈرائیور تیزرفتار سے آٹوچلاتے ہیں ایسے میں آٹوکے الٹ جانے کا خوف لاحق رہتا ہے۔

 بسااوقات ڈرائیوراس تیزی کے ساتھ آٹوکارخ موڑدیتاہے تواس میں سوار معمرافراد کے ساتھ کمسن بچے بھی چیخ وپکارکرنے لگتے ہیں ان کے کتابوں کے بیاگس اورٹفن باکس سڑکوں پر بکھرجاتے ہیں‘ یہ بھی دیکھنے میں آتاہے کہ ان ڈرائیورں کے درمیان تیزرفتاری سے چلانے کا مقابلہ ہوتاہے۔

 ایسے میں کمسن بچوں کی جانیں جوکھم میں پڑجاتی ہیں۔ کم رفتار سے آٹوچلاکر بچوں کوسلامتی کے ساتھ اسکول اورگھر پہونچایاجاسکتاہے مگر چندآٹوڈرائیوروں نے تیزرفتاری سے آٹوچلانے کواپنا وتیرہ بنالیاہے۔

نیاپل‘ پراناپل‘ چادرگھاٹ‘فلک نما‘عابڈس‘حمایت نگر‘عثمان گنج‘ شاہ علی بنڈہ‘بابانگر اور دیگرعلاقہ کی مصروف ترین سڑکوں پر بہت تیزرفتاری سے آٹوچلاتے ہوئے بچوں کواسکول منتقل کیاجاتاہے۔آٹومیں گنجائش سے زیادہ بچوں کو بٹھایاجاتاہے ان بچوں کی تعداد6یا8سے زائدہوتی ہے۔

چارمینارسے فلک نما‘مہدی پٹنم سے جھرہ اور نامپلی‘مہدی پٹنم سے عطاپور وگولکنڈہ جانے والے آٹوز میں بھی گنجائش سے زیادہ افراد کوسوار کرالیا جاتاہے۔ چارمینار سے عیدی بازار جانے والے آٹوز کی صورتحال بھی اس سے مختلف نہیں ہے۔

اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ انہیں تیزرفتاری سے آٹوچلانے کی اجازت کس نے دی ہے؟۔ان آٹوزکے خلاف کارروائی نہیں کی جانی چاہئے؟کیا ٹرافک پولیس کی نظروں سے یہ آٹوزاوجھل رہتے ہیں؟ آٹوزکی رفتار کی حد مقرر کیوں نہیں کی جاتی؟

‘اسکول وکالج کے طلباء وطالبات کولے جانے والے آٹوز میں حفاظتی تدابیر کی تنقیح کیوں نہیں کی جاتی؟۔ کیا سٹی ٹرافک پولیس کوکسی بڑے حادثہ کا انتظار ہے؟۔

 آلودگی پھیلانے والے آٹوز کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا کیامقصد ہے؟۔ہیلمٹ کے بغیر بائک چلانے پر کارروائی کرنے والی ٹرافک پولیس آخرکب ان آٹوز کے خلاف کارروائی کرے گی؟۔