دہلی

جب تک بنگلہ دیش میں حالات معمول پر نہیں آتے ہندوستان گہری تشویش میں رہے گا: جے شنکر

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان بنگلہ دیش میں اقلیتوں کی صورتحال پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے۔ وہاں سے خبریں آرہی ہیں کہ بہت سے گروپ اور تنظیمیں اقلیتوں کی حفاظت اور بہبود کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔

نئی دہلی: وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے منگل کو کہا کہ حکومت بنگلہ دیش میں سیاسی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور جب تک وہاں امن و امان کی صورتحال معمول پر نہیں آجاتی ، ہندوستان اس وقت تک گہری تشویش میں رہے گا۔

متعلقہ خبریں
بنگلہ دیشی پولیس جوابی کارروائی کے خوف سے فیلڈ ڈیوٹی کرنے کو تیار نہیں
اروند پنگڑیا، 16ویں فینانس کمیشن کے سربراہ مقرر
ہندوستان فرار ہونے سے قبل حسینہ واجد نے استعفیٰ دیا یا نہیں؟ بیٹے کا نیا دعویٰ
بنگلہ دیش، طلبہ تحریک نے چیف جسٹس سمیت ججوں کو بھی استعفے دینے کا الٹی میٹم دے دیا
بنگلہ دیش میں ریزرویشن اصلاحات کے خلاف احتجاج میں 147 افراد ہلاک

 بنگلہ دیش کی تاہ ترین صورتحال پر راجیہ سبھا میں ایک بیان دیتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ پڑوسی ملک میں سیاسی صورتحال تشویشناک ہے اور حکومت اپنے سفارتی مشنوں کے ذریعے وہاں مقیم ہندوستانی شہریوں کے ساتھ باقاعدہ رابطہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں 19 ہزار ہندوستانی شہری ہیں جن میں تقریباً نو ہزار طلباء ہیں اور ان میں سے بہت سے طلباء جولائی میں وطن واپس آئے تھے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان بنگلہ دیش میں اقلیتوں کی صورتحال پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے۔ وہاں سے خبریں آرہی ہیں کہ بہت سے گروپ اور تنظیمیں اقلیتوں کی حفاظت اور بہبود کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فطری طور پراس وقت تک ہماری گہری تشویش رہے گی جب تک وہاں امن و امان کی صورتحال معمول پر نہیں آجاتی۔

 وزیر خارجہ نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پیچیدہ صورتحال کے پیش نظر سرحدوں پر تعینات سکیورٹی فورسز کو غیر معمولی طور پر چوکس رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان گزشتہ 24 گھنٹوں سے ڈھاکہ میں حکام سے رابطے میں ہے۔

بنگلہ دیش میں تازہ صورتحال کے بارے میں تفصیلی معلومات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈھاکہ میں 5 اگست کو کرفیو کے نفاذ کے باوجود مظاہرین بڑی تعداد میں سڑکوں پر جمع ہوگئے تھے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وہاں کی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ (فوج) کے ساتھ میٹنگ کے بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا اور مختصر نوٹس پر انہوں نے کچھ عرصے کے لیے ہندوستان آنے کی اجازت کی درخواست کی تھی۔

 انہوں نے کہا کہ اسی وقت ہمیں بنگلہ دیشی حکام سے ہوائی پرواز کی اجازت کی درخواست بھی موصول ہوئی اور وہ (محترمہ حسینہ) پیر کی شام دہلی آئیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بنگلہ دیش میں 4 اگست کو حالات نے سنگین رخ اختیار کیا اور پولیس اسٹیشنوں اور سرکاری اداروں پر حملے شروع ہوگئے جس کے بعد تشدد نے وسیع شکل اختیار کرلی۔ حکومت میں شامل لوگوں کی جائیدادوں پر ملک بھر میں حملے ہونے لگے۔

 وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ خاص طور پر تشویش کی بات ہے کہ اقلیتوں، ان کے کاروباری اداروں اور مندروں پر بھی کئی مقامات پر حملے کیے گئے۔ ان حملوں کی مکمل تفصیلات ابھی واضح نہیں ہیں۔

جے شنکر نے کہا کہ بنگلہ دیش میں اس سال جنوری میں ہونے والے انتخابات کے بعد تناؤ بڑھ گیا تھا اور وہاں کی سیاست میں پولرائزیشن اور تقسیم گہری ہونے لگی تھی۔ اس پس منظر میں جون میں شروع ہونے والی طلبہ کی تحریک نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا۔

 تشدد کے واقعات بڑھنے لگے، سرکاری عمارتوں پر حملے شروع ہو گئے، سڑکوں اور ریل کے راستے منقطع ہو گئے۔ یہ تشدد جولائی میں بھی جاری رہا۔

وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اس دوران ہم نے یکساں تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیا اور زور دیا کہ بات چیت کے ذریعے صورتحال کو معمول پر لایا جائے۔ ہم نے ایسی ہی درخواست مختلف سیاسی طاقتوں سے کی جن سے ہمارا رابطہ تھا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ 21 جولائی کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود عوامی مظاہروں میں کوئی کمی نہیں آئی۔

 اس کے بعد وہاں کی حکومت کے فیصلوں اور اقدامات سے حالات سدھرنے کے بجائے مزید بگڑتے گئے اور تحریک اس مرحلے پر پہنچ گئی جہاں ایک ہی مطالبہ تھا کہ وزیر اعظم محترمہ حسینہ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات کئی دہائیوں سے مختلف حکومتوں کے دوران غیر معمولی طور پر مضبوط رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں تشدد اور عدم استحکام کے بارے میں ہندوستان کی تمام جماعتوں کے مشترکہ خدشات ہیں۔

a3w
a3w