دہلی

پہلگام دہشت گردحملہ،سپریم کورٹ سے ایکسنچرملازم کو راحت، پاکستان جانے کا حکم روک دیا گیا

احمد طارق بٹ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان کے خاندان کے تمام 6افراد کے پاس ہندوستانی پاسپورٹ اور آدھار کارڈ موجود ہیں، اس کے باوجود ملک چھوڑنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بنگلورو میں مقیم ایکسنچر کے ملازم احمد طارق بٹ اور اس کے اہلِ خانہ کی ملک بدری پر روک لگا دی ہے۔ حکومت کی جانب سے پہلگام حملے کے بعد پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کر کے انہیں ملک سے نکالنے کی مہم کے تحت ان سب کو بھارت چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں
مذہبی مقامات قانون، سپریم کورٹ میں پیر کے دن سماعت
طاہر حسین کی درخواست ضمانت پرسپریم کورٹ کا منقسم فیصلہ
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے

احمد طارق بٹ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان کے خاندان کے تمام 6افراد کے پاس ہندوستانی پاسپورٹ اور آدھار کارڈ موجود ہیں، اس کے باوجود ملک چھوڑنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے دستاویزات کی جانچ کا حکم دیا اور اس وقت تک احمد بٹ اور ان کے خاندان کے خلاف کوئی زبردستی کا اقدام نہ کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ وہ اس معاملہ میں ہائی کورٹ سے مزید ریلیف کے لیے رجوع کریں۔ حکومت کے نمائندے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اس پر اعتراض کیا، لیکن عدالت نے کہا کہ "اس معاملے میں انسانی پہلو موجود ہے۔”

سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ اس مقدمے میں دیا گیا فیصلہ دیگر معاملات میں بطور نظیر استعمال نہیں کیا جا سکتا، جو ایک اہم نکتہ ہے کیونکہ حالیہ دنوں میں کئی بھارتی شہریوں — خاص طور پر مسلم ناموں والے افراد — کو ملک چھوڑنے کے احکامات موصول ہوئے ہیں۔

جمعہ کو سماعت کے دوران جسٹس سوریا کانت نے پوچھا کہ احمد بٹ ہندوستان کیسے آئے؟ بٹ نے بتایا کہ وہ 1997 میں اپنے والد کے ساتھ ہندوستان آئے تھے، جن کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھا۔

سری نگر پہنچنے کے بعد انہوں نے اپنا پاکستانی پاسپورٹ جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں جمع کرا دیا، جس کے بعد ہندوستانی شہریت اور پاسپورٹ حاصل کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے دیگر افراد خاندان 2000 میں ہندوستان آئے اور سب نے ہندوستانی شہریت اور پاسپورٹ حاصل کیے۔ ان کے مطابق، ان کے بہن بھائی سری نگر کے ایک نجی اسکول میں تعلیم یافتہ ہیں۔

احمد بٹ نے کہا کہ اس سب کے باوجود وزارت داخلہ نے گزشتہ ہفتہ ایک نوٹس جاری کیا جس میں ان سب کو ملک چھوڑنے کو کہا گیا، اور یہ غلط دعویٰ کیا گیا کہ وہ ویزے پر بھارت آئے تھے اور مدت ختم ہونے کے بعد رک گئے۔

پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد، جس میں لشکرِ طیبہ کے چار دہشت گردوں نے 26 عام شہریوں (جن میں نیپالی سیاح بھی شامل تھے) کو شہید کر دیا، حکومت نے پاکستانی شہریوں کے تمام ویزے منسوخ کر دیے ہیں، سوائے طویل مدتی ویزوں اور پاکستانی ہندوؤں کے لیے جاری کردہ ویزوں کے۔

یہ حملہ 2019 کے پلوامہ حملے کے بعد بھارت میں بدترین دہشتگردی کا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے، جس میں جیشِ محمد کے دہشتگردوں نے 40 فوجی اہلکاروں کو شہید کیا تھا۔

حکومت نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان اب بھی دہشت گردوں کی مالی اور عملی حمایت کر رہا ہے۔ جواباً، بھارت نے ویزے منسوخ کیے، سرحد بند کی، سندھ طاس معاہدہ معطل کیا، اور دیگر سفارتی اقدامات اٹھائے۔

پاکستان نے بھی جوابی کارروائی میں بھارتی شہریوں کو نکال دیا، سرحد اور فضائی حدود بند کر دی، اور شملہ معاہدہ معطل کر دیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے دہشت گردی کے "شیطانی ایجنڈے” کو ناکام بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور فوج کو کارروائی کی مکمل آزادی دے دی گئی ہے۔