ملک کی خوشحالی کانگریس کی سوچ میں ہے، آر ایس ایس کے نظریے میں نہیں: کھڑگے راہل
ہمارے پاس شیو ہیں ، ہمارے پاس بدھ ہیں ، ہمارے پاس گرو نانک ہیں ، ہمارے پاس کبیر ہیں اور ہمارے پاس مہاتما گاندھی ہیں۔
نئی دہلی: کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے اور پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی نے کانگریس کے نئے ہیڈکوارٹر کو سیکولرازم، جمہوریت اور سماجی انصاف کی بنیاد پر قائم پائیدار جامع ترقی کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمارت ہماری اقدار کی عکاسی کرتی ہے۔
مسٹر کھڑگے اور مسٹر گاندھی نے آج کانگریس کے نئے ہیڈکوارٹر کی عمارت کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم کے سربراہ موہن بھاگوت کے بیانات جمہوریت مخالف اور آئین کے مخالف ہیں۔
لیکن وہ یہ جانتے ہیں کہ اس ملک کی بنیاد ہم آہنگی، امن اور اتحاد پر ہے اور وہ اس نظریے کا علمبردار ہے جو مہاتما بدھ، گرو نانک اور بھگوان کرشن نے پیش کیا تھا۔
مسٹر کھڑگے نے کہا ’’کانگریس پارٹی کا نیا ہیڈکوارٹر اندرا بھون جمہوریت، قوم پرستی، سیکولرازم، جامع ترقی اور سماجی انصاف کی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔
کانگریس کی 140 سالہ شاندار تاریخ کی علامت، یہاں کی دیواریں سچائی، عدم تشدد، ایثارو قربانی، جدوجہد اور حب الوطنی کی عظیم داستان بیان کرتی ہیں۔‘‘
مسٹر راہل گاندھی نے کہا "ہم اپنے نئے ہیڈکوارٹر کا افتتاح ایک بہت اہم وقت پر کر رہے ہیں۔ یہ بہت علامتی ہے۔ یہ عمارت کوئی عام عمارت نہیں ہے۔
یہ ہمارے ملک کی مٹی سے نکلا ہے اور لاکھوں لوگوں کی محنت اور قربانیوں کا نتیجہ ہے۔
کانگریس پارٹی ہمیشہ مخصوص اقدار کے لیے کھڑی رہی ہے اور ہم ان اقدار کو اس عمارت میں جھلکتے دیکھ سکتے ہیں۔ ہمارا آئین تحریک آزادی کی جدوجہد کا ثمر تھا۔
مسٹر گاندھی نے کہا ’’یہ عمارت ہمارے کارکنوں کے خون سے اور ہمارے ہر لیڈر کے خون سے بنی ہے۔ اس میں آپ سب شامل ہیں جو کانگریس پارٹی کے نظریات کا دفاع کر رہے ہیں۔
یہاں کانگریس کے نظریات کا دفاع کرتے ہوئے سب کو سنگین حملے کا سامنا ہے لیکن یہ لوگ بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) اور آر ایس ایس کے سامنے ہتھیار نہیں ڈال رہے ہیں۔
کانگریس کے نظریہ پر یقین رکھنے والے لوگ ڈرنے والے نہیں ہیں۔ اسی طرح یہ عمارت ہمارے ملک کی مٹی سے ہمارے لیڈروں اور ہمارے کارکنوں کے خون سے نکلی ہے۔
اس عمارت کے پیچھے کا نظریہ بھی ہمارے ملک کے کونے کونے تک پہنچنا چاہیے۔
اس عمارت کے اندر موجود نظریات ہمارے ملک کے کونے کونے، تمل ناڈو، کشمیر، شمال مشرق، گجرات، انڈمان نکوبار اور لکشدیپ وغیرہ تک پہنچ گئے۔ اس عمارت سے نکلنے والے اس نظریے کو ہمارے ملک کے کونے کونے میں پھیلایا جانا چاہیے۔
آر ایس ایس پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا “آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کل کہا تھا کہ ہندوستان کو حقیقی آزادی 1947 میں نہیں ملی تھی، بلکہ رام مندر کی تعمیر کے وقت ملی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ آئین ہماری آزادی کی علامت نہیں ہے۔ ہمارا نظریہ آر ایس ایس کے نظریے کی طرح کل نہیں آیا بلکہ ہزاروں سال پرانا ہے اور تب سے آر ایس ایس کے نظریے سے لڑ رہا ہے، ہماری اپنی علامتیں ہیں۔
ہمارے پاس شیو ہیں ، ہمارے پاس بدھ ہیں ، ہمارے پاس گرو نانک ہیں ، ہمارے پاس کبیر ہیں اور ہمارے پاس مہاتما گاندھی ہیں۔
یہ سب وہ علامتیں ہیں جنہوں نے ملک کو صحیح راستہ دکھایا ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا گرو نانک، بدھا، بھگوان کرشن آر ایس ایس کے نظریے سے تعلق رکھتے تھے؟ ان میں سے ایک بھی نہیں کیونکہ ان میں سے ہر ایک نے برابری اور بھائی چارے کے لیے لڑا ئی لڑی ہے۔‘‘