تلنگانہ

تلنگانہ میں 1000 میگاواٹ سولار پاور پلانٹس کی تنصیب، اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچنے کا امکان

اس اسکیم کا مقصد ایک میگاواٹ کی صلاحیت کے سولار پاور پلانٹس نصب کرنا ہے جو خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کے ذریعہ چلائے جائیں گے۔ ٹنڈر جمع کرانے کی آخری تاریخ 10دسمبر ہے۔

حیدرآباد: اندرا مہیلا شکتی اسکیم کے تحت سیلف ہیلپ گروپس کے ذریعہ تلنگانہ میں 1000 میگاواٹ کے سولار پاور پلانٹس کی تنصیب کے کاموں کو سونپنے کے ریاستی حکومت کے منصوبہ سے اڈانی گروپ جیسی بڑی کمپنیوں کو فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد: شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ کے 110 ویں عرس مبارک کے موقع پر جلسہ تقسیم اسناد کا انعقاد
حیدرآباد: معہد برکات العلوم میں طرحی منقبتی مشاعرہ اور حضرت ابو البرکاتؒ کے ارشادات کا آڈیو ٹیپ جاری
حیدرآباد کلکٹر نے گورنمنٹ ہائی اسکول نابینا اردو میڈیم دارالشفا کا اچانک دورہ کیا
اللہ کے رسول ؐ نے سوتیلے بہن بھائیوں کے ساتھ حسن سلوک اور صلہ رحمی کا حکم دیا: مفتی محمد صابر پاشاہ قادری
محفل نعت شہ کونین صلی اللہ علیہ وسلم و منقبت غوث آعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ

حکومت کی جانب سے ٹنڈر کے شرائط کو اس طرح ڈیزائن کیا ہے کہ چھوٹے سرمایہ کار ان شرائط کو پورا نہیں کر سکتے۔ تلنگانہ قابل تجدید توانائی ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (ٹی جی آر ای ڈی سی او) نے حال ہی میں اندرا مہیلا شکتی اسکیم کے تحت ریاست میں 1,000 میگاواٹ کی مجموعی صلاحیت والے سولا ر پلانٹس کے لئے ٹنڈرز طلب کئے ہیں۔

اس اسکیم کا مقصد ایک میگاواٹ کی صلاحیت کے سولار پاور پلانٹس نصب کرنا ہے جو خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کے ذریعہ چلائے جائیں گے۔ ٹنڈر جمع کرانے کی آخری تاریخ 10دسمبر ہے۔

 تاہم، صنعت سے وابستہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی جی آر ای ڈی سی او کے پینل میں شامل وینڈرز، جو ریاست میں شمسی شعبہ (ایک میگاواٹ تک) میں سرگرم رہے ہیں کو نئے ٹنڈر کے مختلف ساتھ چالینجس کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ 11/33 کے ساتھ زمین پر نصب سولار پلانٹس کی ضرورت ہے۔

کے وی کنیکٹیویٹی میں ایل ٹی (400V) ٹرمینشنس والے چھوٹے پیمانے کے روف ٹاپ پروجیکٹس میں تجربہ کار سرمایہ کاروں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ حکام کا اندازہ ہے کہ ایک میگا واٹ کے پلانٹ کے قیام کی لاگت تقریباً  3 کروڑ سے 3.5 کروڑ روپئے ہو سکتی ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پلانٹ لگانے کے لئے ٹنڈر جیتنے والی کمپنی کے 70 فیصد کام مکمل ہونے کے بعد ہی فنڈس جاری کئے جائیں گے۔ یہ دیگر سرکاری اداروں جیسے این ٹی پی سی، ایس ای سی ایل اور بی ایچ ای ایل کے طریقوں کے برعکس ہے۔

 ایک شرط یہ بھی ہے کہ کمپنی کو کام کی کل قیمت کا 10 فیصد بطور بینک گارنٹی دینا ہوگا جس کی چھوٹی کمپنیوں نے مخالفت کی ہے۔ بولی سے پہلے حالیہ عرصہ میں میٹنگ منعقد کی گئی جس میں حکام سے قیمت کے 10 فیصد کو کم کر کے 8 فیصد کرنے کی درخواست کی گئی تھی تاکہ چھوٹی کمپنیاں ٹنڈر کے عمل میں حصہ لے سکیں۔

ایک اور شرط یہ ہے کہ میگا واٹ کے پلانٹ کا ٹنڈر جیتنے کے لئے اس کی تنصیب کی لاگت سے تین گنا سالانہ ٹرن اوور ہونا چاہئے۔ مثال کے طورپر 9 کروڑ روپئے کے ٹرن اوور والا وینڈر زیادہ سے زیادہ 3 میگاواٹ کے پراجیکٹس ہی لے سکتا ہے۔

یہ ایم ایس ایم ایز کی ترقی کے مواقع کو محدود کرتا ہے اور انہیں چھوٹے اداروں کے طورپر رہنے پر مجبور کرتا ہے۔ صنعتی ذرائع کا کہنا ہے کہ چھوٹی صنعتوں کے لئے ان تمام شرائط کو پورا کرنا مشکل ہو جائے گا جس کی وجہ سے وہ ٹنڈر کے عمل سے دستبردار ہو جائیں گی۔