حیدرآباد

مدینہ ہائی اسکول میں انویسٹیچر تقریب، ڈاکٹر مصطفیٰ ہاشمی نے طلبہ کو کتابوں سے رشتہ جوڑنے کا مشورہ دیا

یہ تقریب نہ صرف ایک تعلیمی روایت کا حصہ تھی بلکہ ایک ایسی فکری نشست بھی ثابت ہوئی جس نے طلبہ کے ذہنوں میں مستقبل کی سمت طے کرنے کا پیغام بھی دے دیا۔

حیدرآباد: مدینہ ہائی اسکول میں تعلیمی سال 2025–26 کے لیے کابینہ انڈکشن پروگرام اور انویسٹیچر تقریب نہایت جوش و خروش اور باوقار انداز میں منعقد ہوئی۔ اس پُر وقار تقریب میں شہر کے معروف سرجن اور آئی پی ایس آفیسر ڈاکٹر مصطفیٰ ہاشمی بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
آکاش ایجوکیشنل سروسز نے تلگو زبان میں یوٹیوب چینل کا آغاز کر کے امیدواروں کیلئے تعلیمی رسائی بڑھا دی
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم
محکمہ تعلیم کے سبکدوش اساتذہ کو شاندار اعزاز، ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

اپنے کلیدی خطاب میں ڈاکٹر ہاشمی نے طلبہ کو نظم و ضبط، والدین کی فرماںبرداری، اور مقصد کے تعین کی اہمیت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک کامیاب انسان وہی ہوتا ہے جو اپنے وقت کو ضائع کیے بغیر یکسوئی کے ساتھ اہداف کی جانب بڑھتا ہے۔ سوشل میڈیا کے حد سے زیادہ استعمال پر خبردار کرتے ہوئے خاص طور پر "ریلز” کے رجحان پر تنقید کی، جو نوجوانوں کو تخلیقی صلاحیتوں سے دور کر رہا ہے۔ انہوں نے طلبہ کو تلقین کی کہ وہ کتابوں سے دوستی کریں اور مطالعہ کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔

اس موقع پر اسکول کی سیکریٹری محترمہ صبیحہ فرزانہ نے کہا کہ کامیابی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا، بلکہ مسلسل محنت، صبر، اور عزم ہی اصل راستے ہیں جو ایک طالبعلم کو کامیابی کی چوٹی پر لے جاتے ہیں۔ اسکول کی ڈائریکٹر محترمہ ماریا عارف الدین نے منتخب طلبہ کو مبارکباد دی اور اس عمل کو قیادت کے فروغ کی ایک مثبت مثال قرار دیا۔

تقریب میں ڈاکٹر ہاشمی کے والدین، اسکول کے اساتذہ، انتظامیہ کے تمام اراکین، اور ہائی اسکول کے طلبہ نے بھرپور شرکت کی۔ مقررین نے زور دے کر کہا کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں بھی کتابوں کا مطالعہ، وقت کی پابندی، والدین و اساتذہ کا احترام، اور نظم و ضبط ہی وہ صفات ہیں جو ایک کامیاب انسان کی پہچان بنتی ہیں۔

یہ تقریب نہ صرف ایک تعلیمی روایت کا حصہ تھی بلکہ ایک ایسی فکری نشست بھی ثابت ہوئی جس نے طلبہ کے ذہنوں میں مستقبل کی سمت طے کرنے کا پیغام بھی دے دیا۔