نئی دہلی: جمعیت علماء ہند کے تین روزہ اجلاس عام کے دوران صدر مولانا محمود مدنی نے ملک میں اسلامو فوبیا میں اضافے پر اپنے موقف کو دہرایا اور اقلیتوں کے خلاف تشدد کو ہوا دینے والوں کو سزا دینے کے لئے خصوصی قانون سازی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اسلاموفوبیا عروج پر پہنچ چکا ہے اور وقت آچکا ہے کہ اس اسلافوبیا کے تحت ہونے والے جرائم کی سرکوبی کے لئے پارلیمنٹ میں خصوصی قانون بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک وزیر اعظم نریندر مودی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت کا جتنا ہے، ان کا بھی اتنا ہی ہے۔
قومی دارالحکومت کے رام لیلا میدان میں اجلاس عام کے دوسرے دن خطاب کرتے ہوئے محمود مدنی نے کہا کہ ہندوستان ہمارا ملک ہے اور یہ اتنا ہی محمود مدنی کا ہے جتنا نریندر مودی اور موہن بھاگوت کا ہے۔ نہ محمود ان سے ایک انچ آگے ہے اور نہ ہی وہ محمود سے ایک انچ آگے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں بی جے پی یا آر ایس ایس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
اپنے خطاب کے دوران محمود مدنی نے زلزلہ سے متاثرہ ملک ترکی کو امداد بھیجنے پر پی ایم مودی کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کی مدد کے لئے حکومت کی کوششیں محض دکھاوا نہیں ہیں۔ بحران کے اس وقت مودی حکومت ترکی کی مدد کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ یہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اچھا پہلو ہے۔
جمعیت کا 34 واں اجلاس عام جمعہ کو اس کے سربراہ مولانا محمود مدنی کی صدارت میں رام لیلا گراؤنڈ میں شروع ہوا۔ تنظیم نے ملک میں نفرت انگیز مہم اور اسلامو فوبیا میں مبینہ اضافے سمیت متعدد قراردادیں منظور کیں۔
’’اسلام ملک کا قدیم ترین مذہب ہے‘‘
اس دعوے کو رد کرتے ہوئے کہ اسلام ہندوستان کے باہر سے آیا ہے، محمود مدنی نے کہا کہ اسلام اس ملک کا قدیم ترین مذہب ہے۔ یہ سرزمین مسلمانوں کا پہلا وطن ہے۔ یہ کہنا کہ اسلام وہ مذہب ہے جو باہر سے آیا ہے، سراسر غلط اور بے بنیاد ہے۔
اسلام تمام مذاہب میں قدیم ترین مذہب ہے۔ ہندی مسلمانوں کے لئے ہندوستان بہترین ملک ہے۔