مشرق وسطیٰ

اسرائیل رہائشیوں کو رفح سے غزہ کے جنوب مغربی ساحل پر المواسی منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے

اسرائیل نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اور امدادی تنظیموں کو رفح سے رہائشیوں کی منتقلی شروع کرنے کے اپنے منصوبے سے آگاہ کر دیا ہے۔

تل ابیب: اسرائیل نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اور امدادی تنظیموں کو رفح سے رہائشیوں کی منتقلی شروع کرنے کے اپنے منصوبے سے آگاہ کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیلی حملہ میں لبنان میں 20 اور شمالی غزہ میں 17 جاں بحق
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری, عمارتیں ڈھیر
عالیہ، پرینکا چوپڑا جونس اور کرینہ کپور کا بھی فلسطین سے اظہار یگانگت
روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش

پولیٹیکوک اخبار کے مطابق اسرائیل رہائشیوں کو رفح سے غزہ کے جنوب مغربی ساحل پر المواسی منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

العربیہ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ نے رفح میں اسرائیلی آپریشن کے لیے کوئی جامع منصوبہ نہیں دیکھا۔وائٹ ہاؤس نے مزید کہا ہم کسی بھی فوجی کارروائی سے پہلے اسرائیل کے ساتھ رفح کے حوالے سے بات چیت جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف وال سٹریٹ جنرل کو ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے حماس کو جنگ بندی کے معاہدے پر راضی ہونے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا ہے۔ بصورت دیگر وہ رفح میں فوجی آپریشن شروع کر دے گا۔

اخبار نے کہا کہ حماس ایک طویل مدتی جنگ بندی کی خواہاں ہے اور امریکہ سے اس بات کی ضمانت چاہتی ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کا احترام کرے گا۔ حماس کے عہدیداروں نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ تازہ ترین تجویز بہت مبہم ہے اور اسرائیل کو دوبارہ لڑائی شروع کرنے کی گنجائش فراہم کر رہی ہے۔

وال سٹریٹ جرنل نے مزید کہا کہ مصر نے حماس کے سینئر عہدیداروں کو مذاکرات جاری رکھنے کے لیے آنے والے دنوں میں قاہرہ واپس آنے کی دعوت دی ہے۔

رائٹرز نے بتایا کہ امریکی انٹیلی جنس ڈائریکٹر ولیم برنز غزہ سے متعلق اجلاسوں میں شرکت کے لیے قاہرہ پہنچے ہیں ۔ حماس نے تصدیق کی ہے کہ وہ اپنا مذاکراتی وفد آج ہفتہ کو قاہرہ بھیج رہی ہے۔ تحریک حماس کے رہنما حسام بدران نے اعلان کیا ہے کہ مذاکراتی وفد کے مصر جاننے سے قبل اندرونی مشاورت کی جائے گی۔

اسرائیلی اخبار ’’ یدیعوت احرونوت‘‘ نے منگل کے کہا تھا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر رفح میں متوقع آپریشن کے لیے اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ چیف آف سٹاف نے غزہ کی پٹی میں حماس کے آخری مضبوط گڑھ میں آپریشن کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔

اسرائیلی فوج کا تخمینہ ہے کہ اگلے 48 سے 72 گھنٹوں کے اندر غزہ کی پٹی میں آپریشن کا فیصلہ کرلیا جائے گا۔ ذرائع نے کہا ہے کہ آنے والے گھنٹے فیصلہ کن ہیں۔ اس دوران یا تو حماس کے ساتھ یرغمالیوں کا معاہدہ ہو جائے گا یا اسرائیلی فوج رفح میں داخل ہوجائے گی۔

ان ہی حالات میں امریکہ نے رفح میں کسی بھی فوجی آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی آپریشن سے پٹی میں بگڑتے ہوئے انسانی بحران مزید تباہ کن ہوجائے گا۔ نیویارک ٹائمز نے کہا ہے کہ امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں پرامید ہے۔

ذرائع نے وضاحت کی ہے کہ بائیڈن اور ان کی قومی سلامتی کی ٹیم کا خیال ہے کہ ایک ایسے معاہدے پر پہنچنے کا محدود امکان موجود ہے جو غزہ میں جنگ کو کم از کم عارضی طور پر روک دے اور شاید اسے ہمیشہ کے لیے بھی ختم کر دے۔ جمعہ کو بین الاقوامی حکام نے رفح پر حملہ کرنے کی اسرائیلی فورسز کی دھمکی کے نتائج سے خبردار کیا تھا۔ حکام نے کہا تھا کہ یہ آپریشن قتل عام ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے ترجمان جینز لایرکے نے کہا کہ رفح میں دراندازی ایک قتل عام اور پوری غزہ کی پٹی میں امدادی کارروائیوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہو سکتا ہے۔ اسرائیل نے رفح میں حماس کے خلاف آپریشن کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ رفح میں تقریباً دس لاکھ بے گھر افراد رہائش پذیر ہیں۔