قومی

جماعت اسلامی نے مولانا توقیر رضا خان کی گرفتاری کی مذمت کی

جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے معروف عالمِ دین مولانا توقیر رضا خان کی گرفتاری اور بریلی میں متعدد دیگر افراد کی پولیس حراست کو انتہائی تشویشناک معاملہ قرار دیا ہے۔

نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے معروف عالمِ دین مولانا توقیر رضا خان کی گرفتاری اور بریلی میں متعدد دیگر افراد کی پولیس حراست کو انتہائی تشویشناک معاملہ قرار دیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج پریس کے لیے جاری ایک ریلیز میں کیا۔اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ ہمارے ملک کو فرقہ وارانہ سیاست اور نفرت پر مبنی طرزِ حکمرانی کی طرف دھکیلنے کی خطرناک علامت ہے۔

سید سعادت اللہ حسینی نے کہا ہے کہ یہ سب ایک سادہ اور پُرامن نعرے ’آئی لَو پروفیٹ محمد ﷺ‘سے شروع ہوا جو محض عقیدت اور محبت کے اظہار کا ذریعہ تھا لیکن اسے بدنیتی سے عوامی نظم و ضبط کے لیے خطرہ قرار دے کر بے قصور افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں اور ان کی اجتماعی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔

یہ عمل صرف غیرمنصفانہ ہی نہیں بلکہ ہندوستان کی اس تہذیبی روایت پر کھلا حملہ ہے جو فرد کا احترام، مشترکہ تہذیب اور بقائے باہمی کی ضامن رہی ہے۔ صدیوں سے ہندوستانی عوام نے ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کا لحاظ رکھتے ہوئے ساتھ ساتھ زندگی گزاری ہے۔

یہ سوچنا بھی محال ہے کہ محض عقیدت کے اظہار سے سماج تقسیم ہوسکتا ہے۔ حقیقت میں یہ پورا بحران منظم سیاسی شرانگیزی کا نتیجہ ہے۔

اطلاعات کے مطابق ابتدائی طور پر مولانا توقیر رضا صاحب کو نظر بند رکھا گیا اور بعد میں بھارتیہ نیایا سنہِتا (BNS) کی سخت دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئیں، جن میں سیکڑوں مسلمانوں کو بغیر کسی شفاف تفتیش کے نامزد کردیا گیا۔ اس سے بھی زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ بعض سیاسی رہنماؤں نے ایک معزز عالم دین کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی، جس سے اس پورے معاملے کے پیچھے چھپی ہوئی سیاست اجاگر ہوتی ہے۔