مہاراشٹرا

کانگریس کے کنونشن کے اشتہارات سے مولانا آزاد کی تصویر غائب ، مسلمانوں میں ناراضگی

آزادی کے 75 سال بعد بھی مولانا آزاد کانگریس کے 85ویں مکمل اجلاس کے اشتہاری پوسٹر پر جگہ کے مستحق نہیں ہیں۔ راہل گاندھی کانگریس کو زندہ کرنے کی کتنی ہی کوشش کریں، اس کا انجام اپنے انجام تک پہنچنا ہی مقدر ہے۔

ممبئی: کانگریس کے رائے پورچھتس گڑھ میں 85 ویں کنونشن کے اشتہارات ملک بھر کے اخبارات میں شائع ہوئے ،لیکن اس مرتبہ اشتہار میں مولانا ابوالکلام آزاد کی تصویرغائب نظر آئی ہے اور کانگریس کی اس حرکت کے سبب سیکولراور عام مسلمان خفگی کا اظہار کیا ہے،سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

متعلقہ خبریں
4 ریاستوں کے اسمبلی الیکشن نتائج کا کل اعلان، صبح 8 بجے سے ووٹوں کی گنتی
سی پی آئی اور کانگریس میں تنازعہ جاری
سکندرآباد کنٹونمنٹ: ضمنی الیکشن کی تاریخ کا اعلان، امیدوار کا انتخاب تمام پارٹیوں کے لئے مسئلہ
راہول گاندھی، بی جے پی کو کڑی ٹکر دینے کسی اور حلقہ کا رخ کریں: ڈی راجہ
وشاکھاپٹنم میں کانگریس کا جلسہ، ریونت ریڈی کی شرکت

واضح رہے کہ کانگریس کے مذکورہ اشتہار میں سب اوپرمہاتما گاندھی، جواہرلال نہرو،سردار ولبھ بھائی پٹیل اور ڈاکٹر امبیڈکر اور دوسری قطار میں بائیں سے سبھاش چندر بوس،سروجنی نائیڈو،آنجہانی وزرائے اعظم لال بہادر شاستری،اندراگاندھی،راجیو گاندھی اور پی وی نرسمہا راؤ تک شامل ہیں۔لیکن ان صفوں سے مولانا آزاد کوہٹادیاگیا ہے۔

البتہ اختیار کے نچلے حصے میں سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ ،سابق پارٹی صدرسونیا گاندھی،اے آئی سی سی صدر کھڑگے اور راہل گاندھی کی تصویریں لگائی گئی ہیں۔

ایک سبکدوش معلم ڈاکٹر سعید خان نے اپنے ردعمل میں کہاکہ کانگریس نے بھی ملک کے پہلے وزیر تعلیم، عظیم مجاہد آزادی مولانا ابوالکلام آزاد کو بھلا دیا ہے۔

افسوس صد افسوس کہ پارٹی کے حالیہ اجلاس کے اشتہارات کسی مسلم لیڈر کوجگہ نہیں دی گئی ہے،عام طور پر مولانا آزاد کی تصویرنہرواور پٹیل کے ساتھ رہتی تھی مگر اس بار ان کی تصویر کااستعمال کرنے کی زحمت نہیں کی گئی ہے۔

مشہور صحافی اور مصنف محمد وجہیہ الدین نے لکھا ہے کہ مسلمان اب کانگریس کے لیے بھی اچھوت ہوگئے ہیں۔کانگریس نے ان مولانا آزادکو بھلادیاہے،جنہوں نے تحریک آزادی کے دوران 10 سال سے زیادہ برطانوی جیلوں میں گزارے۔ انڈین نیشنل کانگریس کے دو بار صدر رہنے والے عظیم مولانامتحد یا اکھنڈ ہندوستان کے حق میں رہے۔وہ دوقومی نظریہ اور تقسیم کے درمیان چٹان کی طرح کھڑے رہے تھے۔

انہوں نے کہاکہ مولانا ابوالکلام آزاد نے مسلم لیگ کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کیا۔ یہاں تک کہ جناح نے انہیں "کانگریس کا شؤ بوائے ” کا خطاب دیا تھا۔ بلکہ اس نام سے ذلیل کیا کرتے تھے۔

آزادی کے 75 سال بعد بھی مولانا آزاد کانگریس کے 85ویں مکمل اجلاس کے اشتہاری پوسٹر پر جگہ کے مستحق نہیں ہیں۔ راہل گاندھی کانگریس کو زندہ کرنے کی کتنی ہی کوشش کریں، اس کا انجام اپنے انجام تک پہنچنا ہی مقدر ہے۔ کیونکہ کانگریس کے لوگ اور اس کی رہنمائی کرنے والے لوگ اس کی قبر کھود رہے ہیں۔

معروف نوجوان وکیل ایڈوکیٹ عاصم خان نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور کہاکہ کانگریس کے اشتہار ایک بھی مسلم لیڈر نہیں ہے۔ کانگریس پی آر ٹیم کا انتہائی قابل مذمت عمل ہے، یہ تعصب کو ظاہر کرتا ہے۔

 انہوں نے کہاکہ ” ایک بار ریاستی کانگریس کے ایک ترجمان نے مجھ سے کہاتھاکہ "اب مسلمانوں کو کوئی نہیں پوچھے گا، اب سب ہندو ایک ہوجا ئیں گے۔آپ مسلمان ہو آپ کی برادری کے سوالوں کو اٹھاتے رہئے ورنی کوئی سوال کرنے والا بھی نہیں بچے گا۔”