بھارت

پی ایف آئی پر پابندی، حکومت کے فیصلہ سے جماعت اسلامی ہند کا عدم اتفاق

میڈیا کے لئے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں انہوں نے کہا کہ تنظیموں پر پابندی لگانے کا کلچر بذات خود آئین کے ذریعے محفوظ کردہ بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے اور جمہوری روح اور بنیادی شہری آزادیوں کے خلاف ہے۔

نئی دہلی: امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے آج کہا کہ جماعت اسلامی ہند، پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور اس کی محاذی تنظیموں پر پابندی لگانے مرکزی حکومت کے فیصلے سے عدم اتفاق کا اظہار کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کا یہ اقدام جمہوری معاشرے کے لئے موزوں نہیں ہے۔

میڈیا کے لئے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں انہوں نے کہا کہ تنظیموں پر پابندی لگانے کا کلچر بذات خود آئین کے ذریعے محفوظ کردہ بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے اور جمہوری روح اور بنیادی شہری آزادیوں کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہاکہ لوگوں کو ان تنظیموں کی پالیسیوں سے اختلاف ہو سکتا ہے۔ ہم نے ہمیشہ ان کی کئی حوالوں سے مخالفت کی ہے لیکن کسی تنظیم پر پابندی لگانا اور اس کے کیڈرز کو ہراساں کرنا اس کی وجہ نہیں ہے۔ ملک میں امن و امان برقرار رکھنا پولیس اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔

قانون شکنی یا جرم کا ارتکاب کرنے والے فرد کے خلاف قانون کی دفعات کے مطابق مقدمہ چلایا جا سکتا ہے اور ان کے خلاف الزامات کے بارے میں عدالتیں فیصلہ کریں گی جہاں ان افراد کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا موقع بھی ملے گا۔ تاہم، ناقص اور غیر مصدقہ بنیادوں پر ایک پوری تنظیم پر پابندی لگانا بلا جواز اور غیر جمہوری ہے۔

سید سعادت اللہ حسینی نے مزید کہاکہ حالیہ دنوں میں ہم نے بہت سے فرقہ پرست اور بنیاد پرست گروہوں کو کھلے عام نفرت پھیلانے اور تشدد کی دعوت دیتے ہوئے دیکھا ہے۔ یہ گروہ بلاامتیاز کام کر رہے ہیں اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔

لہذا، پابندی چنندہ، امتیازی اور متعصب دکھائی دیتی ہے۔ اس سے عوام اور حکومت کے درمیان اعتماد کا فقدان بڑھے گا اور ملک کو غلط پیغام جائے گا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس پابندی کو جلد از جلد ختم کیا جائے۔