جماعت اسلامی ہند کی خواتین کے خلاف جرائم پر مہم: اخلاقی زوال کی نشاندہی اور بیداری کی اپیل
اس مہم کے تحت ریاست تلنگانہ میں مختلف پروگرامز جیسے سیمینار، سمپوزیم، اجتماعات، طلبہ کے مقابلے، اور بڑے پیمانے پر گھر گھر ملاقاتیں منعقد کی جائیں گی۔

حیدرآباد: تلنگانہ میں جماعت اسلامی ہند کی خواتین نے "اخلاقی محاسن، آزادی کے ضامن” کے عنوان سے ایک ملک گیر مہم کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد اخلاقی اقدار کی اہمیت اجاگر کرنا اور خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم کی روک تھام ہے۔
اس مہم کے تحت ریاست تلنگانہ میں مختلف پروگرامز جیسے سیمینار، سمپوزیم، اجتماعات، طلبہ کے مقابلے، اور بڑے پیمانے پر گھر گھر ملاقاتیں منعقد کی جائیں گی۔
ساجدہ بیگم، ریاستی سکریٹری جماعت اسلامی ہند، تلنگانہ نے حیدرآباد کے پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اخلاقی اقدار کے بغیر ایک بہتر سماج کی تعمیر ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے بڑھتے ہوئے جرائم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی سماج میں اخلاقی بحران شدت اختیار کر رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ اخلاقی اقدار کا فقدان ہے۔
ساجدہ بیگم نے خواتین اور لڑکیوں پر ہونے والے جنسی حملوں، تشدد، اور قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے حالیہ واقعات جیسے کولکاتہ میں ڈاکٹر کی عصمت دری، گوپال پور میں 14 سالہ دلت لڑکی کی اجتماعی عصمت دری، اور اودھم سنگھ نگر میں مسلم لڑکی کی بہیمانہ قتل کی مثالیں دی اور کہا کہ یہ واقعات ملک میں خواتین کے خلاف ذہنیت میں تبدیلی کی ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کرائمز ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) اور نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق، خواتین کے خلاف جرائم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ، حالیہ رپورٹ کے مطابق 151 موجودہ قانون سازوں پر خواتین کے خلاف جرائم کے الزامات ہیں۔
ڈاکٹر اسریٰ محسنہ، مہم کی اسٹیٹ کنوینر نے مہم کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس مہم کے ذریعے لوگوں کو اخلاقیات اور حقیقی آزادی کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے گا۔ اس موقع پر مہم کا پوسٹر اور محترمہ رحمت النساء کا تحریر کردہ کتابچہ "Morality is Freedom” بھی رونمائی کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ تلنگانہ نے مہم کی اہمیت کو سراہا اور کہا کہ معاشرے میں اخلاقی اقدار کی کمی نے امن و سکون کو متاثر کیا ہے، اور اس کی بنیادی وجہ فرقہ وارانہ اور ذات پات پر مبنی سیاست ہے جو مجرموں کو ہیرو بنا دیتی ہے۔