ناقص کارکردگی پر سیاسی پارٹیاں انتخابی نشان سے محروم ہو سکتی ہیں: دہلی ہائی کورٹ
صرف مسلمہ درج رجسٹر سیاسی پارٹیوں کے لئے انتخابی نشان مختص کرنے کے لئے الیکشن کے حکم کو چیالنج کرنے جنتا پارٹی کی درخواست دہلی ہائی کورٹ نے آج مسترد کردی۔
نئی دہلی: صرف مسلمہ درج رجسٹر سیاسی پارٹیوں کے لئے انتخابی نشان مختص کرنے کے لئے الیکشن کے حکم کو چیالنج کرنے جنتا پارٹی کی درخواست دہلی ہائی کورٹ نے آج مسترد کردی۔
کارگزار چیف جسٹس ویبھوبھکرو اور جسٹس تشار راؤ گڈیلاپر مشتمل ہائی کورٹ بنچ نے کہا کہ درخوست گزار کی جانب سے اٹھائے گئے مسئلہ پر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے دیگر مماثل مقدمات میں حتمی فیصلہ صادر کی ہیں۔
بنچ نے کہا کہ مذکورہ فیصلوں کے مطابق سیاسی پارٹیاں انتخابی نشانوں کو اپنی حق ملکیت تصور نہیں کرسکتیں اور یہ واضح ہے کہ پارٹی کی انتہائی ناقص کارکردگی پر وہ انتخابی نشان سے محروم ہوسکتی ہیں۔ مذکورہ بالا اسباب درخواست گزار کو اس معاملہ کو چیالنج کرنے کا دستوری جواز نہیں ہے لہٰذا اسے مسترد کیا جاتا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے استدلال پیش کیا تھا کہ جنتاپارٹی ایک مسلمہ پارٹی ہے لہٰذا اسے اپنا انتخابی نشان ”کسان کے کندھے پر ہل“ کے نشان کو برقرار رکھنے کا حق حاصل ہے جو سابق میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بنیاد پر کہ گزشتہ انتخابات میں پارٹی کو 6 فیصد ووٹ حاصل نہ ہونے سے غیر مسلمہ قرار دے کر اس کا انتخابی نشان منسوخ کرنے کا حکم جاری کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔