دہلی

سنہری باغ مسجدکا مشترکہ معائنہ کیا جائے: دہلی ہائی کورٹ

دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کے دن دہلی وقف بورڈ کی درخواست پر جس میں سنہری باغ روڈ چوراہا پر واقع 150 سال قدیم مسجد کو ڈھادینے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا‘ نئی دہلی میونسپل کونسل(این ڈی ایم سی) اور پولیس سے ان کا موقف جاننا چاہا۔

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کے دن دہلی وقف بورڈ کی درخواست پر جس میں سنہری باغ روڈ چوراہا پر واقع 150 سال قدیم مسجد کو ڈھادینے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا‘ نئی دہلی میونسپل کونسل(این ڈی ایم سی) اور پولیس سے ان کا موقف جاننا چاہا۔

متعلقہ خبریں
دہلی وقف بورڈ مرکز کے فیصلے کیخلاف ہائیکورٹ سے رجوع
سنہری باغ مسجد، درخواست کی یکسوئی

اس نے کہا کہ دہلی وقف بورڈ‘ این ڈی ایم سی اور پولیس اس مقام کا مشترکہ معائنہ کریں۔ جسٹس پرتیک جین نے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ معقولیت سے کام لیا جائے۔ درخواست میں این ڈی ایم سی کو مسجد کو نقصان پہنچانے سے باز رکھنے کی گزارش کی گئی۔ جج نے کہا کہ نوٹس جاری کی جائے۔

تینوں پارٹیوں کو چاہئے کہ وہ 12 جولائی کی سہ پہر 3بجے مشترکہ معائنہ کریں۔ ضروری ہو تو مزید معائنہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ این ڈی ایم سی کو آزادی ہے کہ وہ کسی اور اتھاریٹی کو انسپکشن نوٹس دے سکتی ہے۔ اندرون 2 ہفتے جواب داخل کیا جائے۔ مشترکہ معائنہ کی رپورٹ بھی دی جائے۔

این ڈی ایم سی کے وکیل نے کہا کہ مستقبل قریب میں مسجد کو ڈھائے جانے کا اندیشہ بے بنیاد ہے۔ درخواست گزار کے وکیل وجیہہ شفیق نے کہا کہ حکام نے ان کی غیرموجودگی میں مقام کا معائنہ کیا۔ یہ معائنہ ٹریفک پولیس کے مکتوب کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔

ٹریفک پولیس نے این ڈی ایم سی سے کہا تھا کہ جس مقام پر مسجد واقع ہے وہاں ٹریفک کا بہاؤ بڑھ گیا ہے اور سنہری باغ چوراہا کی ری ڈیزائننگ کے قابل ِ عمل ہونے کا امکان تلاش کیا جائے۔ وکیل نے کہا کہ مسجد کی موجودگی ٹریفک جام کی وجہ نہیں ہے۔ انسپکشن کی اطلاع بورڈ کو 24 گھنٹوں سے بھی کم کی نوٹس پر دی گئی۔ وقف بورڈ عملہ کے وہاں پہنچنے تک جوائنٹ انسپکشن ہوچکا تھا۔ مسجد کے امام سے پتہ چلا کہ مسجد کا معائنہ کیا گیا۔

وقف بورڈ کو اندیشہ ہے کہ مسجد ڈھادی جائے گی۔ حال میں کئی وقف املاک کو راتوں رات ڈھادیا گیا۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ طریقہ ئ واردات یہ ہے کہ وقف جائیداد کو چاہے وہ 100 سال پرانی ہی کیوں نہ ہو‘ ٹریفک میں رکاوٹ ڈالنے والی جگہ کے طورپر مارکنگ کی جاتی ہے اور اس کے بعد بددیانتی سے اسے ڈھادینے کا فیصلہ ہوتا ہے۔

مسجد 150 سال پرانی ہے اور کافی مشہور ہے۔ اس میں بڑی تعداد میں لوگ نماز کے لئے آتے ہیں۔ نماز ِ پنچگانہ کے علاوہ عیدین کی نماز بھی یہاں ادا کی جاتی ہے۔ اس مسجد میں مستقل امام اور موذن مقرر ہیں۔