انٹرٹینمنٹ

رام گوپال ورما کی فلم یوہام کی ریلیز پر عدلت کا فیصلہ محفوظ

یہ فلم (یوہام) جو مبینہ طور پر ٹی ڈی پی سربراہ و سابق چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کے تئیں توہین آمیز ہے، 29 دسمبر کو تمام سینما گھروں میں ریلیز ہونے والی تھی۔

حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز ممتاز فلم ساز رام گوپال ورما کی سیاسی سننی خیز فلم ”یوہام“ کی ریلیز پر اپنے احکام محفوظ کرلئے ہیں۔ دونوں فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد جسٹس سواے پلی نندا نے فلم پروڈیوسر داساری کرن کمار کی عرضی پر جنہوں نے سینما گھروں میں اس فلم کی نمائش کو روکنے سے متعلق جاری کردہ عبوری احکام کو برخاست کرنے کی اپیل کی تھی، اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

متعلقہ خبریں
جج کے خلاف ٹوئیٹ، دہلی ہائیکورٹ سے اگنی ہوتری رجوع ہوں گے
فلم ڈائرکٹر شنکر کو اراضی الاٹ کرنے پر ہائی کورٹ میں سماعت مکمل
ڈرگس سے پاک تلنگانہ کی تعمیر، نوجوان تعاون کریں: جونیر این ٹی آر
جلسۂ فیضانِ اولیاء کا انعقاد، علم و روحانیت سے بھرپور پروگرام
ہائٹیکس نے ہائیدرآباد کڈز فیئر 2025 کے 18ویں ایڈیشن کا اعلان کر دیا

پروڈیوسر کے وکیل اے وینکٹیش نے عدالت میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ اگر اسے یقین ہے کہ اس فلم کی ریلیز کا آندھرا پردیش میں مجوزہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات پر اثر پڑسکتا ہے تو ایسی صورتحال میں کم از کم تلنگانہ میں اس فلم کی نمائش کی اجازت دینا چاہئے تاہم تلگودیشم پارٹی کے جنرل سکریٹری این لوکیش نے اس پر اعتراض کیا۔

یہ فلم (یوہام) جو مبینہ طور پر ٹی ڈی پی سربراہ و سابق چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کے تئیں توہین آمیز ہے، 29 دسمبر کو تمام سینما گھروں میں ریلیز ہونے والی تھی۔ نائیڈو کے فرزند لوکیش، ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے جہاں انہوں نے اس فلم کے سنسر سرٹیفکیٹ کو چالینج کیا۔

جسٹس سورے پلی نندا نے اس بنیاد پر اس فلم کی ریلیز معطل کردی کہ نظر ثانی کمیٹی نے اس فلم کی نمائش کیلئے سرٹیفکیٹ کی اجرائی کی وجوہات کو بتانے میں ناکام رہی اور بے ضابطگیوں کے سلسلہ کو دیکھتے ہوئے درخواست کو مسترد کردیا۔

عدالت نے کہا کہ فلم سے بڑی تبدیلی کے بغیر اسے نمائش کی منظوری دے دی گئی۔ عدالت نے سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن، نظر ثانی کمیٹی اور پروڈیوسر کو حکم دیا تھا کہ وہ فلم کے تمام ریکارڈز اگلی سماعت کیلئے عدالت میں پیش کریں۔

یہ فلم، اے پی کے سابق چیف منسٹر راج شیکھر ریڈی اور ان کے فرزند جگن موہن ریڈی جو اب ریاست کے چیف منسٹر ہیں، کے سیاست میں داخلے کے ارد گرد گھومتی ہے۔ لوکیش نے عدالت میں ایک عرضی داخل کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ سابق چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کی امیج کو داغدار کرنے کی سازش کے تحت یہ متنازعہ فلم بنائی گئی ہے۔

 ٹی ڈی پی کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ اس پوری فلم میں ٹی ڈی پی سربراہ نائیڈؤ کے خلاف تضحیک آمیز ریمارکس کئے گئے۔ فلم پروڈیوسر نے 2جنوری کو ڈیویژن بنچ سے رجوع ہوتے ہوئے فلم کی نمائش پر عبوری امتناع برخاست کرنے کی اپیل کی تاہم عدالت نے واحد رکنی جج کے فیصلہ میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا۔