شمالی بھارت

سروے کے درمیان مسجد کمال مولا میں نماز جمعہ کی ادائیگی

ہندو‘ بھوج شالہ کو واگ دیوی (سرسوتی) کا مندر مانتے ہیں جبکہ مسلمان اسے کمال مولا مسجد کہتے ہیں۔ محکمہ آثار قدیمہ کے 7 اپریل 2003 کے احکام کے مطابق ہندوؤں کو ہر منگل کو بھوج شالہ میں پوجا کی اجازت ہے جبکہ مسلمانوں کو ہر جمعہ کو نماز اداکرنے دیا جاتا ہے۔

دھار: مدھیہ پردیش کے ضلع دھار میں بھوج شالہ / کمال مولا مسجد کا آثارِ قدیمہ کا سروے جس کا حکم عدالت نے دیا تھا‘ کڑے پہرہ میں آج آٹھویں دن بھی جاری رہا۔

متعلقہ خبریں
کمال مولامسجد۔ بھوج شالہ سروے پرمسلم تنظیم کا اعتراض
یکساں سیول کوڈ سے ہندوؤں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا: ممتا بنرجی
’کرشنا جنم بھومی ہندوؤں کے حوالے کردی جائے، ورنہ قانون اپنا کام کرے گا‘

آج نماز جمعہ کی وجہ سے سیکوریٹی بڑھادی گئی تھی۔ ایک پولیس عہدیدار نے یہ بات بتائی۔ محکمہ آثار ِ قدیمہ کی ٹیم صبح 6 بجے کے آس پاس متنازعہ کامپلکس پہنچی۔ وہ اپنے ساتھ آلات‘ بیاگس اور فائلیں لے آئی تھیں۔

جمعہ کے دن موجودہ فورس کے علاوہ مزید 35 پولیس والے تعینات کئے گئے۔ سابق میں 1600 کے آس پاس افراد نماز جمعہ ادا کرنے آتے تھے لیکن آثارِ قدیمہ کا سروے شروع ہونے کے بعد گزشتہ جمعہ کو 1 تا 3 بجے کے درمیان یہ تعداد 2400 کے قریب پہنچ گئی تھی۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس منوج سنگھ نے فون پر پی ٹی آئی کو یہ بات بتائی۔ ایک اور عہدیدار نے کہا کہ وہاں فی الحال 150 سے زائد پولیس والے تعینات ہیں۔ سروے کے آٹھویں دن 2نئے ماہرین‘ اے ایس آئی ٹیم میں شامل ہوئے۔

منوج سنگھ نے بتایا کہ سیکوریٹی انتظامات کے تحت بھوج شالہ کے اندر اور اطراف سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے۔ آج مقدس ماہ رمضان کا تیسرا جمعہ تھا۔

پچھلے جمعہ کو نماز جمعہ کے دوران اے ایس آئی ٹیم کامپلکس سے باہر آگئی تھی۔ اس کامپلکس پر ہندوؤں اور مسلمانوں دونوں کا دعویٰ ہے۔

ہندو‘ بھوج شالہ کو واگ دیوی (سرسوتی) کا مندر مانتے ہیں جبکہ مسلمان اسے کمال مولا مسجد کہتے ہیں۔ محکمہ آثار قدیمہ کے 7 اپریل 2003 کے احکام کے مطابق ہندوؤں کو ہر منگل کو بھوج شالہ میں پوجا کی اجازت ہے جبکہ مسلمانوں کو ہر جمعہ کو نماز اداکرنے دیا جاتا ہے۔

a3w
a3w