دہلی

مسلمان بھی ذات پات اور اونچ نیچ میں تقسیم ہوکر رہ گئے: سنجے پاسوان

سنجے پاسوان نے کہا کہ ذات پات کے نظام سے مسلمانوں کو نقصان پہنچا اور جس طرح ہندوؤں میں برہمن، چھتریہ،راجپوت اور دیگر اعلی طبقہ پیدا ہوا اسی طرح مسلما نوں میں اس طرح کا طبقہ پیدا ہوگیا۔

نئی دہلی:ہندوستان میں ذات پات کا نظام مسلمانوں میں ہندوؤں سے آیا ہے اور مسلمان بھی ذات پات اونچ نیچ میں تقسیم ہوکر رہ گئے اور اس طرح ان کے یہاں بھی یہ نظام مستحکم ہوگیا۔

متعلقہ خبریں
یکساں سیول کوڈ سے ہندوؤں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا: ممتا بنرجی
15 فیصد مسلم ریزرویشن سے متعلق کانگریس پر جھوٹا الزام : پی چدمبرم
کینڈا میں مسلمانوں کیلئے حلال رہن کیلئے قانون سازی
مسلمان، بی جے پی کوووٹ دیں گے: صدر آسام یونٹ
میرٹھ میں ہزاروں مسلمانوں کی مودی کی ریالی میں شرکت

یہ بات سابق مرکزی وزیر سنجے پاسوان نے آج یہاں آل انڈیا شاہ سائیں کمیٹی کے زیر اہتمام مشہور مجاہد آزادی مجنوں شاہ کے نام پر ’مجنوں شاہ ایوارڈ فنکشن‘ میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ذات پات کے نظام سے مسلمانوں کو نقصان پہنچا اور جس طرح ہندوؤں میں برہمن، چھتریہ،راجپوت اور دیگر اعلی طبقہ پیدا ہوا اسی طرح مسلما نوں میں اس طرح کا طبقہ پیدا ہوگیا۔یہ طبقہ مسلمانوں کے لئے قائم ہر ادارے میں نظر آیا لیکن پسماندہ طبقہ والے محروم رہے۔

تاہم انہوں نے مسلمانوں میں ذات پات کے نظام کے باوجود ہندوؤں کو مسلمانوں سے دوبات سیکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ساتھ کھانا کھاتے ہیں اورایک ساتھ عبادت کرتے ہیں جو ہندوؤں میں نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ مسلمان محنت کش قوم ہیں۔ان کے بغیر یہاں کا نظام نہیں چل سکتا۔

انہوں نے مسلمانوں کے بھارتیہ جنتا پارٹی کو ووٹ نہ دینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے ووٹ کے بغیر ہم حکومت بنا سکتے ہیں لیکن آپ کے تعاون کے بغیر ہم حکومت نہیں چلاسکتے۔

کیوں کہ پیسہ ہنر مند طبقہ سے آتا ہے اور مسلمان ہنر مند ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ میری وزارت کے دوران کوئی مسلمان نوکری مانکنے نہیں آیا کیوں کہ وہ ہنر مندتھے اور پیسہ کمارہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت پسماندہ مسلما نوں کے تئیں سنجیدہ ہے اور اس طبقہ کی فلاح و بہبود کے لئے سنجیدگی سے منصوبہ بنارہی ہے۔

آل انڈیا شاہ سائیں کمیٹی کے صدر محمد اسیر الدین شاہ نے پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے کہاکہ اس ایوارڈ پروگرام کے ذریعہ جہاں ہم عظیم مجاہد آزادی کی عظیم قربانی کو یاد کرنا چاہتے ہیں وہیں اس برادری کی جس نے ہندوستان کی جنگ آزادی میں نمایاں کردار ادا کیا۔

 حکومت اور معاشرے کی توجہ ان کی پسماندگی، لاچاری، بے کسی اور محروم کئے جانے کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے حوالے سے وزیر اعظم، وزیر داخلہ،اقلیتی امور کی وزیر، اقلیتی کمیشن کے چیرمین کو یاد داشت ارسال کرکے اس برادری کی فلاح و بہبود کی گزارش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاہ سائیں برادری کی حقیقی تصویر کے ساتھ ان کی موجودہ سماجی، سیاسی، معاشی اور تعلیمی صورت پر بھی روشنی ڈالی۔ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا انور علی قاسمی نے کہاکہ کسی مسئلے کا حل اتحادہی میں مضمر ہے، اختلافات کے باوجود مشترکہ مسائل حل کئے جاسکتے ہیں۔

دیگر مقررین میں ایف ایچ راجپوت، مولانا غیاث الدین قادری، مولانا، مولانا شرافت علی، سلیم جھارکھنڈاس کے علاوہ ڈاکٹر شہباز شاہ، اصغر امام بھارتی، محمد سجاد صدرشاہ سائیں کمیٹی دہلی، ڈاکٹر بشیر شاہ مہاراشٹر، مولانا غیاث الدین قادری،مفتی اسرائیل ماکن پور شامل ہیں۔

’مجنوں شاہ ایوارڈ‘ کمیٹی کے ارکان سمیت اہم لوگوں کو دیا گیا۔اس میں کئی سیاست داں کے علاوہ بہار کے سابق ایم ایل اے ڈاکٹر اظہار احمد، سچ کی آواز کے ایڈیٹر جمشید عادل شامل تھے۔

a3w
a3w