مشرق وسطیٰ

سلامتی کونسل اور عالمی برادری اسرائیل کے حملے رکوائے، کویت اور اردن کا مطالبہ

کویتی امور خارجہ کے مطابق اسرائیل کی طرف سے جینن شہر میں جاری حملوں کی مذمت کرتے ہوئے سلامتی کونسل اور عالمی برداری سے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ: کویت نے سلامتی کونسل اورعالمی برداری سے اسرائیل کے زیر قبضہ جینن شہر میں جاری حملوں کو رکوانے کےلیے حرکت میں آنے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
بے لگام اسرائیل دنیا کو اپنی جاگیر سمجھتا ہے:شاہ اُردن
روزگار کیلئے کویت جانے والوں کیلئے اہم خبر
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کے خلاف قرارداد منظور
اسرائیل۔ حماس جلد جنگ بندی نہ ہوئی تو کارروائی پر غور: سلامتی کونسل

کویتی امور خارجہ کے مطابق اسرائیل کی طرف سے جینن شہر میں جاری حملوں کی مذمت کرتے ہوئے سلامتی کونسل اور عالمی برداری سے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب، اسرائیلی قوتوں کا شہر اور جینن کے مہاجر کیمپ پر حملوں کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا

یاد رہے کہ جینن شہرپر حملوں میں اب کے دس فلسطینی ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔

اسی دوران انقرہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب اردن کے نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ اور بیرون ملک مقیم اردنی باشندوں کے امور کے وزیر ایمن صفادی نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں اسرائیلی فوج کے حملے فوری طور پر بند کرنے کی اپیل کی ہے۔

ایمن صفادی نے ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ حقان فیدان کے ساتھ دارالحکومت انقرہ میں وزارت میں ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ اردن اور ترکیہ کے درمیان تاریخی اور تزویراتی تعلقات ہیں، صفادی نے کہا کہ دونوں ممالک ان تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کو کو اہمیت دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترکی کے ساتھ تعلقات نہ صرف مشترکہ مفادات بلکہ خطے کے لیے بھی بہت اہم اور فائدہ مند ہیں، صفادی نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کی وزارت خارجہ کی حیثیت سے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

صفادی نے کہا کہ انہوں نے علاقائی مسائل اور مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین میں اسرائیلی فوج کے محاصرے اور حملوں پر بات چیت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں کیے جانے والے حملے فوری طور پر بند کیےجانے چاہیے اور ہم عالمی برادری اس معاملے پر فوری فیصلہ کرنے اور کشیدگی اور تشدد روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کے لیے 1967 کی سرحدوں کے اندر ایک مکمل آزاد اور خودمختار ریاست کا قیام بہت ضروری ہے، صفادی نے کہا کہ کشیدگی کو کم کرنے اور ختم کرنے کا واحد حل "دو ریاستی حل” ہے۔

صفادی نے ترکیہ کی فلسطین پر حساسیت اور اس علاقے میں اس کے "کھلے خیالات” کا شکریہ ادا کیا۔

سویڈن میں قرآن پاک کو جلانے پر صفادی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام دشمنی کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ اسے آزادی رائے کے طور پر کبھی بھی قبول نہیں کیا جاسکتا۔