عورت کو کتیا کا دودھ پیتے دکھایا گیا، PETA کا چونکا دینے والا بل بورڈ (ویڈیو)
ورلڈ مِلک (MILK) ڈے (یکم جون) کے موقع پر جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم PETA انڈیا نے ایک انوکھا اور چونکا دینے والا بل بورڈ مہم شروع کی ہے۔ اس بل بورڈ میں ایک عورت کو کتیا (مادہ کتے) کا دودھ پیتے ہوئے دکھایا گیا ہے

ممبئی: ورلڈ مِلک (MILK) ڈے (یکم جون) کے موقع پر جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم PETA انڈیا نے ایک انوکھا اور چونکا دینے والا بل بورڈ مہم شروع کی ہے۔ اس بل بورڈ میں ایک عورت کو کتیا (مادہ کتے) کا دودھ پیتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور اس کا مقصد لوگوں کو جانوری تعصب (Speciesism) پر سوال اٹھانے پر مجبور کرنا ہے۔
یہ بل بورڈز ممبئی، چنئی، بنگلورو، احمد آباد، بھوپال اور نوئیڈا جیسے بڑے شہروں کی سڑکوں پر نصب کیے گئے ہیں۔
بل بورڈ کا پیغام کیا ہے؟
بل بورڈ پر لکھا ہے:
"اگر آپ کتے کا دودھ نہیں پی سکتے، تو کسی اور جانور کا دودھ کیوں؟”
ڈیری انڈسٹری کی تلخ حقیقت
PETA انڈیا کی سینئر مینیجر ڈاکٹر کرن آہوجا نے اس موقع پر کہا:
"گایوں اور بھینسوں کو زبردستی حاملہ کرنا، ان کے بچوں کو ان سے چھین لینا اور ان کے لیے قدرتی طور پر بننے والے دودھ کو انسانوں کے لیے استعمال کرنا نہ تو فطری ہے اور نہ ہی اخلاقی۔”
انہوں نے وضاحت کی کہ ڈیری صنعت میں گایوں اور بھینسوں کو آرٹیفیشل انسیمنیشن (مصنوعی تخم ریزی) کے ذریعے بار بار حاملہ کیا جاتا ہے۔
بچوں کی پیدائش کے بعد، بچھڑوں کو فوراً ماں سے الگ کر دیا جاتا ہے۔
مادہ بچھڑیاں تو ڈیری صنعت کے لیے رکھی جاتی ہیں، لیکن نر بچھڑوں کو اکثر بےکار سمجھ کر گوشت یا چمڑے کی صنعت کو بیچ دیا جاتا ہے۔
جانوروں کو ایک فیکٹری جیسے ماحول میں رکھا جاتا ہے، جہاں ان کی فطری ضروریات اور احساسات کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
صحت کے حوالے سے خدشات : PETA کے مطابق، دودھ اور اس سے بنی مصنوعات انسانی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔