جموں و کشمیر میں گرینیڈحملہ‘ یو پی کے 2 مزدوروں کی موت
جموں و کشمیر کے شوپیاں ضلع میں منگل کو علی الصبح دہشت گردوں کے گرینیڈ حملے میں دو غیرمقامی مزدوروں کی موت ہوگئی۔ پولیس نے بتایا کہ حملے کے بعد علاقہ کا محاصرہ کرکے تلاشی مہم چلائی گئی۔
سری نگر: جموں و کشمیر کے شوپیاں ضلع میں منگل کو علی الصبح دہشت گردوں کے گرینیڈ حملے میں دو غیرمقامی مزدوروں کی موت ہوگئی۔ پولیس نے بتایا کہ حملے کے بعد علاقہ کا محاصرہ کرکے تلاشی مہم چلائی گئی۔
اس دوران ممنوعہ تنظیم لشکر طیبہ کے ایک مقامی ”ہائی برڈ“ دہشت گرد کو گرفتار کیا گیا۔ ہائی برڈ دہشت گرد وہ لوگ ہوتے ہیں جو اس طرح کے دہشت گرد حملے کرنے کے بعد اکثر معمول کی زندگی میں واپس لوٹ جاتے ہیں۔
کشمیر زون پولیس نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ دہشت گردوں نے شوپیاں کے ہرمین علاقہ میں ایک گرینیڈ پھینکا جس میں اترپردیش کے کنوج کے رہنے والے دو مزدور منیش کمار اور رام ساگر زخمی ہوگئے۔ انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں انہوں نے دم توڑدیا۔
انہوں نے کہا کہ علاقہ کا محاصرہ کرلیا گیا ہے او رحملہ آوروں کو گرفتار کرنے کے لیے تلاش جاری ہے۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس کشمیر وجئے کمار نے اپنے ٹوئٹر پوسٹ میں کہا کہ لشکر کا ایک ”ہائی برڈ“ دہشت گرد جس نے گرینیڈ پھینکا تھا اسے تلاشی مہم کے دوران گرفتار کرلیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار دہشت گردی کی شناخت ہرمن کے عمران بشیر غنی کی حیثیت سے کئی گئی۔ پ
ولیس عہدیدار نے کہا کہ مہلوکین ٹین شیڈ میں مقیم تھے اور حملہ آوروں نے رات میں گرینیڈ پھینکا۔ شوپیاں میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کمار نے کہا کہ حملے میں ملوث ایک اور مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا جبکہ ہلاکتوں میں ملوث دیگر افراد کو گرفتار کرنے مختلف مقامات پر دھاوے کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس حملے کے پس پردہ لشکر طیبہ کے افراد کو عنقریب گرفتار کرلیں گے۔ جمو ں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اس حملے کی مذمت کی۔ سنہا نے کہا کہ منیش کمار اور رام ساگر ساکنان کنوج یو پی پر آج وحشیانہ دہشت گرد حملے کی مذمت کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔
غمزدہ خاندانوں سے میں اظہار تعزیت کرتا ہوں۔ ایک دہشت گرد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔سیکورٹی اہلکاروں کو مشترکہ مہم چلانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ شوپیاں ضلع انتظامیہ نے دونوں مقتولین کی نعشوں کو مکمل اعزازات کے ساتھ ان کے گاؤں پہنچانے کا انتظام کرنے سینئر عہدیداروں کو تعینات کیا گیا۔
ایل جی نے کہا کہ انتظامیہ نے کوششیں شروع کردیں اور سیکورٹی فورسس کو دہشت گردوں اور دہشت گردی کو کچلنے بھرپور آزادی دے دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی مہذہب سماج کے لیے بددعا ہے۔ ہر طبقہ کے افراد کو ان گھناؤنی حرکتوں کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی اور ان عناصر کا جڑ سے خاتمہ کرنا چاہیے۔
کنوج میں ضلع مجسٹریٹ شبھرانت کمار شکلا نے کہا کہ مقتولین دو ماہ قبل کشمیر گئے تھے اور شوپیاں میں بطور مزدور کام کررہے تھے۔ جب دہشت گردوں نے ان پر گرینیڈ پھینکا تو یہ دونوں اپنے ٹین شیڈ میں محوخواب تھے۔ مہلوکین کنوج میں تھاٹیا پولیس اسٹیشن کے تحت پوروا موضع کے ساکنان تھے۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس کنور انوپم سنگھ نے کہا کہ مقتول مزدوروں کے پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی نعشوں کو بذریعہ طیارہ لکھنو لایا جائے گا۔
لکھنو سے ان کی لاشیں بذریعہ سڑک کنوج میں ان کے گاؤں پہنچائی جائیں گی۔“ نیشنل کانفرنس نے بھی حملے میں جانوں کے زیاں پر اظہار رنج کیا۔ پارٹی نے ٹوئٹ میں کہا کہ شوپیاں کے ہرمین میں اس بزدلانہ اور ہلاکت خیز حملے کی کھلی مذمت کی جاتی ہے جس میں یو پی کے دو مزدور مونیش کمار اور رام ساگر نے اپنی جانیں گنوائیں۔
ہم غمزدہ ارکان خاندان کے ساتھ ہیں۔“ پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ حملے کی خبر پریشان کن ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ یہ خبر پریشان کن ہے کہ حملے میں دو مزدوروں کی موت ہوگئی۔اس طرح کے حملے بار بار ہونے کا خطرہ ہے، جموں و کشمیر میں مقیم کسی بھی شخص کی سلامتی محفوظ نہیں ہے۔ یہ مسائل اسی وقت حل ہوں گے جب حکومت ہند ان کے وجود کا اعتراف کرے گی۔“
اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے کہا کہ شوپیاں میں دو مزدوروں کی موت پر گہرا صدمہ ہوا۔ میں تشدد کی اس گھناؤنے اور قابل نفرت حرکت کی مذمت کرتا ہوں۔ تشدد کا یہ شیطانی چکر اب بند ہوناچاہیے۔ حملے کے خاطیوں کو جوابدہ ٹھہراتے ہوئے کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے۔“
پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے نے بھی حملے کی مذمت کی۔ صبح صبح دو غیر مقامی افراد کے بزدلانہ قتل کی ہولناک خبر سنی۔ ذریعہ معاش حاصل کرنے کا ان کا سفر غنڈوں کے ہاتھوں خون خرابہ کے ساتھ ختم ہوگیا۔ یہ غنڈے جہنم رسید ہوں گے انشاء اللہ۔“