شمالی بھارت

مغربی بنگال میں ہندوؤں کے تبدیلی مذہب کے واقعات

وشوا ہندو پریشد (بی ایس پی) نے ہندوؤں کے تبدیلی ئ مذہب کو روکنے کیلئے مہم شروع کی ہے۔ پریشد نے الزام عائد کیا ہے کہ ہندوؤں کو تبدیلی مذہب کیلئے مجبور کیا جارہا ہے۔

کولکتہ: وشوا ہندو پریشد (بی ایس پی) نے ہندوؤں کے تبدیلی مذہب کو روکنے کیلئے مہم شروع کی ہے۔ پریشد نے الزام عائد کیا ہے کہ ہندوؤں کو تبدیلی مذہب کیلئے مجبور کیا جارہا ہے۔

جنوبی بنگال میں ہندوؤں کی قابل لحاظ تعداد عیسائی مذہب قبول کررہی ہے جس کے پیش نظر وشواہندو پریشد نے روک تھام کیلئے مہم شروع کی ہے۔ وشواہندوپریشد کے مطابق ہندوؤں کے دوسرے مذہب میں تبدیل ہونے کے واقعات مغربی بنگال کے کئی اضلاع کے دور دراز علاقوں میں زیادہ پیش آرہے ہیں۔

مدنی پور کے علاوہ جنوبی 24پرگنہ اور پربامیدنی پورکے علاوہ دوسرے علاقوں کے کئی ہندو عیسائی مذہب قبول کررہے ہیں۔ تاہم وشواہندوپریشد نے ادعا کیا ہے کہ ایسے ہندو جنہوں نے دوسرے مذاہب اختیار کرلئے ہیں انہیں تحفظات کے قواعد حاصل نہیں ہوں گے۔

اس سلسلہ میں ہم انہیں واقف کروائیں گے۔ پریشد کا کہنا ہے کہ ہندوؤں کو 1950 کے دستور کے تعلق سے بھی واقف کروایا جائے گا تاکہ انہیں تحفظات سے متعلق علم ہوسکے۔ راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی جانب سے حال ہی میں مطالبہ کیا ہے کہ برتھ کنٹرول کے لئے قوانین نافذ کئے جائیں۔

کیونکہ ہندو سماج میں پیدائش کی شرح کم ہوتی جارہی ہے۔ آر ایس ایس کے صدر موہن بھاگوت نے ادعا کیا ہے کہ ذات پات کے نظام کی وجہ ملک میں امتیازکے رجحانات پیدا ہورہے ہیں۔ بی ایچ پی کے سکریٹری ڈی راوت جو کہ مغربی بنگال کے دورہ پر ہیں ریاست کے قائدین سے مختلف امور پر بات چیت کی ہے۔