سوشیل میڈیامشرق وسطیٰ

نیو مربع اور دی مکعب: خانہ کعبہ سے مماثل عمارت کی تعمیر کی مخالفت کیوں ہورہی ہے؟

اس شہر کے مرکز میں ’’مکعب‘‘ کے نام سے ایک عمارت ہوگی جو 400 میٹر اونچی، 400 میٹر چوڑی اور 400 میٹر لمبی ہوگی جس کے بعد یہ دنیا کی سب سے بڑی عمارتوں میں شامل ہوجائے گی۔

دبئی: سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے پرعزم منصوبے ’’ویژن 2030‘‘ کے تحت ریاض کے وسط میں ’’نیو مربع‘‘ نامی ایک انتہائی جدید شہر کی تعمیر بھی شامل ہے۔ اس شہر میں ایک میوزیم، ٹیکنالوجی اور ڈیزائن یونیورسٹی، ایک بڑا تھیٹر اور دیگر تفریحی اور ثقافتی مقامات بھی تعمیر کئے جائیں گے۔

متعلقہ خبریں
حرمین شریفین میں رمضان المبارک کی پہلی تراویح میں لاکھوں افرادکی شرکت
مکہ مسجد میں جلسہ یوم القرآن
آکاسا ایر کو ریاض، جدہ، دوحہ، کویت پروازیں چلانے کی اجازت
سعودی عہد کا پہلا غلاف کعبہ نمائش کے لیے پیش
ایران جوہری ہتھیار حاصل کرتا ہے تو ہمیں بھی کرنے ہوں گے: سعودی ولی عہد

اس شہر کے مرکز میں ’’مکعب‘‘ کے نام سے ایک عمارت ہوگی جو 400 میٹر اونچی، 400 میٹر چوڑی اور 400 میٹر لمبی ہوگی جس کے بعد یہ دنیا کی سب سے بڑی عمارتوں میں شامل ہوجائے گی۔

عمارت مکعب کی شکل کی ہوگی اور اس کی تعمیر میں نجدی طرز تعمیر ملحوظ رکھا جائے گا۔

دوسری طرف عمارت کی شکل مکعب ہونے کے باعث بہت سے مسلمان اس منصوبہ سے ناراض ہیں۔ مسلمانوں کی اکثریت اسے مکہ مکرمہ میں اسلام کے مقدس ترین مقام کعبہ کی نقل کے طور پر دیکھ رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر لوگ سعودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ولی عہد محمد بن سلمان، تفریح کے لئے علیحدہ خانہ کعبہ بنا رہے ہیں۔

اس تنقید کو نجد کے علاقے میں مروج ایک پیشین گوئی سے بھی تقویت ملی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک دن شیطان کے سینگ نکلیں گے۔

https://twitter.com/QlmAR1/status/1626489666529640448

کچھ مسلمان اس منصوبے کو سعودی عرب کی شناخت کو مکہ میں خانہ کعبہ سے ریاض منتقل کرنے کے اقدام کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں اور برسرعام اس بات کا اظہار بھی کررہے ہیں۔

عالمی انٹیلی جنس فرم ’’انٹرنیشنل انٹرسٹ‘‘ کے منیجنگ ڈائریکٹر سمیع الہاشمی الحامدی نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو میں کہا کہ سعودی عرب کی شناخت مکہ مکرمہ میں خانہ کعبہ سے ہے تاہم وہ اپنی شناخت کو اس مکعب نامی عمارت کی تعمیر کے ذریعہ ریاض منتقل کر رہا ہے۔

تاہم، دوسروں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں مکعب کی شکل کی بہت سی عمارتیں موجود ہیں اور ان سب کو خانہ کعبہ کی نقل نہیں سمجھا جانا چاہئے۔

بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے سے ملازمتوں کے 3 لاکھ 34 ہزار راست اور بالواسطہ مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے اور سعودی عرب کی معیشت کو تقریباً 50 بلین ڈالر کا فائدہ ہونے کی امید ہے۔

تاہم یہ منصوبہ تنازعات سے گھرا ہوا ہے. سعودی عرب کے میگا پراجیکٹس جیسے نیوم سٹی پر بھی پر تنقیدیں ہوئی ہیں۔ نیوم سٹی مستقبل کا اسمارٹ سٹی جو 170 کلومیٹر پر محیط ہوگا، 500 بلین ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا جارہا ہے۔

نیوم پراجیکٹ کو ماحولیات پر پڑنے والے اثرات اور وہاں آباد قبائل کو بے گھر کرنے کے لئے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔