دہلی

مدرسہ ماڈرنائزیشن کی پہل‘ یوپی اے نے کی تھی: کنوردانش علی

انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت تعلیم کو فروغ دینے کی بات کرتی ہے لیکن دوسری طرف مدرسوں کی فنڈنگ روکنے کی وکالت کی جاتی ہے۔ کانگریس قائد نے کہا کہ یوپی اے دورِ حکومت میں حق ِ تعلیم پر اچھی طرح عمل آوری ہوئی تھی۔

نئی دہلی: کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کی تمام ریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں میں مدرسہ بورڈس کی فنڈنگ ترک کردینے کی سفارش کو متضاد قراردیا۔ انہوں نے ایک مخصوص فرقہ کے بچوں کے تعلق سے مودی حکومت کے رویہ اور نیت پر سوال اٹھایا۔

متعلقہ خبریں
ہم ہربار وہی غلطی دہراتے ہیں:گواسکر

 انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت تعلیم کو فروغ دینے کی بات کرتی ہے لیکن دوسری طرف مدرسوں کی فنڈنگ روکنے کی وکالت کی جاتی ہے۔ کانگریس قائد نے کہا کہ یوپی اے دورِ حکومت میں حق ِ تعلیم پر اچھی طرح عمل آوری ہوئی تھی۔

 مدرسوں کی جدیدکاری کی اسکیم شروع کی گئی تھی جس کے تحت مدرسوں میں انگریزی اور سائنس کے ٹیچرس کا تقرر ہوا تھا۔ مودی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد انگریزی اور سائنس ٹیچرس کا اعزازیہ روک دیا گیا۔ آج ہزاروں ٹیچرس بے روزگار ہیں۔ سچ یہ ہے کہ بی جے پی نہیں چاہتی کہ سماج کا ایک حصہ تعلیم یافتہ ہو۔

انہوں نے پوچھا کہ حکومت نے اعزازیہ دینا کیوں بند کیا۔ کیا اس کے پاس اتنے پیسے نہیں؟۔ کنور دانش علی نے کہا کہ آر ایس ایس سے جڑے لوگ اکثر متضاد باتیں کرتے ہیں۔ آج وجئے دشمی ہے‘ راون کے پتلے جلائے جارہے ہیں۔ یہ لوگ 10 چہروں والے راون سے حوصلہ پاتے ہیں۔

 آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے ریمارکس پر کنور دانش علی نے کہا کہ ایک طرف یہ لوگ اتحاد کی باتیں کرتے ہیں تو لیکن دوسری طرف یہ بھی کہتے ہیں کہ بنگلہ دیش میں ہندو متحد ہونے اور سڑکوں پر نکل آنے کی وجہ سے محفوظ ہیں۔ آر ایس ایس اصل میں کہنا کیا چاہتی ہے؟ آر ایس ایس سربراہ کی ساری تقریر تضادات سے بھری ہے۔