مودی ”نا کھاؤں گا نا کھانے دوں گا“ کو سچ کر دکھائیں: کے کویتا
کویتا نے کہا کہ اڈانی مرکزی حکومت کے تعاون سے دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص بن گئے، ان کی قسمت کئی اہمیت والے قومی پروجیکٹس سے جڑی ہے، جو ملک کے لئے بہت بڑا المیہ ہے۔
حیدر آباد: بی آر ایس رکن کونسل کے کویتا نے صدر جمہوریہ کے خطبہ پر وزیر اعظم مودی کے خطاب کو مایوس کن اور روایتی قرار دیا۔ آج اپنی قیام گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنی سو بار دہرائی ہوئی تقریر کو پھر دہرایا ہے۔
اِس تقریر میں اڈانی اور ملک کے عام عوام جنہوں نے اڈانی کی وجہ سے کروڑہا روپے کا نقصان برادشت کیا ہے کوئی ذکر نہیں تھا۔ صرف اپوزیشن پر تنقیدیں کرنے اور اپنی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کی گئی۔
کویتا نے کہا کہ مودی یہ بھول رہے ہیں کہ ملک اِن کا سفید جھوٹ سن رہا ہے اور اِس کے نتائج آئندہ انتخابات میں برآمد ہوں گے۔ رکن کونسل نے کہا کہ بی جے پی نقل کرنے کی عادی ہے مگر انصاف کرنے کا مزاج نہیں رکھتی۔ تلنگانہ کے رعیتو بندھو کی نقل کی گئی مگر ایک ہی سال میں رقومات میں کٹوتی کردی گئی۔
آج پردھان منتری کسان یوجنا پر صرف جھوٹ اور دروغ گوئی کا مظاہرہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جھوٹ بولنا جمہوری نظام میں غلط رجحان کا آغاز ہے۔ اب بھی وقت ہے، وزیر اعظم کو اپنی ہٹ دھرمی چھوڑ کر سچ بولنا چاہیے۔
کویتا نے کہا کہ اڈانی مرکزی حکومت کے تعاون سے دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص بن گئے، ان کی قسمت کئی اہمیت والے قومی پروجیکٹس سے جڑی ہے، جو ملک کے لئے بہت بڑا المیہ ہے۔ ہم بی آر ایس کی طرف سے تمام معاملات کی جئے پی سی یا سپریم کورٹ کے برسر خدمت جج کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
کویتا نے کہا کہ وزیر اعظم اپنے آپ مذاق بن چکے ہیں۔ کویتا نے کہا کہ یہ جملہ ”کھاؤں گا نا کھانے دوں گا“کو سچ ثابت کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسٹیٹ بینک آف انڈیا، پنجاب نیشنل بینک، بینک آف بروڈہ، ایل آئی سی جیسے اداروں کو بچانے حکومت کے منصوبہ جاننا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم کو بتانا ہوگا کہ وہ ملک کے عوام کے سرمایہ کو بچائیں گے یا اپنے دوست اڈانی کی حفاظت کریں گے۔