حیدرآباد

اصلاح معاشرہ کے لئے نکاح کو آسان کرنا اور اس کے لئے خواتین کو آگے آنا وقت کی اہم ضرورت: ڈاکٹر رفعت سیما

حیدرآباد: دور حاضر میں فواحش و منکرات سے نوجوان نسل کو بچانا ہو تو جہاں دینی تربیت کی اہمیت ہے وہیں وقت پر انکا نکاح کرنا بھی بہت ضروری ہے۔

متعلقہ خبریں
عنبرپیٹ میں خواتین کا اجتماع، ڈاکٹر رفعت سیما کا مسنون نکاح پر خصوصی خطاب
گولف سٹی سے 10ہزار افراد کو روزگار ملنے کی توقع
حیدرآباد، تعمیراتی صنعت میں قائد بن کر ابھرے گا
جی ایچ ایم سی کا اگلا میئر بی جے پی کا ہوگا: بنڈی سنجے
شانتی نگر میں مدرسہ کے طلباء کے ساتھ زدوکوب کرنے والے پولیس ملازمین کی فوری معطلی اور تحقیقات کی جائیں: مولانا جعفر پاشاہ کا چیف منسٹر سے مطالبہ

نکاح عصمت و عفت اور ایمان کی حفاظت کا ذریعہ ہے جبکہ ہم نے نکاح کے مسنون طریقہ کو چھوڑ کر اس کو رسوم و رواج اور گھوڑے جوڑے کی بندشوں میں اتنا کس دیا ہے کہ نکاح کے پاکیزہ رشتہ کو اپنانا مشکل ہوگیا ہے اور فواحش و منکرات کو اپنانا آسان بن گیا ہے یہ اسلامی معاشرے کا ایسا بڑا نقصان ہے جو اسلام دشمن طاقتوں کی طرف سے نہیں بلکہ خود  مسلمانوں کے ہاتھوں انجام پارہا ہے ، اس ایک برائی نے مسلم معاشرے کو کئی معاشرتی برائیوں کا مرکز بنادیا ہے

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر رفعت سیما، ڈائرکٹر جامعہ مکارم الاخلاق نے کیا،  وہ پھسل بنڈہ ، دار الامن میں  19/ اکتوبر بروز ہفتہ خواتین کے ایک اجتماع سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے شعبہء اصلاح معاشرہ کی طرف سے آسان مسنون نکاح مہم کے تحت مخاطب تھیں ۔

انہوں نے سورہ نساء کی ابتدائی آیات کا درس دیتے ہوئے نکاح کے مقاصد پر روشنی ڈالی اور احادیث کے حوالے سے بتایا کہ جس رشتہ کا انتخاب  دینداری کی بنیاد پر ہو اور نکاح کی تقریب سادگی سے انجام پائے تو اس نکاح میں خیر و برکت پیدا ہوتی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ  عموما مائیں اور گھر کی خواتین ہی رشتہ کے انتخاب اور شادی بیاہ کے معاملات میں کلیدی رول ادا کرتی ہیں لہٰذا اس شعبہ میں جو بگاڑ پیدا ہوا اس کی اصلاح کے لئے خواتین کو ہی آگے آنا ہوگا۔

ڈاکٹر رفعت سیما نے کہا کہ ازدواجی زندگی کی استواری اور پائیداری کے لئے زوجین کے دلوں میں تقوی کا ہونا ضروری ہے تاکہ اللہ کا خوف زوجین کو ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کا  پابند بنا سکے۔ اسی لیے عائلی قوانین کے ضمن میں اللہ تعالٰی نے تقوی کا بہت زیادہ ذکر کیا ہے ۔ تقوی اور فکر آخرت یہی وہ صفات ہیں جو انسان کو  ازدواجی رشتہ کے ساتھ ساتھ تمام رشتوں کو بھی اعتدال کے ساتھ نبھانے کا سلیقہ عطا کرتی ہیں ۔

اس موقع پر خواتین نے آسان نکاح کے ضمن میں اور ازدواجی زندگی کے مسائل سے متعلق چند سوالات کئے۔  ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اگر آسان مسنون نکاح  مہم کا حصہ بننے کی وجہ سے خاندان والوں کی ناراضگی برداشت کرنا پڑے تو کوئی بات نہیں، ہمیں تو اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کو مقدم  رکھنے کو مقصد حیات بنانا چاہئے  ۔

اس موقع پر ڈاکٹر رفعت سیما نے وقف ترمیمی بل  کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ خدا نہ کرے اگر یہ بل پارلیمنٹ میں منظور ہوجاتاہے  تو اسلامی شعائر اور مسلمانوں پر اس کے جو تباہ کن  اثرات مرتب ہونگے اس کی آگہی ہر مسلمان کو ہونی چاہئے تاکہ سب مسلمان متحد ہوکر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی رہنمائی میں اس کا دفاع کر سکیں۔ اور ایمانی حرارت کا ثبوت دے سکیں ۔