کل سے ممتابنرجی کا بھاشا آندولن
چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی بی جے پی زیراقتدار ریاستوں میں بنگالی بولنے والوں کو مبینہ ہراسانی کے خلاف پیر کے دن اپنی ”ہفتہ وار احتجاجی تحریک“ شروع کریں گی۔
کولکتہ (آئی اے این ایس) چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی بی جے پی زیراقتدار ریاستوں میں بنگالی بولنے والوں کو مبینہ ہراسانی کے خلاف پیر کے دن اپنی ”ہفتہ وار احتجاجی تحریک“ شروع کریں گی۔
وہ ضلع بیربھوم میں احتجاجی ریالی کی قیادت کریں گی۔ احتجاج شروع کرنے کے لئے بیربھوم کو منتخب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اِس ضلع سے رابندرناتھ ٹیگور کی گہری وابستگی رہی ہے۔ گرودیو نے بولپور۔شانتی نکیتن میں وشوابھارتی یونیورسٹی قائم کی تھی۔
ممتابنرجی نے اپنی تحریک کو ایک اور بھاشاآندولن کا نام دیا ہے۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ ممتابنرجی نے ضلع بیربھوم کا انتخاب دانستہ کیا ہے تاکہ رابندرناتھ ٹیگور سے جڑے بنگالی جذبات و احساسات کا فائدہ اٹھایا جائے۔ چیف منسٹر پر تنقید ہورہی ہے کہ انہوں نے اپنے احتجاج پر بھاشاآندولن کا لیبل لگایا۔ تاریخی لحاظ سے دیکھا جائے تو بھاشا آندولن اُس وقت کے مشرقی پاکستان میں ایک سیاسی تحریک تھی۔
یہ بنگالی زبان کو سرکاری زبان کی حیثیت سے منوانے کی مہم تھی جس کے حتمی نتیجہ کی شکل میں بنگلہ دیش ایک آزاد ملک بن کر ابھرا۔ مشرقی پاکستان نے 1971ء میں پاکستان سے آزادی حاصل کرلی تھی۔ کل کی ریالی میں امکان ہے کہ ممتابنرجی 2026ء کے اسمبلی الیکشن سے قبل مغربی بنگال میں فہرست رائے دہندگان کی خصوصی جانچ پر اعتراض جتائیں گی۔
فی الحال الیکشن کمیشن کی یہ مہم بہار میں جاری ہے جہاں جاریہ سال کے آخر میں اسمبلی الیکشن ہونے والا ہے۔ چیف منسٹر کے دفتر کے بموجب ممتابنرجی پیر کے دن بولپور میں ایک انتظامی میٹنگ میں شرکت کریں گی۔ وہ ریاستی حکومت کے کئی پراجکٹس کا آن لائن افتتاح کریں گی۔
بعدازاں وہ بولپور۔شانتی نکیتن سے بھاشا آندولن مارچ شروع کریں گی۔ تین کلو میٹر طویل جلوس بولپور کی ٹورسٹ لاج کراسنگ سے شروع ہوکر جمبونے بس اسٹانڈ پہنچ کر ختم ہوگا۔ چیف منسٹر جمبونی میں رابندرناتھ ٹیگور کے مجسمہ پر پھول مالا چڑھائیں گی۔ امکان ہے کہ وہ اپنی پارٹی کے قائدین اور ورکرس سے اپیل کریں گی کہ بی جے پی کی مبینہ زورزبردستی کے خلاف لڑا جائے تاکہ ملک میں بنگالیوں سے مبینہ بھید بھاؤ ختم ہوجائے۔
چیف منسٹر منگل کے دن بیربھوم سے کولکتہ واپس آجائیں گی۔ مغربی بنگال اسمبلی میں قائد اپوزیشن سویندوادھیکاری نے چیف منسٹر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ مغربی بنگال میں الیکشن کمیشن کو ایس آئی آر مہم سے روکنے کی کوشش کررہی ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ روہنگیا اور بنگلہ دیشی مسلم دراندازوں کی مدد ہو کیونکہ یہ لوگ ان کے پکے ووٹ بینک ہیں۔