منی پور واقعہ، پارلیمنٹ کی کارروائی درہم برہم
مانسون سیشن کے پہلے دن لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی درہم برہم ہوگئی۔ اپوزیشن کے ارکان ِ پارلیمنٹ نے ہنگامہ آرائی کی اور پارلیمنٹ میں بحث کرانے کا مطالبہ کیا۔
نئی دہلی: مانسون سیشن کے پہلے دن لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی درہم برہم ہوگئی۔ اپوزیشن کے ارکان ِ پارلیمنٹ نے ہنگامہ آرائی کی اور پارلیمنٹ میں بحث کرانے کا مطالبہ کیا۔
اپوزیشن جماعتوں بشمول کانگریس‘ شیوسینا اور ڈی ایم کے نے اس مسئلہ کو بڑے پیمانہ پر اٹھایا۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے آخرکار منی پور پر اپنی خاموشی توڑی ہے لیکن یہ اقدام ”بہت دیر سے اور بہت کم ہے“۔
پارٹی صدر ملیکارجن کھرگے نے مرکز پر ڈیموکریسی کو ”موبوکریسی“ میں تبدیل کردینے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ”منی پور میں انسانیت مرگئی“۔ انہوں نے مودی سے کہا کہ وہ نسلی تشدد سے متاثرہ ریاست کے بارے میں پارلیمنٹ میں لب کشائی کریں اور ملک کو بتائیں کہ آخر وہاں کیا ہوا۔
شیوسینا کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ سارے ملک کے لئے شرمناک اور انتہائی پریشان کن ہے۔ ہم اس مسئلہ کو اٹھائیں گے اور ان خواتین کی آواز بنیں گے جنہوں نے منی پور میں تشدد کا سامنا کیا ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی کو چاہئے کہ وہ پارلیمنٹ کے ذریعہ ملک کے عوام کے لئے بیان دیں۔عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ ”ایک بے حس اور ظالم لیڈر اس ملک کی قیادت کررہا ہے۔ منی پور جل رہا ہے اور مودی جی خاموش ہیں“۔
ڈی ایم کے صدر اور چیف منسٹر ٹاملناڈو ایم کے اسٹالن نے کہا کہ خواتین پر کئے گئے تشدد سے ان کا دل ٹوٹ گیا ہے اور وہ خوفزدہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مرکز سے بحالی امن کے لئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ٹویٹر پر کہا کہ ہمارا اجتماعی ضمیر کہاں ہے‘ نفرت اور زہر‘ انسانیت کی روح کی بیخ کنی کررہا ہے۔
حکومت نے ٹویٹر اور سوشیل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارم سے کہا ہے کہ وہ دونوں منی پوری خواتین کی برہنہ پریڈ کا ویڈیو ہٹادیں کیونکہ اس معاملہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
علیحدہ اطلاع کے مطابق منی پور واقعہ پر آج اپوزیشن جماعتیں بحث میں شامل ہوگئیں اور پارلیمنٹ کی کارروائی میں خلل ڈالا۔ اس شمال مشرقی ریاست میں پولیس نے اصل ملزم کو گرفتار کرلیا جو ویڈیو کلپ میں نمایاں طورپر دیکھا جاسکتا ہے ا ور اس پر اصل سازشی ہونے کا الزام ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ چہارشنبہ کے روز اس واقعہ کا ویڈیو منظرعام پر آنے کے فوری بعد کئی پولیس ٹیمیں تشکیل دی گئیں اور ضلع تھوبل میں اس کیس میں پہلی گرفتاری عمل میں آئی۔ نامعلوم مسلح افراد کے خلاف اغوا‘ اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کا کیس درج کرلیا گیا۔
منی پور کے چیف منسٹر این بیرن سنگھ نے بتایا کہ زائداز 2 ماہ سے جامع تحقیقات جاری ہیں اور سخت کارروائی بشمول سزائے موت بھی دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں دونوں خواتین کے ساتھ ہوں جن کی سخت توہین کی گئی اور غیرانسانی حرکت کی گئی جو کل سامنے آنے والے مذموم ویڈیومیں دکھائی گئی ہے۔ میں سب کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہمارے سماج میں ایسی ناپاک حرکتوں کی قطعی کوئی جگہ نہیں۔