ایشیاء

عمران خان پرحملہ کی کئی رہنماؤں نے مذمت کی

پاکستان کے رہنماؤں نے اپنے حریف عمران خان پر حملے کی مذمت کی ہے۔ صدر عارف علوی نے اسے ’’گھناؤنا قاتلانہ اقدام‘‘ قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی وزیر اعظم شہباز شریف نے معاملے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے کو ان کے حامیوں نے قتل کی کوشش قرار دیا ہے۔ اس حملے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت ہوئی ہے۔ بی بی سی کی خبر کے مطابق 70 سالہ عمران خان کو جمعرات کو ملک کے شمال مشرقی حصے میں وزیر آباد میں ایک احتجاجی مارچ کے دوران ٹانگ میں گولی لگنے کے بعد ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کی حالت مستحکم ہے اور امکان ہے کہ انہیں آنے والے دنوں میں اسپتال سے ڈسچارج کر دیا جائے گا۔ پارٹی کے زیر اہتمام لانگ مارچ کے دوران فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور کم از کم 10 زخمی ہو گئے۔

عمران خان پر حملے کے بعد پاکستان میں سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا ہے۔ پی ٹی آئی نے نماز جمعہ کے بعد ملک گیر احتجاج کی کال دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دارالحکومت اسلام آباد میں اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔

بی بی سی نے اطلاع دی ہے کہ پاکستان کے رہنماؤں نے اپنے حریف عمران خان پر حملے کی مذمت کی ہے۔ صدر عارف علوی نے اسے ’’گھناؤنا قاتلانہ اقدام‘‘ قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی وزیر اعظم شہباز شریف نے معاملے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ‘سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے اور ہم تمام فریقوں سے تشدد، ہراساں کرنے اور دھمکیوں سے باز رہنے کا مطالبہ کرتے ہیں’۔