آندھراپردیش کی خاتون سے شادی، جیل کی سزا کے بعد پاکستانی شہری کی رہائی
گلزارکا تعلق پاکستان کی ریاست پنجاب سے ہے اور وہ سعودی عرب میں بطور پینٹر کام کرتاتھا۔ وہاں سے، وہ ممبئی کے راستے غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہوا اور دولابی سے شادی کر لی۔
حیدرآباد: محبت کی خاطر غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہونے والے پاکستانی شہری گلزارکو بالآخر رہا کر دیا گیا۔ دیڑھ سال تک جیل میں محروس رہنے کے بعد عدالت کے حکم پر اس کو رہا کردیاگیاجس کے بعد وہ آندھراپردیش کے نندیال ضلع کے گڈی ویمولا گاوں میں ا پنی بیوی اور بچوں کے پاس پہنچا۔
گڈی ویمولا گاوں کی رہنے والی شیخ دولابی کے شوہر محمد الیاس کی موت شادی کے سات سال بعد ہوگئی۔ان سے شیخ دولابی کو پہلے ہی ایک بیٹا تھا۔ وہ اپنے بیٹے کی دیکھ بھال کرتے ہوئے اپنے والدین کے ساتھ تھی۔ 2010 میں، اس کی بات چیت پاکستان سے گلزار نامی شخص کے رانگ کال کے ذریعہ سیل فون پر ہوئی۔
دونوں اکثر بات کرتے تھے۔گلزارکا تعلق پاکستان کی ریاست پنجاب سے ہے اور وہ سعودی عرب میں بطور پینٹر کام کرتاتھا۔ وہاں سے، وہ ممبئی کے راستے غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہوا اور دولابی سے شادی کر لی۔ ان کی زندگی دس سال تک خوشی سے گزری۔
ان کے چار بچے تھے۔ دس سال بعد گلزارنے پاکستان واپس ہونے کا فیصلہ کیا۔اس نے اپنا آدھارکارڈ بھی بنوایا تھا۔ اس کی بنیاد پر اس کی بیوی اور پانچ بچوں کے ہندوستانی پاسپورٹ بھی بنائے گئے۔
وہ 2020 میں بذریعہ سعودی عرب پاکستان جانے کے لیے حیدرآباد ایئرپورٹ پہنچا۔ وہاں کے عہدیداروں کو یہ پتہ چلا کہ یہ پاکستانی شہری ہے اور غیر قانونی طورپر وہ ہندوستان میں مقیم ہے۔اس بات کی اطلاع پولیس کو دی گئی اور گلزار کو جیل کی سزاہوئی۔
اس کو 6 ماہ بعد کورونا کی وجہ سے جیل سے رہا کیا گیا تھا تاہم 2022 میں اس کو دوبارہ گرفتار کرلیاگیا۔ تب سے اس کی بیوی اپنے شوہر کی رہائی کے لیے عدالتوں کے چکر لگا رہی تھی۔ ڈیڑھ سال کے بعد گلزار کو راحت نصیب ہوئی کیونکہ تلنگانہ ہائی کورٹ کے حکم پر حیدرآباد کی چرلہ پلی جیل سے گلزار کو رہا کیا گیا۔
گلزار نے کہا کہ اس کو اس ماہ کی 27 تاریخ کو حیدرآباد کی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس نے انکشاف کیا کہ اس کے وکیل نے انہیں بتایا کہ اگراس دن اس کیس کا حتمی فیصلہ ممکن ہے۔