مشرق وسطیٰ

مسلم ممالک میں نماز جمعہ کے بعد اسرائیل کے خلاف زبردست مظاہرے۔ مظلوم فلسطینیوں کے لئے دعائیں

فلسطین کی تائید میں مشرق ِ وسطیٰ میں جمعہ کے دن لاکھوں مسلمانوں نے مظاہرے کئے۔ ان کا یہ احتجاج غزہ پٹی پر اسرائیل کے فضائی حملوں کے خلاف تھا۔ بڑی علاقائی جنگ کا جوکھم موجود ہے کیونکہ اسرائیل زمینی جنگ کی تیاری کررہا ہے۔

یروشلم / جکارتہ: فلسطین کی تائید میں مشرق ِ وسطیٰ میں جمعہ کے دن لاکھوں مسلمانوں نے مظاہرے کئے۔ ان کا یہ احتجاج غزہ پٹی پر اسرائیل کے فضائی حملوں کے خلاف تھا۔ بڑی علاقائی جنگ کا جوکھم موجود ہے کیونکہ اسرائیل زمینی جنگ کی تیاری کررہا ہے۔

متعلقہ خبریں
اسلامی تعاون تنظیم کا غزہ کی تازہ صورتحال پر ہنگامی اجلاس
مسلمان حکمران، اسرائیل کے محافظ یا اسلام کے:سراج الحق
نماز میں یا نماز کے آخری وقت میں حیض شروع ہوجائے ؟
غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری, عمارتیں ڈھیر
اسرائیل کا فضائی حملہ18فسلطینی جاں بحق

عمان (اردن) تا صنعا (یمن) مسلمان نماز ِ جمعہ کے بعد سڑکوں پر نکل آئے۔ مسجد الاقصیٰ (یروشلم) میں اسرائیلی پولیس صرف بزرگوں‘ خواتین اور بچوں کو اندر جانے کی اجازت دے رہی ہے۔ اس نے یہ اقدام نماز ِ جمعہ کے بعد عام طورپر ہونے والے مظاہروں کو ٹالنے کے لئے کیا ہے۔

امریکی نیوز ایجنسی اسوسی ایٹیڈ پریس (اے پی) کے رپورٹر نے دیکھا کہ پولیس نے 20 نمازیوں میں جنہوں نے اندر جانے کی کوشش کی صرف ایک کمسن لڑکی اور اس کی ماں کو داخلہ کی اجازت دی حالانکہ 20 افراد میں بعض کی عمر 50برس سے زائد تھی۔ نوجوان فلسطینیوں کو اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں ملی۔ وہ لائنس گیٹ کے قریب جمع ہوگئے۔

بعدازاں پولیس نے انہیں قدیم شہر سے باہر کردیا۔ 57 سالہ کلینر احمد بربور نے کہا کہ ہم جی نہیں سکتے‘ ہم سانس نہیں لے سکتے۔ وہ ہمارے اندر کی ہر اچھائی کو ماررہے ہیں۔ ہمارے لئے حرام ہر شئے ان کے لئے حلال ہے۔ مسجد الاقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ بغداد میں ہزاروں لوگ شہر کے وسط میں واقع تحریر اسکوائر پر اکٹھا ہوئے۔ یہاں احتجاج کی اپیل بااثر شیعہ عالم اور سیاسی رہنما مقتداالصدر نے کی تھی۔

مقتداالصدر نے ایک آن لائن بیان میں کہا کہ خدا کرے یہ مظاہرہ شیطان ِ اعظم امریکہ کو دہشت زدہ کردے جو فلسطین میں ہمارے پیاروں کے خلاف صیہونی دہشت گردی کی تائید کررہا ہے۔ ایران میں حماس کے حامیوں اور اسرائیل کے علاقائی مخالفین نے احتجاج کیا۔ دارالحکومت تہران میں مظاہرین نے اسرائیلی اور امریکی پرچم نذرآتش کئے۔ وہ مرگ اسرائیل‘ مرگ امریکہ (اسرائیل مردہ باد‘ امریکہ مردہ باد) کے نعرے لگارہے تھے۔

وہ یہ بھی نعرے لگارہے تھے کہ اسرائیل فنا ہوجائے گا اور فلسطینی فاتح ہوں گے۔ یمن کے دارالحکومت صنعا میں جو ابھی بھی ایران نواز حوثی باغیوں کے کنٹرول میں ہے‘ ٹی وی کی راست نشریات میں دکھایا گیا کہ سڑکوں پر یمنی اور فلسطینی پرچموں کے ساتھ مظاہرے ہورہے ہیں۔ حوثی باغی ابھی بھی سعودی اتحادی افواج سے برسرپیکار ہیں۔

مظاہرین نے اللہ اکبر‘ مرگ اسرائیل‘ مرگ امریکہ کے نعرے لگائے۔ پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاجیوں نے امریکہ اور اسرائیل کے پرچموں کو اپنے پیروں تلے روندا۔ ایک موافق طالبان مسجد (لال مسجد) کے مولانا نے دعا کی کہ اللہ فلسطینیوں کی خصوصی مدد کرے۔ مولانا عبدالعزیز نے نماز ِ جمعہ کے موقع پر تقریباً 900 کے مجمع سے جذباتی خطاب میں دعا کی کہ اللہ اسرائیل کو برباد کردے‘ اس کے ٹکڑے ٹکڑے کردے۔ تیہ مسجد پاکستانی طالبان سے جڑی ہے اور سرحد پار کے افغان طالبان کی تائید کی اپیلیں کرنے کے لئے جانی جاتی ہے۔

مولانا عبدالعزیز نے خصوصی دعا کی کہ اللہ ان سبھی کی مدد کرے جو فلسطینی علاقوں میں جہاد کرنا چاہتے ہیں۔ مسجد کے لاؤڈ اسپیکرس سے گونجتی آواز میں مولانا نے کہا کہ اللہ آسانیاں پیدا کرے کہ یہ مجاہدین وہاں پہنچ جائیں۔ اللہ انہیں شہادت نصیب کرے۔ سارے پاکستان کی مساجد سے فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند ہوئی۔

کراچی اور لاہور جیسے بڑے شہری مراکز کی مساجد میں بھی دعائیں ہوئیں۔ نمازِ جمعہ کے بعد اسلام پسند جماعتوں نے اسرائیل کے خلاف ریالیاں نکالیں۔ لوگوں نے فلسطینیوں کی فتح و نصرت کی دعائیں مانگیں۔ مسئلہ فلسطین کی وجہ سے پاکستان کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ ملایشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں نمازِ جمعہ کے بعد کوئی ایک ہزار مسلمانوں نے ریالی نکالی۔ وہ آزاد فلسطین اور صیہونیوں کو کچل دو کے نعرے لگارہے تھے۔ انہوں نے 2 پتلے نذرآتش کئے جن پر اسرائیلی پرچم لپٹے تھے۔

اسٹوڈنٹ یاسمین ہادی عبدالحلیم نے کہا کہ اسرائیل۔ فلسطین مسئلہ مذہبی سے زیادہ انسانی مسئلہ ہے۔سابق وزیراعظم 98 سالہ مہاتر محمد نے بھی ریالی میں حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ 75 سال قبل ان لوگوں نے اسرائیل کے قیام کے لئے فلسطینی زمین چھین لی تھی۔ اس پر بھی وہ مطمئن نہیں ہوئے اور مزید اراضی ہڑپ کرتے چلے گئے۔ معاملہ صرف اراضی کا نہیں ہے بلکہ فلسطینی عوام کو اذیت دی گئی‘ ان پر ظلم ڈھایا گیا۔ حماس نے کئی دہوں کی ظلم و زیادتی کا بدلہ لیا ہے۔

امریکی سفارت خانہ کے سامنے چھوٹی ریالی نکالی گئی۔ امریکی سفارت خانہ نے بطور احتیاط وزیٹرس کے لئے اپنے دروازے بند کردیئے۔ انڈونیشیا میں علماء نے بہ لحاظ آبادی دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک کی تمام مساجد کے ائمہ سے اپیل کی کہ وہ فلسطین میں امن اور فلسطینی عوام کی حفاظت کے لئے دعا کریں۔

انڈونیشین مساجد کونسل نے قنوتِ نازلہ کا اہتمام کرنے کو کہا۔ غزہ میں جاں بحق افراد کے لئے غائبانہ نمازِ جنازہ بھی ادا کی گئی۔ جکارتہ کی قدیم مسجد ابوبکر صدیق میں خطیب میں کہا کہ فلسطین میں مسلمانوں کی مدد کے لئے وسائل اکٹھا کئے جائیں اور اس سمت کوششیں کی جائیں۔ خطیب نے کہاکہ دعا مومن کا ہتھیار ہے۔