سوشیل میڈیاشمال مشرق

بہار میں رام نومی کے دوران تشدد کا منصوبہ سوشل میڈیا پر تیار کیا گیا

پولیس نے بتایا کہ بہار میں رام نومی کے دوران تشدد پوری طرح سے منصوبہ بند تھا اور اس کا منصوبہ ساز ضلع نالندہ کا بجرنگ دل کنوینر تھا۔

بہار شریف / نئی دہلی: پولیس نے بتایا کہ بہار میں رام نومی کے دوران تشدد پوری طرح سے منصوبہ بند تھا اور اس کا منصوبہ ساز ضلع نالندہ کا بجرنگ دل کنوینر تھا۔

انھوں نے بتایا کہ کندن کمار اور دیگر ملزمین نے سوشل میڈیا کے ذریعہ واٹس ایپ گروپ جس کے 456 ارکان ہیں، نے یہ منصوبہ تیار کیا اور روبعمل لایا۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس بہار جتیندر سنگھ گاوار نے بتایا کہ وہ (کندن کمار) رام نومی سے چند دن قبل تیار کردہ واٹس ایپ گروپ کا سربراہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس کی املاک قرق کرنا شروع کرنے کے بعد وہ خود سپرد ہوگیا۔ ایک اور گروپ سربراہ کشن کمار بھی خود سپرد ہوا۔ واٹس ایپ گروپ نے ایک فرقہ کو نشانہ بنانے کے لیے جھوٹے اور گمراہ کن پیامات جاری کرتے ہوئے تشدد پھیلانے کی سازش کی تھی۔

ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا کہ مذکورہ گروپ دیگر فرقوں کے ارکان کے خلاف جھوٹے ویڈیو پیش کرکے اشتعال دلانے سوشل میڈیا کا استعمال کرتا رہا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ نالندہ کے فرقہ وارانہ جھڑپوں کے سلسلہ میں پندرہ افراد کے خلاف کیس درج کیا گیا، جن میں سے 5 کو گرفتار کیا گیا، جب کہ کندن کمار کے بشمول دیگر دو ملزمین خودسپرد ہوئے ہیں۔

لاپتہ ملزمین کو گرفتار کرنے تلاش جاری ہے۔ گہلوال نے بتایا کہ گرفتار افراد کے قبضہ سے چند موبائل فون برآمد کیے گئے ہیں، جن کے ذریعہ جھوٹی خبروں کو پھیلایا گیا تھا۔ 31 مارچ کو رام نومی جلوس کے دوران تشدد سے بہار شریف دہل گیا تھا اور ایک نوجوان کی موت واقع ہوئی، دیگر کئی زخمی ہوئے۔

بہار کے ضلع روہتاس میں بھی دو گروپس کے مابین جھڑپیں پیش آئیں۔ چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے قبل ازیں الزام عائد کیا تھا کہ بعض لوگ شرپسندی میں ملوث ہوکر ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی بھڑکا رہے ہیں۔

انھوں نے کہا تھا کہ رام نومی تقاریب کے دوران سہسرام اور بہار شریف میں امن درہم برہم ہوا ہے۔ نتیش کمار نے مزید کہا کہ اس علاقہ میں پہلی بار ایسے واقعات پیش آئے ہیں جو غیرفطری ہیں۔