حیدرآباد

مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور

پروفیسر ایس اے شکور ڈائریکٹر دائرۃ المعارف جامعہ عثمانیہ نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کی تحریک میں مولانا محمد علی جوہر  کا رول ناقابل فراموش ہےانہوں نے اپنی تقاریر اور نعروں سے جو عوامی جذبہ پیدا کیا تھا وہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے جدوجہد آزادی میں اردوزبان نے بڑا ہی موثر رول نبھایا ہے۔

حیدرآباد: پروفیسر ایس اے شکور ڈائریکٹر دائرۃ المعارف جامعہ عثمانیہ نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کی تحریک میں مولانا محمد علی جوہر  کا رول ناقابل فراموش ہےانہوں نے اپنی تقاریر اور نعروں سے جو عوامی جذبہ پیدا کیا تھا وہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے جدوجہد آزادی میں اردوزبان نے بڑا ہی موثر رول نبھایا ہے۔

متعلقہ خبریں
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
اردو اکیڈمی جدہ کے وفد کی قونصل جنرل ہند سے ملاقات، سرگرمیوں اور آئندہ منصوبوں پر تبادلۂ خیال
حقوق العباد کی ادائیگی—صالح اور خوبصورت معاشرے کی بنیاد
جامعتہُ المؤمنات مغلپورہ حیدرآباد کے اسلامی کیلنڈر 2026 کی رسمِ اجرا

 اردو کے نعروں نے ہی  تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ پیدا کیا اور انقلابی کیفیت پیدا کی 50 ہزار سے زائد علماء نے جنگ ازادی کی تحریک میں حصہ لیا ان خیالات کا اظہار انہوں نے بزم جوہر کے زیر اہتمام منعقدہ ایوارڈ تقریب اور سنجیدہ و مزاحیہ مشاعرے سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا جو زیمریس ہال، وجے نگر کالونی میں منعقد ہوا تھا سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے پروفیسر ایس اے شکورنے مزید کہا کہ انگریزوں نے ہمارے ملک کو تباہ و برباد کیا اور یہاں کی معیشت کو لوٹنے میں کسی قسم کی کمی باقی نہ رکھی جب کہ مغل بادشاہ ہوں اور دیگر بادشاہوں نے ہندوستان میں تاریخی عمارتیں بنائیں،  مدرسے اور اسپتال بنائے اور ایسی تاریخی چیزیں چھوڑی ہیں جنہیں دیکھنے کے لیے دنیا کے کونے کونے سے لوگ ہمارے ملک ہندوستان آتے ہیں لیکن آج کچھ تنگ نظر اور فرقہ پرست عناصر مسلمانوں سے ہی یہ سوال کرتے ہیں کہ مسلمانوں نے اس ملک کے لیے کیا کیا افسوس اس بات کا ہے کہ تنقید کرنے والے تاریخ سے بالکل بھی واقف نہیں اور وہ اس طرح سے نئی نسل کے نوجوانوں کو گمراہ کر رہے ہیں ہندوستانی عوام کو معلوم ہونا چاہیے کہ ملک کی آزادی اور ترقی میں سب سے پہلے مسلمانوں نے ہی اپنا اہم رول ادا کیا ہے۔

 وہ اس ملک میں رہنا چاہتے ہیں اور دم آخر تک رہیں گے انہوں نے بانی بزم جوہر ڈاکٹر راہیؔ کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر راہیؔ مولانا محمد علی جوہر سے بے پناہ عقیدت رکھتے تھے جس کا ثبوت یہ ہے کہ انہوں نے برسوں مولانا محمد علی جوہر کی یاد منائی اور اسی سلسلے کو ان کی دختر ڈاکٹر روبینہ شبنم نے برقرار رکھا ہے اپنے والد کی علمی وراثت کو جس طرح سے انہوں نے قائم رکھا ہے اس لیے وہ اردو عوام کے شکریہ کے مستحق ہیں۔

 انہوں نے ڈاکٹر روبینہ شبنم کو مبارکباد دی کہ وہ اپنے والد کی یاد میں مولانا محمد علی جوہر کا سالانہ جلسہ منعقد کرتی ہیں اور ساتھ ہی انہوں کنوینر جلسہ لطیف الدین لطیف کو خراج تحسین پیش کیا کہ وہ  اردو تقاریب کو بڑے سلیقے وہ دلجوئی سے منعقد کرتے ہیں جوائنٹ ایڈیٹر روزنامہ اعتماد عزیز احمد نے کہا کہ ملک کے  ممتاز مجاہد آزادی مولانا محمد علی جوہر کی یوم پیدائش کے موقع سے بزم جوہر کے زیر اہتمام اس طرح کا جلسہ منعقد کرنا فال نیک ہے۔

 انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ملک کی آزادی کی تحریک شروع کی تھی افسوس اس بات کا ہے کہ انہیں  قوم نے فراموش کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ گاندھی جی ہمارے ملک کے بابا قوم تھے لیکن تاریخ کا مطالعہ کریں تو بابا ۓقوم کو باباۓ قوم بنانے میں مولانا محمد علی جوہر کا اہم رول ہے اس کے علاوہ سلطان سراج الدولہ نے انگریزوں سے ہندوستان کو آزاد کرانے کے لیے زبردست جدوجہد کی تھی لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ انہیں بھی بھلا دیا گیا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ ہندوستان کو جنت نشان بنانا مسلمانوں کا ہی کارنامہ ہے اورنگ زیب عالمگیر نے ہندوستان کو اکھنڈ( متحدہ )بنانے میں کسی قسم کی کوئی کمی باقی نہیں رکھی۔

 انہوں نے ڈاکٹر شبنم کو مبارکباد دی اور اور کہا کہ نیک اولاد اپنے والد کے علمی اور ادبی کارناموں کو زندہ رکھتی ہیں جناب عزیز احمد نے مزید کہا کہ افسوس اس بات کا بھی ہے کہ ہم نے اپنے اسلاف کی قربانیوں کو بھلا دیا جو قوم اپنے اسلاف کی قربانیوں اور ان کے کارناموں کو بھلا دیتی ہے وہ قوم ترقی نہیں کرسکتی۔

 انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مولانا محمد علی جوہر، مولانا شوکت علی کے علاوہ دیگر مسلمان قائدین کی آزادی کی تحریک سے متعلق کی گئی جدوجہد کو نئی نسل سے واقف کروائیں اور اس سلسلہ میں لطیف الدین لطیف نے ایسی تقاریب منعقد کرتے ہوئے  کامیاب کوشش کررہے ہیں۔

  جناب طارق انصاری صدر نشین اقلیتی کمیشن تلنگانہ نے کہا کہ اسلاف کے کارناموں سے نئی نسل کو واقف کرانا وقت کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ اردو زبان کو تقویت پہنچانے میں صحافیوں اور ادیبوں کا رول قابل ستائش ہے بزم جوہر کے بانی ڈاکٹر راہیؔ اس سلسلے میں نمایاں مقام رکھتے ہیں ان کے انتقال کے بعد ان کی دختر نیک اختر ڈاکٹر شبنم یہ کام بخوبی انجام دے رہی ہیں میں انہیں مبارکباد دیتا ہوں اس ادبی خدمات پر لطیف الدین لطیف بھر پور ساتھ دے رہے ہیں۔

 ممتاز ماہر سیاسیات ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد ایڈوکیٹ نے بزم جوہر کے بانی ڈاکٹر راہیؔ کی طویل علمی خدمات کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر راہیؔ ہر مہینے کے دوسرے ہفتے کو ادبی اجلاس اور مشاعرہ منعقد کیا کرتے تھے اور یہ سلسلہ کم و بیش 50 سال تک جاری رہا ہر 10دسمبر کو وہ مولانا محمد علی جوہر کا جلسہ منعقد کیا کرتے تھے 50 سال تک مختلف عنوانات پر تقاریر کا اہتمام کرنا کوئی معمولی بات نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مولانا محمد علی جوہر کی فن خطابت کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا تھا یہ اپنے وقت کے بہت بڑے مدبر تھے ان کا ایک اخبار ،”ہمدرد” بھی تھاجس نے ہندوستانی قوم میں آزادی کی تحریک کے شعور بیدار کرنے میں نمایاں رول ادا کیا ہے جامعہ ملیہ اسلامیہ کو انہوں نے قائم کیا اور مولانا محمود الحسن کے ہاتھوں اس کا افتتاح کروایا یہ ایسی باتیں ہیں جن سے نئی نسل بالکل واقف نہیں مصیبت اس بات کی بھی ہے کہ لوگوں نے تاریخ کو پڑھنا چھوڑ دیا۔

 انہوں نے ادیبوں اور شاعروں سے خواہش کی کہ وہ آزادی ہند کے رہنماؤں پر اظہار خیال کرتے رہیں جلسے کی کاروائی ممتاز و معروف قومی  شہرت یافتہ شاعر لطیف الدین لطیف نے نہایت ہی عمدگی کے ساتھ چلائی جناب عبدالرحمن سلیم آرکٹیکٹ نے کہا کہ مولانا محمد علی جوہر کی ولولہ انگیز تقاریر نے جدوجہد آزادی میں حصہ لینے والے عوام کا حوصلہ بڑھایا ۔

انہوں نے کہا کہ وہ سعودی عرب میں اسکولوں میں "برجستہ تقریری مقابلے” منعقدکرواتے ہیں 1996 سے ریاض میں ایک ٹوسٹ ماسٹر نامی کلب قائم کیا گیا ہے جس کا مقصد اردو کو فروغ دینا ہے اردو کلچرل ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے بیانر پر یہ کام چل رہا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ مولانا محمد علی جوہر کے علاوہ دیگر قومی مسلم رہنماؤں کے ناموں اور ان کے کارناموں سے واقف کروانے کی موجودہ دور میں بہت زیادہ اہمیت بڑھ گئی ہے مولانا محمد علی جوہر کی یاد منانے پر انہوں نے ڈاکٹر راہیؔ کی صاحبزادی ڈاکٹر روبینہ شبنم کو دلی مبارکباد دی ابتدا میں ڈاکٹر روبینہ شبنم معتمد عمومی بزم جوہرنے تمام معززین کا خیر مقدم کیا اور اس بات کا اظہار کیا کہ وہ اپنے والد کے مشن کو جاری رکھیں گی ۔

انہوں نے تمام معزز مقررین اور سامعین کا دلی شکریہ ادا کیا کہ ان کی دعوت پر سبھی لوگوں نے شرکت کی اس موقع پر پروفیسر ایس اے شکور  اور جناب طارق انصاری کے ہاتھوں جناب عزیز احمد جوائنٹ ایڈیٹر روزنامہ اعتماد ،ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد اور ممتاز ومعروف مزاحیہ و سنجیدہ شاعر جناب شاہد علی کو "محمد علی جوہر ایوارڈ 2025 "سے سرفراز کیا گیا اس کے علاوہ یوم اقلیتی بہبود کے موقع پر تلنگانہ اردو اکیڈیمی کی جانب سے وزیر اقلیتی بہبود تلنگانہ جناب محمد اظہر الدین  اور جناب محمد علی شبیر مشیر حکومت تلنگانہ کے ہاتھوں ” کارنامہ حیات ایوارڈ” حاصل کرنے والے ممتاز و معروف شاعر ڈاکٹر محسن جلگانوی کے علاوہ ممتاز شاعر جناب ظفر فاروقی ،ماہر تعلیم جناب محمد حسام الدین ریاض کی شال پوشی وگل پوشی کرتے ہوئے مومنٹوز پیش کیے گئے پروفیسر ایس اے شکور اور جناب طارق انصاری نے معتمد عمومی بزم جوہر ڈاکٹر روبینہ شبنم اور لطیف الدین لطیف کو بھی مومنٹوپیش کیا اور گل پوشی اور شال پوشی کی جناب طارق انصاری اور جناب عزیز احمد نے پروفیسر ایس اے شکور کو مومنٹو پیش کیا ۔

اور گل پوشی و شال پوشی کی بعد ازاں جناب صوفی سلطان شطاری کی صدارت میں مشاعرہ منعقد ہوا جس میں ڈاکٹر محسن جلگانوی، ڈاکٹر فاروق شکیل، سردار سلیم، سمیع اللہ حسینی سمیع، ظفر فاروقی، سعد اللہ خان سبیل شاہدعدیلی ،وحید پاشاہ قادری، ڈاکٹر لطیف الدین لطیف کنوینر جلسہ نے کلام سنایا ۔

محترمہ عذرا سلطانہ نے محمد علی جوہر پر نظم پیش کی اس موقع پر ڈاکٹر عرشیہ جبین، ڈاکٹر نجمہ سلطانہ، ڈاکٹر مظفر علی ساجد، جناب محمد حسین قادری عارف ،فضل عمر، جناب جگنو ،ڈاکٹر فہمیدہ بیگم اور دوسرے موجود تھے. جناب لطیف الدین لطیف ؔکے شکریہ پر یہ پر اثر تقریب  کا اختتام عمل میں آیا۔