یوروپ
ٹرینڈنگ

فتح ملازگیرت کے موقع پر ترک صدر کا بامعنی پیغام

ترک صدر نے کہا کہ ہم نے ملازگیرت کے ساتھ اناطولیہ میں قدم نہیں رکھے تھے۔ ہم یہاں بہت پہلے سے موجود تھے۔ تاہم ملازگیرت نے اناطولیہ میں ہماری سیاسی خودمختاری کے دروازے کھول دیے تھے۔

انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ "ہم نےملازگیرت کے ذریعےاناطولیہ میں قدم نہیں رکھا تھا۔ ہم ایک طویل عرصہ قبل بھی یہیں پر تھے۔”

متعلقہ خبریں
نتن یاہو کے ماتھے پر ایسی سیاہی ملی گئی ہے جو کبھی دھْل نہیں سکے گی: اردغان
ترکیہ میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا اعلان
ترک شہریوں کو محفوظ اور جدید عمارتیں بناکر دینے کا عزم:اردغان

ایردوان نے صوبہ مُش میں منعقدہ ملازگیرت فتح کی 952 ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "اناطولیہ کو ہمارے لیے وطن کی حیثیت دلانے والے ہمارے تمام تر ہیرؤں ، شہدا، غازیوں اور دلوں کے سلطانو ں کی مغرفت کے دعا گو ہیں اور ان کو دلی طور پر یاد کرتے ہیں۔”

” سلطان الپ ارسلان اور اس کی فوج کے ہر سپاہی کی ہمارے لیے امانت ہونے والے اس وطن کی ہمارے خون کے آخری قطرے کے بہنےتک اس سرزمین کی حفاظت کے لیے اپنے عزم کا اس موقع پر ایک بار پھر اعلان کرتے ہیں۔ اس سچائی کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے، ملازگیرت نا تو ایک معمولی نوعیت کی جنگ تھی اور نہ ہی ایک معمولی فتح۔”

ترک صدر نے کہا کہ”ہم نے ملازگیرت کے ساتھ اناطولیہ میں قدم نہیں رکھے تھے۔ ہم یہاں بہت پہلے سے موجود تھے۔ تاہم ملازگیرت نے اناطولیہ میں ہماری سیاسی خودمختاری کے دروازے کھول دیے تھے۔ یہاں کی فتح نے سب سے پہلے اناطولیہ سلچوقی ریاست کے قیام کے ذریعے صلیبی حملوں کو سب سے بڑا دھچکا پہنچایا تھا۔

پھر اسی یقین کے ساتھ اپنا پرچم بلند کرنے والی سلطنت عثمانیہ کی کامیاب جدوجہد کے ساتھ بلقان اور استنبول کی فتح میں بھی اس کا اہم کردار تھا۔ دوسرے الفاظ میں، ملازگیرت ایزنک، قونیا، برصا، ایدرنے اور استنبول کے بڑے بھائی کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ فتوحات کے سلسلے کا نقطہ آغاز ہے جو ہمیں ویانا کے دروازے تک لے گیا تھا۔”