حیدرآباد میں میٹرو اور بسیں اب رات 2 بجے تک چلیں گی — ’نائٹ ٹائم کیپیٹل‘ وژن کے تحت شہر کے آٹھ مقامات پر ہوں گی یہ سہولتیں
تلنگانہ رائزنگ 2047 روڈ میپ کے تحت حیدرآباد کی میٹرو اور بسیں اب رات 2 بجے تک چلانے کی تیاری، تاکہ نائٹ شِفٹ ملازمین، سیاحوں، طلبہ اور سروس سیکٹر کے کارکنوں کو دیر رات بہتر نقل و حرکت فراہم کی جا سکے۔ حکومت نے آٹھ نائٹ زونز، فیز وائز رول آؤٹ، اور الیکٹرک بسوں میں تیزی سے اضافے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
حیدرآباد کا ٹرانسپورٹ سسٹم ایک بڑی تبدیلی کی جانب بڑھ رہا ہے کیونکہ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ میٹرو اور بس سروسز اب رات 2 بجے تک چلائی جائیں گی۔ یہ قدم ریاست کے ‘نائٹ ٹائم کیپیٹل’ اور نیٹ زیرو سٹی وژن کا اہم حصہ ہے، جس کا مقصد نائٹ شفٹ ملازمین، سیاحوں، طلبہ اور شہری سروسز سے وابستہ ورکروں کو بہتر اور محفوظ سفری سہولت فراہم کرنا ہے۔
اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں شہر کے آٹھ اہم نائٹ زونز کی نشاندہی کی گئی ہے، جہاں رات کے اوقات میں سرگرمیوں، ٹرانسپورٹ اور کاروبار کو فروغ دیا جائے گا۔
یہ آٹھ نائٹ زونز درج ذیل ہیں:
گچی باؤلی، مادھا پور، جوبلی ہلز، بنجارہ ہلز، ٹینک بنڈ، پرانا شہر (چارمینار)، فائنانشل ڈسٹرکٹ اور آر جی آئی اے ایئرپورٹ کوریڈور۔
تجویز کردہ ماڈل کے مطابق جوبلی ہلز اور بنجارہ ہلز میں ریٹیل اور کمرشل اسٹورز رات 2:30 بجے تک کھلے رہ سکتے ہیں، جبکہ چارمینار اور نیکلس روڈ جیسے سیاحتی مقامات 1:30 بجے تک فعال رہنے کی امید ہے۔ اس اسٹرکچرڈ پالیسی کا مقصد سہولت، معاشی ترقی اور شہری تحفظ کے درمیان توازن قائم کرنا ہے۔
اس نائٹ ٹائم کیپیٹل پالیسی کو تین مراحل میں نافذ کیا جائے گا۔
پہلے تین ماہ صرف ویک اینڈز پر پائلٹ فیز کے طور پر چلایا جائے گا، جہاں گچی باؤلی، مادھا پور اور چارمینار جیسے نان الکوحل زونز میں ٹرانسپورٹ سروسز بڑھائی جائیں گی۔
چوتھے سے چھٹے ماہ کے دوران جوبلی ہلز اور ہائی ٹیک سٹی میں فائیو اسٹار ہوٹلوں کے آس پاس کنٹرولڈ الکوحل زونز کو فعال کیا جائے گا۔
ساتویں سے بارہویں ماہ تک تمام آٹھ نائٹ کوریڈور پوری طرح رات کے سسٹم میں شامل ہو جائیں گے، جن میں نئے حفاظتی انتظامات، پولیسنگ، اور اسمارٹ موبیلیٹی پروٹوکول بھی شامل ہوں گے۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی اس حوالے سے جلد باضابطہ اعلان متوقع ہے۔
اس وقت حیدرآباد میٹرو رات 11 بجے بند ہوجاتی ہے، مگر نئے نظام کے تحت میٹرو 2 بجے رات تک چلے گی، جبکہ ٹی ایس آر ٹی سی بھی اہم روٹس پر 2 بجے تک بسیں چلائے گا۔ اس سے آئی ٹی اور کارپوریٹ ملازمین، ایئرپورٹ ٹراویلرز، ہوٹل انڈسٹری کے ورکرز اور سیاحوں کو بڑی سہولت ملے گی۔
ریاست کے نیٹ زیرو سٹی ہدف کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹی ایس آر ٹی سی تیزی سے الیکٹرک بس سسٹم کی طرف منتقل ہو رہی ہے۔ دسمبر 2025 تک 810 الیکٹرک بسیں ریاست میں فعال ہیں، جن میں سے 300 صرف حیدرآباد میں چل رہی ہیں۔
10 دسمبر کو رانی گنج ڈیپو سے 65 نئی EV بسیں شامل کی گئیں، جبکہ مزید 175 EV بسیں جنوری کے آخر تک پہنچ جائیں گی، جس سے شہر کی کل فلیٹ 540 الیکٹرک بسیں ہوجائیں گی۔
2027 تک 2,800 ای وی بسیں شامل کرنے اور او آر آر کے اندر ڈیزل بسوں کو مکمل طور پر بند کرنے کا ہدف مقرر ہے۔
اگرچہ الیکٹرک بسوں میں اضافہ ہو رہا ہے، مگر شہر کو اب بھی شدید بس قلت کا سامنا ہے۔ حیدرآباد میں یومیہ 3,200 بس سروسز چلتی ہیں جن سے 24 لاکھ مسافر سفر کرتے ہیں، مگر اصل ضرورت 6,000 بسوں کی ہے۔ مہالکشمی خواتین مفت سفر اسکیم سے سفر کرنے والی خواتین کی تعداد دوگنی ہوگئی ہے، جس سے موجودہ فلیٹ پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔
نائٹ ٹائم اکانومی یعنی شام 6 بجے سے صبح 6 بجے تک کی معاشی سرگرمی اس نئی پالیسی کے بعد بہت تیزی سے بڑھے گی۔
2025 میں نائٹ ٹائم اکانومی کی قدر 8,500 کروڑ روپے ہے، جو 2031 تک 26,011 کروڑ روپے تک پہنچنے کا امکان ہے، یعنی 20.4% CAGR۔
اس سے 2.1 سے 2.4 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا ہونے کی توقع ہے، جن میں ہاسپیٹیلٹی، فوڈ اینڈ بیوریجز، ریٹیل، انٹرٹینمنٹ، ٹرانسپورٹیشن اور اربن سروس سیکٹر شامل ہیں۔
2031 تک نائٹ ٹائم اکانومی ریاست کی مجموعی جی ایس ڈی پی میں 2.9% سے 3.1% تک حصہ ڈال سکتی ہے۔
میٹرو اور بسوں کو رات 2 بجے تک چلانے کا یہ فیصلہ حیدرآباد میں ایک بڑی شہری اصلاحات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس سے نہ صرف شہریوں کے لیے محفوظ اور آسان سفر ممکن ہوگا بلکہ شہر کی نائٹ لائف، معیشت اور گرین ٹرانسپورٹ وژن کو بھی زبردست تقویت ملے گی۔ حیدرآباد کو بھارت کی پہلی حقیقی Nighttime Capital بنانے کے سفر میں یہ قدم فیصلہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔