شمالی بھارت

آئین اور بھائی چارے کے تحفظ کیلئے مودی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنا ضروری ہے: کھڑگے

کھڑگے نے کہا کہ ہمیں آئین کو بچانے اور مودی حکومت کی نفرت کی سیاست کے لیے متحد ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت آئینی اداروں کو کس طرح کمزور کر رہی ہے یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

جنجگیر (چھتیس گڑھ): کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آج مودی حکومت پر تمام محاذوں پر ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آئین کو بچانے اور ملک میں بھائی چارہ برقرار رکھنے کے لیے اگلے سال ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں انہیں اقتدار سے ہٹانا ضروری ہے۔

متعلقہ خبریں
انڈیا اتحاد دہشت گردی کا حامی اور دستور کا مخالف : اسمرتی ایرانی
ملک میں بے روزگاری سے بڑا کوئی مسئلہ نہیں: ملیکارجن کھرگے
حکومت کی پالیسیوں سے کروڑوں افراد کی معاشی حالت کمزو :پرینکا
مودی دور میں سرمایہ کاری اور عام کھپت کا ڈبل انجن پٹری سے اتر گیا: کانگریس
حکومت NEET امتحان میں دھاندلی کی جامع تحقیقات کرے: کھڑگے-پرینکا

مسٹر کھڑگے نے آج یہاں چھتیس گڑھ حکومت کی طرف سے منعقد ‘بھروسے کے سمیلن’ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سال کے آخر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ریاست میں پارٹی کی اقتدار میں واپسی کا پورا یقین ہے اور یہ کہ بی جے پی یہاں بھی مقابلے میں نہیں ہے۔

 ہمیں اگلے سال ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اپنی پوری طاقت لگانی ہے اور ریاست کی تمام سیٹیں جیتنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں آئین کو بچانے اور مودی حکومت کی نفرت کی سیاست کے لیے متحد ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت آئینی اداروں کو کس طرح کمزور کر رہی ہے یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس آئین کو بچانے اور بھائی چارہ برقرار رکھنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ہمارے 26 پارٹیوں کا انڈیا اتحاد کا اس ماہ ممبئی میں دوبارہ اجلاس ہو رہا ہے، جس میں مودی حکومت کے خلاف آئندہ انتخابات کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

 انہوں نے منی پور تشدد کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی کے رویے پر کڑی نکتہ چینی کی اور کہا کہ پارلیمنٹ میں ان کی غیر حاضری اور اس معاملے پر خاموشی اختیار کرنے کی وجہ سے انڈیا اتحاد کو لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک لانا پڑی۔

مودی کے منی پور جانے سے انکار اور دیگر ریاستوں میں الگ تھلگ واقعات کی آڑ میں ان کی پارٹی کے کارکنوں کے ذریعہ وہاں پیش آنے والے انتہائی افسوسناک واقعات پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ کا نام لے کر اس ریاست کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

 یہاں امن ہے اور تمام مذاہب کے لوگوں میں بھائی چارہ برقرار ہے۔انہوں نے کہا کہ منی پور میں جو کچھ ہوا اور ہو رہا ہے اس کا کہیں موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ مودی ہم پر لگاتار الزام لگاتے ہیں کہ 70 سال میں کچھ نہیں ہوا، کیا یہ سچ ہے؟انہوں نے کانفرنس میں موجود اجتماع سے سوال کیا کہ کیا 2014 میں مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہی ان کے علاقے میں اسکول، کالج، اسپتال کھولے گئے تھے، تو نہیں میں جواب ملا، انہوں نے کہا کہ یہ سچ ہے لیکن وہ جھوٹ کا پرچار کرتے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں جو کچھ ہوا وہ 2014 کے بعد ہی ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ منی پور کے معاملے پر تحریک عدم اعتماد جیسے سنگین معاملے پر کانگریس پارٹی کا مودی اور شاہ مذاق اڑارہے ہیں جوکہ کانگریس پارٹی کے بنائے گئے اسکولوں میں تعلیم حاصل کر کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی کرسی تک پہنچے۔