حیدرآباد

پیپر لیک معاملہ میں ملوث افراد کو بخشا نہیں جائے گا: کے ٹی آر

کے ٹی آر نے کہاکہ حکومت کو بدنام کرنے اور نوجوانوں کو بھڑکانے کی مجرمانہ سازش ہے تو، اس کا بھی پتہ لگایا جائے گا۔ ان ملزمین کے پیچھے کون ہے یہ نہیں دیکھا جائے گا اگر ان کے پیچھے کانگریس، بی جے پی یا بی آ ر ایس بھی ہو تو انہیں معاف کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

حیدرآباد: حکومت تلنگانہ، ریاست پبلک سرویس کمیشن کے پرچہ سوالات کو افشا کرنے والے ملزمین کو معاف نہیں کرے گی۔ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے معطل دو ملازمین اور پیپر لیک معاملہ کے پس پردہ سازش میں ملوث کسی بھی افراد کو بخشا نہیں جائے گا۔

متعلقہ خبریں
بیشتر ملازمین کے 11:40بجے دن تک آفس نہ پہو نچنے پر وزیر سرینواس ریڈی برہم
تلنگانہ میں تنہا کامیابی حاصل کرنے بی جے پی کو شاں: ترون چگھ
اسپائس جیٹ کا 1400 ملازمین کو ملازمت سے فارغ کرنے کا منصوبہ
اروند پنگڑیا، 16ویں فینانس کمیشن کے سربراہ مقرر
سرکاری عہدیداروں کو معمول کی کارروائی کے طور پر طلب نہیں کیا جاسکتا: سپریم کورٹ

 ریاستی وزیر انفارمیشن وٹکنالوجی بلدی نظم ونسق وشہری ترقیات کے تارک راما راؤ نے ہفتہ کو یہاں یہ بات کہی۔ کے ٹی آر نے دعویٰ کیا کہ گرفتار ایک ملزم، بی جے پی کا سرگرم کارکن بتایا گیا ہے۔ اس لئے وہ، ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) سے ایک بار پھر گزارش کرتے ہیں کہ حکومت کو بدنام کرنے اور نوجوانوں کو مشتعل کرنے کی اگر سازش ہے تو اس کی تحقیقات کرائیں۔

 مختلف سرکاری محکموں میں اسسٹنٹ انجینئرس کی جائیدادوں پر تقررات کیلئے تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے زیراہتمام منعقدہ امتحانات کے سوالیہ پرچہ کے افشا کے بعد پیدا شدہ صورتحال کا چیف منسٹر کی جانب سے تفصیلی جائزہ لینے آج یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپر لیک معاملہ میں ملوث افراد کو بخشا نہیں جائے گا۔

 پیپر افشا معاملہ نے پبلک سرویس کمیشن کو ہلاکر رکھدیا ہے۔ کمیشن نے گزشتہ چند ماہ کے دوران گروپ کے بشمول دیگر4مسابقتی منعقدہ امتحانات کو منسوخ کرتے ہوئے ان امتحانات کو دوبارہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سوالیہ پرچہ افشا کا معاملہ بھی سیاسی طور پر شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں نے اس معاملہ کی برسرخدمت جج یا سی بی آئی کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اپوزیشن نہ صرف کے ٹی آر بلکہ چیف منسٹر سے بھی استعفیٰ کا مطالبہ کررہا ہے۔ ان کے استعفیٰ کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے کے ٹی آر نے سوال کیا کہ اس معاملہ میں ان کا کیا لینا دینا ہے۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کو یاد دلایاکہ پبلک سرویس کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے۔

حکومت، اس ادارہ کی یومیہ کارکردگی میں دخل نہیں دیتی۔ انہوں نے کہا کہ وہ انفارمیشن وٹکنالوجی کے وزیر ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ریاست کے ہر ایک کمپیوٹر پر نظر رکھنا ان کی ذمہ داری ہے؟۔ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے ملزم ملازمین نے کمیشن کے صیغہ راز کے ایک کمپیوٹر سسٹم سے سوالیہ پرچہ کا سرقہ کیا ہے اور اس سوالیہ پرچہ کو10لاکھ روپے میں شیئر کیا۔

کے ٹی آر نے اپوزیشن جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے حقیر سیای مفادات کیلئے نوجوانوں کو حکومت کے خلاف بھڑکا کر ان کی زندگیوں سے کھلواڑ نہ کریں۔ لڑکے حساس ہوتے ہیں۔ وہ مایوس ہوئے ہیں۔ چونکہ انہیں دوبارہ امتحان تحریر کرنا ہوگا۔ میری اپوزیشن جماعتوں سے اپیل ہے کہ وہ، نوجوانوں کو مشتعل نہ کریں۔

 انہوں نے نوجوانوں سے بھی اپیل کی کہ وہ حکومت کے اقدامات کو سمجھیں، جو شکوک وشبہات سے پاک، امتحانات دوبارہ منعقد کرنے کی مساعی انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اقدامات کے سبب پبلک سرویس کمیشن گذشتہ 9برسوں سے شفاف انداز میں کام کررہا ہے تاہم بدقسمتی سے دو ملازمین کی بھیانک غلطی / جرم کی وجہ سے پورے ادارہ کی نیک نامی متاثر ہورہی ہے۔ یہ ادارہ یا سسٹم کی ناکامی نہیں ہے۔

یہ صرف دو افراد کی غلطی ہے ان دونوں کی غلطی کی وجہ سے لاکھوں طلبہ ونوجوانوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ہم خامیوں کو دور کرنے کیلئے کام کررہے ہیں۔ کس طرح اصلاح کی جائے مستقبل میں اس طرح کے واقعات کے اعادہ کو روکنے کیلئے ہم کام کررہے ہیں، ہم ماہرین کے ساتھ مشاورت کررہے ہیں۔

 اصلاح کیلئے جو کچھ بھی درکار ہو، اسے ہم پورا کریں گے۔ بی آر ایس کے کارگزار صدر کے تارک راما راؤ نے نوجوانوں کو یقین دلایا کہ حکومت، پروین کمار اور راج شیکھر ریڈی یا ان کے پیچھے جو کوئی ہو، کو معاف نہیں کرے گی۔ ایس آئی ٹی غیر جانبداری کے ساتھ اس معاملہ کی تحقیقات کررہی ہے۔

 سوالیہ پرچہ کے افشا معاملہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کا ایک ملازم راج شیکھر ریڈی، بی جے پی کا سرگرم کارکن ہے۔ اور وہ اکثر عوام سے بی جے پی کی تائید کرنے کی اپیلیں بھی کرتا رہا ہے۔

انہوں نے پبلک سرویس کمیشن کے اس کنٹراکٹ ملازم کے بی جے پی قائدین کے ساتھ تصاویر بھی صحافیوں کو بتائی۔ اگر ایسا کوئی شخص اس معاملہ میں پکڑا جاتا ہے تو شکوک، وشبہات پیدا ہوں گے۔ اس کے پس پردہ سازش کی پولیس تحقیقات کرے گی۔

 حکومت کو بدنام کرنے اور نوجوانوں کو بھڑکانے کی مجرمانہ سازش ہے تو، اس کا بھی پتہ لگایا جائے گا۔ ان ملزمین کے پیچھے کون ہے یہ نہیں دیکھا جائے گا اگر ان کے پیچھے کانگریس، بی جے پی یا بی آ ر ایس بھی ہو تو انہیں معاف کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

کے ٹی آر نے دعویٰ کیا کہ مختلف محکموں میں مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کیلئے جب پبلک سرویس کمیشن اعلامیہ جاری کررہی تھی تب بی جے پی کے ریاستی صدر بنڈی سنجے ان اعلامیوں کو سازش قرار دے رہے تھے۔ بی جے پی نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت طلبہ ونوجوانوں کو امتحانات میں مصروف رکھتے ہوئے انہیں بی جے پی میں شامل ہونے سے  روک رہی ہے۔

انہونں ے کہا کہ دوبارہ امتحانات کی تیاری کیلئے حکومت نے امیدواروں کو کوچنگ میٹریل مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ منسوخ تمام چار امتحانات کا مواد آن لائن مفت دستیاب رہے گا۔

ریاست بھر میں ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور مائنا ریٹی اسٹیڈی سرکل کو مستحکم بنایا جائے گا۔ ا ضلاع میں تمام ریڈنگ رومس دن کے24گھنٹے کھلے رہیں گے تاکہ نوجوان ان ریڈنگ رومس میں امتحانات کی بہتر انداز میں تیاری کرسکیں۔