Mohan Bhagwat on religious conversion: لالچ اور خوف میں مذہب تبدیل نہیں کرنا چاہیے: موہن بھاگوت
کوئی بھی شخص ہوسکتا ہے کہ اپنی روزمرہ زندگی میں لالچ، تحریص اور ترغیب کا سامنا کرے اور ہوسکتا ہے کہ وہ عوام کو اپنے مذہب سے دور لے جائے، لیکن صرف دھرم ہی ہر ایک کو خوشی اور مسرت کی راہ دکھا سکتا ہے۔

Mohan Bhagwat on religious conversion: ولساد (پی ٹی آئی) کوئی بھی شخص ہوسکتا ہے کہ اپنی روزمرہ زندگی میں لالچ، تحریص اور ترغیب کا سامنا کرے اور ہوسکتا ہے کہ وہ عوام کو اپنے مذہب سے دور لے جائے، لیکن صرف دھرم ہی ہر ایک کو خوشی اور مسرت کی راہ دکھا سکتا ہے۔
آر ایس ایس کے پرمکھ موہن بھاگوت کل گجرات کے ضلع ولساد کے بارومل میں سدگرو دھام کے مقام پر یہ بات کہی، جہاں انھوں نے شری بھاو بھاویشور مہا دیو مندر کی سلور جوبلی تقاریب میں حصہ لیا۔ بھاگوت نے کہا کہ افراد کو لالچ یا خوف کے زیراثر مذہب تبدیل نہیں کرنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ ہم یہ جانتے ہیں کہ کس طرح متحد کرنا ہے اور متحد ہونا چاہتے ہیں۔ ہم لڑائی نہیں چاہتے، لیکن ہمیں اپنے آپ کو محفوظ رکھنا ہوگا۔ اس کے لیے قدیم زمانہ سے ہی انتظامات رہے ہیں، کیوں کہ آج ایسی قوتیں ہیں جو یہ چاہتی ہیں کہ ہم تبدیل ہوں (مذہب تبدیل کریں) لیکن ایسے وقت جب کہ ہماری روزمرہ زندگی سے اس طرح کی کوئی قوتیں نہیں، لالچ دینے، ترغیب اور تحریص دیے جانے کی مثالیں سامنے آتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ”مہا بھارت“ کے دور میں کوئی بھی تبدیل کرنے والا نہیں تھا، لیکن دُربودھن نے پانڈوں کی سلطنت لینے کے لیے لالچ میں جو کچھ کہا وہ ”آدھرما“ تھا۔ مذہبی طرز ِ عمل کا پابندی سے جائزہ لیا جانا چاہیے۔ وابستگی اور کشش کے زیر اثر ہمیں کام نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی ہمیں خودغرضی پر مبنی جال پھنسنا چاہیے۔
موہن بھاگوت سدگرو دھام کا حوالہ دے رہے تھے، جو آدی واسیوں کی ترقی کے لیے دور دراز قبائلی علاقوں میں سماجی سرگرمیاں انجام دیتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارا مذہب سناتن دھرم کسی کے لیے بھی بُرے ارادے نہیں رکھتا۔ مذہب کی کمی سے لوگ ڈرگس اور الکحل کی طرف راغب ہوسکتے ہیں جس سے بالآخر ان کی زندگیاں تباہ ہوجاتی ہیں۔ بھاگوت نے کہا کہ ہمارا ایک مذہبی ملک ہے۔ جب ہمارا مذہبی طرز ِ عمل سماج پر چھا جاتا ہے، ہمارا ملک آگے نکلتا ہے۔ اس کے لیے ساری دنیا کی نظریں ہم پر ہیں۔