بہؤوں نے ساس کو لاٹھیوں سے مار مار کر ہلاک کردیا، بیٹے کھڑے ہنستے رہے
مدھیہ پردیش کے گوالیار میں دو بہوؤں نے مبینہ طور پر اپنی ساس کا پیٹ پیٹ کر قتل کردیا جبکہ اس دوران ان کے شوہروں کھڑے ہو کر خوشی کا اظہار کرتے رہے اور دوسری طرف ان کی ماں پر بے دردی سے پتھروں اور لاٹھیوں سے پیٹا جارہا تھا۔
گوالیار: مدھیہ پردیش کے گوالیار میں دو بہوؤں نے مبینہ طور پر اپنی ساس کا پیٹ پیٹ کر قتل کردیا جبکہ اس دوران ان کے شوہروں کھڑے ہو کر خوشی کا اظہار کرتے رہے اور دوسری طرف ان کی ماں پر بے دردی سے پتھروں اور لاٹھیوں سے پیٹا جارہا تھا۔
اس واقعہ سے حیران و پریشان گاؤں والوں نے کسی طرح پولیس کو اطلاع دی اور خاتون کو اسپتال پہنچایا تاہم دوران علاج اس عورت کی موت واقع ہوگئی جس کی شناخت 55 سالہ منی دیوی کے طور پر کی گئی ہے۔
پولیس نے مقتول خاتون کی دو بہوؤں، بڑے بیٹے، چھوٹی بہو کے والد اور اس کے دو بھائیوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے جبکہ بڑی بہو سمیت تین افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ وائرل ویڈیو اور تصاویر میں بہوؤں کو مُنی دیوی کو بے دردی سے گھسیٹتے ہوئے اور اس کے سر پر لاٹھیوں سے مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور اس خاتون کے بیٹے اپنی ماں کو بچانے کے بجائے اپنی بیویوں کے ہاتھوں اسے موت کے گھاٹ اترتے دیکھتے رہے۔
پورے واقعے کے دوران مُنّی دیوی کا ایک بیٹا ساتھ ہی کھڑا رہا اور خواتین کو اپنی ماں کو مارنے کے لئے اکساتا رہا۔ اس دوران چھوٹی بہو کے گھر والے بھی شریک جرم ہوگئی اور منی دیوی کو اس وقت تک مارتے رہے جب تک کہ وہ بے ہوش نہیں ہوگئی۔
ایس پی دھرم ویر سنگھ کے مطابق مونی دیوی بے رحمی سے پیٹا گیا۔ اس گھناؤنے جرم کے مجرموں کی شناخت چھوٹی بہو چندا کے ساتھ ساتھ اس کے والد امر سنگھ اور بھائیوں اجئے اور وجئے کے طور پر ہوئی ہے۔
امر سنگھ اور وجئے سنگھ کو پولیس نے داتیا میں گرفتار کرلیا۔ ابتدائی تفتیش میں بتایا گیا ہے کہ بڑی بہو ساوتری نے دو سال قبل بھی اپنی ساس پر حملہ کیا تھا اور جب اس کے سر پر چھ ٹانکے لگے تھے۔
اس کے بعد منی دیوی نے بڑے بیٹے اور بہو ساوتری کو گھر سے الگ کر دیا تھا۔ کچھ دنوں بعد اس نے چھوٹے بیٹے روی کی شادی داتیا کی رہنے والی چندا کماری سے کی۔
اس شادی کے بعد دونوں بہوؤں ساوتری اور چندا میں کچھ اس طرح کی دوستی ہوئی کہ دونوں سگی بہنیں لگتی تھی۔ تاہم ساس منی دیوی کو ان دونوں کی دوستی پسند نہیں آئی تھی اور وہ ان کو نہ صرف ٹوکنے لگی تھی بلکہ چھوٹی بہو چندا کو ہراساں بھی کررہی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ منی دیوی چندا کو تنگ کرنے لگی تھی۔ چندا نے اپنے والد امر سنگھ، بھائی اجئے اور وجئے کو بلایا اور معاملہ لے کر پنچایت پہنچے۔
بات چیت کے دوران مُنی دیوی نے احتجاج شروع کردیا۔ اس دوران بڑا بیٹا اور بڑی بہو ساوتری بھی پنچایت میں پہنچ گئے۔ ان کے آتے ہی بحث و تکرار میں شدت آگئی اور پھر یہ بحث زبردست جھگڑے میں تبدیل ہوگئی۔
بڑی بہو ساوتری نے غصے میں اچانک اپنی ساس کو لاٹھی سے پیٹنا شروع کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی چھوٹی بہو چندا اور اس کا باپ اور بھائیوں نے بھی منی دیوی پر اپنا غصہ نکالنا شروع کردیا اور اسے لاٹھیوں اور پتھروں سے اس حد تک پیٹا کہ وہ بے ہوش ہوگئی۔
شام کو جب پولیس گاؤں پہنچی تو انہوں نے منی دیوی کو تشویشناک حالت میں پایا اور اسے گوالیار کے جیاروگیا اسپتال میں داخل کرایا۔ یہاں علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔