عمران خان پر قاتلانہ حملہ، تحقیقاتی عہدیدار معطل
پنجاب پولیس کے ایک سینئر عہدیدار نے ہفتہ کے دن پی ٹی آئی کو بتایاکہ سابق وزیراعظم پر قاتلانہ حملہ کی تحقیقات کیلئے بنی جے آئی ٹی کام نہیں کررہی ہے۔
لاہور: سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان پر حملہ (3نومبر) کی تحقیقات کے لئے بنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) نے کام روک دیا ہے کیونکہ اس کے سربراہ کو معطل کردیاگیا ہے۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے ہفتہ کے دن یہ بات بتائی۔
وزیرآباد میں عمران خان کے کنٹینر پر دوبندوق برداروں نے فائرنگ کی تھی۔ عمران خان کے سیدھے پیر میں گولی لگی تھی۔ انہوں نے ان پر قاتلانہ حملہ کی سازش کے لئے وزیراعظم شہبازشریف‘ وزیرداخلہ راناثناء اللہ‘ اور میجرجنرل فیصل نصیر کو موردالزام ٹہرایاتھا۔
پنجاب پولیس کے ایک سینئر عہدیدار نے ہفتہ کے دن پی ٹی آئی کو بتایاکہ سابق وزیراعظم پر قاتلانہ حملہ کی تحقیقات کیلئے بنی جے آئی ٹی کام نہیں کررہی ہے کیونکہ فیڈرل سرویس ٹریبونل نے وفاقی حکومت کا لاہور پولیس سربراہ غلام محمود ڈوگرکو معطل کرنے کا فیصلہ برقراررکھا۔
ڈوگر‘ جے آئی ٹی سربراہ تھے۔چیف منسٹر پنجاب چودھری پرویز الٰہی عنقریب نئے سربراہ کا تقررکریں گے۔ غلام محمودڈوگرکی سربراہی میں جے آئی ٹی 800پولیس والوں اور پی ٹی آئی ورکرس کے بیانات ریکارڈ کرچکی ہے جو حملہ کے وقت عمران خان کے قریب موجود تھے۔
جے آئی ٹی نے گرفتار ملزم محمد نوید سے بھی پوچھ تاچھ کی ہے جس کا کہنا ہے کہ اس نے تنہا یہ حملہ کیا۔ شوکت خانم ہاسپٹل لاہور میں عمران خان کی سرجری ہوچکی ہے۔ یہ دواخانہ عمران خان کی فلاحی تنظیم شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کا ہے۔ سرجری کے بعد وہ لاہور کے زماں پارک میں واقع اپنے بنگلہ میں منتقل ہوگئے۔